سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کو حکومت سے مذاکرات کی دعوت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی دعوت دیدی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپیکرنے مذاکرات کی پیشکش اسد قیصرکے اپوزیشن ارکان کے استحقاق سےمتعلق بات پر ریمارکس میں کی۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پارلیمانی روایات، آئین، قانون اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط سب کے سامنے ہیں، انہی روایات کی پاسداری ہی جمہوری نظام کے استحکام کی ضمانت ہے۔
سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی گرفتاری کے بعد بھی ’پروڈکشن آرڈرز‘ جاری نہیں ہوئے، پارلیمانی سیاست میں مسائل کا حل صرف اور صرف مذاکرات سے ممکن ہے۔
اداکارہ امرخان کی نسیم وکی اورریمبو کیساتھ لالی ووڈ گانے پر رقص کرتے ویڈیو وائرل
سپیکر کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوں، گرینڈ جرگہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوسکتا، تمام سیاسی قوتوں کو اس پارلیمان کو مضبوط بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے لیکن اسے تعمیری مکالمے میں بدلنا ہی قومی مفاد میں ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی
پڑھیں:
نیویارک، جنرل اسمبلی سے ایرانی صدر کے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کے بیانیے کی گونج
مسعود پزشکیان نے نیو یارک میں رہبر انقلاب کے اس بیان کو دوبارہ پڑھا اور بیان کیا کہ کوئی عقل مند سیاستدان دھمکی کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق نہیں کرتا، حقیقتاً امریکہ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے باعزت اصولوں کی پاسداری کا واضح پیغام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس میں خطاب کے دوران امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے موضوع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے گزشتہ شب کے بیانات کو دوبارہ دہراتے ہوئے دنیا کو ایک اہم پیغام دیا ہے۔ پزشکیان نے اپنے پاس ایک صفحے پر لکھے رہبر انقلاب اسلامی کے اس فرمان کو دوبارہ بیان کیا کہ امریکی فریق ایسے مذاکرات کرنا چاہتا ہے، جن کا نتیجہ ایران میں جوہری سرگرمیوں اور افزودگی کا خاتمہ ہو، یہ مذاکرات نہیں ہیں، یہ دھمکی اور زبردستی ہے، کوئی بھی باوقار قوم ایسے مذاکرات کو قبول نہیں کرتی، جو دھمکی کے ساتھ ہوں، اور کوئی بھی عقلمند سیاستدان اس کی تصدیق نہیں کرتا۔
یہ موقف ایسے حالات میں دہرایا گیا ہے جب حالیہ دنوں میں بعض اندرونی اور بیرونