کیا بھوکے شیروں کے لیے آپ اپنے پالتو جانورعطیہ کرسکتے ہیںِ؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اگست 2025ء) شمالی ڈنمارک کے شہر آلبورگ کے چڑیا گھر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے صحت مند پالتو جانور، مثلاً گنی پگ، خرگوش، مرغیاں اور گھوڑے، عطیہ کریں تاکہ وہاں رہنے والے شیر جیسے گوشت خور جانوروں کو ان کے فطری فوڈ چین (غذائی زنجیر) کے مطابق خوراک فراہم کی جا سکے۔
چڑیا گھر کی جانب سے انٹرنیٹ پر ایک اعلان شائع کیا گیا جس میں کہا گیا، ''اگر آپ کے پاس کوئی صحت مند جانور موجود ہے جسے آپ کسی مجبوری کے تحت رکھ نہیں سکتے، تو آپ ہمیں عطیہ کر سکتے ہیں۔
‘‘ آلبورگ چڑیا گھر پالتو جانور کیوں مانگ رہا ہے؟انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ چڑیا گھر کے ماحول کو قدرتی جنگلوں سے ہم آہنگ کرنے کی سعی میں مصروف ہے۔
(جاری ہے)
گنی پگ، خرگوش، مرغیاں اور گھوڑے بطور عطیہ مطلوب ہیں۔ خاص طور پر گھوڑا عطیہ کرنے والے افراد کو ٹیکس میں چھوٹ بھی فراہم کی جائے گی۔
ایک سوشل میڈیا پیغام میں چڑیا گھر نے کہا، ایسے عطیات کے ذریعے کوئی شے ضائع نہیں ہوتی، ہم اپنے گوشت خور جانوروں کے لیے فطری رویّے، متوازن غذا اور جسمانی آسودگی کو یقینی بناتے ہیں۔
‘‘چڑیا گھر نے مزید کہا کہ عطیہ کیے گئے جانوروں کو تربیت یافتہ عملے کی زیر نگرانی ''رحم دلی کے ساتھ ہلاک‘‘ کیا جائے گا۔
کیا چڑیا گھروں کو پالتو جانور عطیہ کرنا معمول کی بات ہے؟اس اپیل نے عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ حاصل کی ہے، تاہم آلبورگ چڑیا گھر کی نائب ڈائریکٹر، پیا نیلسن، نے کہا کہ یہ عمل ڈنمارک میں عام رواج ہے۔
انہوں نے برطانوی اخبار دی گارڈین کو دیے گئے بیان میں کہا، ''کئی برسوں سے آلبورگ چڑیا گھر میں ہم اپنے گوشت خور جانوروں کو چھوٹے مویشیوں کا گوشت کھلاتے آ رہے ہیں۔‘‘
’’یہ روایت ڈنمارک میں معروف ہے اور ہمارے اکثر مہمان و معاونین اس عمل میں شرکت کو باعثِ فخر سمجھتے ہیں۔‘‘
یاد رہے کہ 2014 میں کوپن ہیگن چڑیا گھر نے ایک صحت مند زرافے کو افزائش نسل میں درپیش مسائل کی وجہ سے ہلاک کر دیا تھا، جس پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی گئی تھی۔
آلبورگ چڑیا گھر 1935 میں قائم ہوا۔ اس کی ویب سائٹ کے مطابق اس میں یورپی بلّے، ایشیائی شیر، سوماترائی شیر اور افریقی جنگلی کتے جیسے جانور رکھے گئے ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آلبورگ چڑیا گھر پالتو جانور چڑیا گھر نے
پڑھیں:
غزہ: امریکی حکومت کے ماتحت امدادی تنظیم بھی بھوکے بچوں کے قتل میں ملوث نکلی
غزہ میں امریکی حکومت اور اسرائیل کے تعاون سے بنائی گئی امدادی تںطیم جی ایچ ایف کے سابق سیکورٹی اہلکار نے اسرائیل افواج اور تنظیم کے جنگی جرائم میں شامل ہونے کا بھاندا پھوڑ دیا ہے۔
سابق امریکی فوجی اینتھونی ایگوئیلر، جو غزہ میں جنگی جرائم کا مشاہدہ کرنے کے بعد مستعفی ہوگئے ہیں، نے امریکی سینیٹر کرس وینہولن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہیں غزہ میں امریکی امدادی تںظیم (جی ایچ ایف) کی مخصوص کردہ سائٹ میں سے ایک ’سائٹ 2‘ پر تعینات کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ایک دن سائٹ نمبر 2 کے کنٹرول روم میں آن ڈیوٹی تھے اور امداد کی تقسیم کا جائزہ لے رہے تھے کہ اسی دوران کچھ بچوں کو دیکھا جو بھیڑ اور رش میں دب رہے تھے۔ انہیں ایک آدمی نے اپنے کندھوں پر اٹھا لیا تاکہ وہ دبنے سے بچ جائیں۔ کیونکہ سائٹ نمبر 2 باقی تمام چاروں سائٹ سے زیادہ تنگ اور چھوٹی ہے۔
سابق امریکی اہلکار نے پھر بتایا کہ بچوں کو دیکھ کر کنٹرول روم میں ہمارے ساتھ ایک اسرائیلی فوجی کرنل نے ہمیں کہا کہ اپنے اہلکاروں کو کہو کہ ان بچوں کو نیچے کریں۔ جس پر میں نے جواب دیا کوئی مسئلے کی بات نہیں، ہم سنبھال رہے ہیں اور ویسے بھی یہ بچے ہیں۔
اینتھونی نے بتایا کہ میرا یہ جواب سن کر اسرائیلی کرنل نے کہا کہ اگر تم یہ کام نہیں کرو گے تو میں خود کروں گا۔ اینتھونی کا کہنا تھا کہ یہ بات میں نے سنجیدہ نہیں لی کیونکہ اس وقت سائٹ پر اسرائیلی فوج موجود نہیں تھی۔
لیکن پھر اسرائیلی کرنل آپریشن سینٹر میں گیا اور ریڈیو پر عبرانی زبان میں کسی کو کچھ کہا جو مجھے سمجھ نہیں آیا۔ تاہم وہیں پر موجود ایک سیکورٹی کانٹریکٹر موجود تھا جو عبرانی جانتا تھا۔ اس نے بتایا کہ کرنل اپنے اسنائپر شوٹرز کو بچوں کو گولی مارنے کا حکم دے رہا ہے۔
اینتھونی کا کہنا تھا کہ یہ سُن کر مجھے یقین نہیں آیا میں نے ساتھی اہلکار سے پوچھا کہ اس نے یہ بات ریڈیو پر کہی جس پر اس نے اثبات میں جواب دیا۔ اتنے میں کرنل واپس روم میں آگیا اور میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تم نے ریڈیو پر اپنے اہلکاروں کو بچوں پر فائرنگ کرنے کا کہا ہے؟۔ جس پر کرنل نے جواب دیا کہ اگر تم حالات کو قابو میں نہیں کروگے تو میں کروں گا۔
اینتھونی نے بتایا کہ میں نے کرنل سے صاف صاف کہا کہ تم ہر بچوں پر فائرنگ نہیں کروگے۔ کیونکہ اگر تمہارے اہلکاروں نے نشانہ لینے میں غلطی بھی کردی تو اوروں کو گولی لگ سکتی ہے۔
سابق امریکی اہلکار نے بتایا کہ خوش قسمتی سے فائرنگ کا فیصلہ حتمی نہ ہوسکا کیونکہ بچے اس سے پہلے ہی نیچے اتر کر بھاگ چکے تھے۔ ان کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا، پیروں میں جوتے نہیں تھے، مکمل لباس بھی نہیں تھا اور وہ بھوکے تھے۔
اینتھونی نے بتایا کہ واقعے کے بعد امریکی چیف آپریشن آفیسر نے مجھے کمرے سے باہر بلایا اور غصے سے کہا ’کلائنٹ کو کبھی بھی نہ مت کرنا‘۔ جس پر میں الجھن کا شکار ہوگیا اور کہا کہ میں نہیں جانتا کمرے میں کوئی ہمارا کلائنٹ موجود بھی تھا۔ اس پر آفیسر نے مجھ پر انکشاف کیا اور ہمارا کلائنٹ اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) ہے۔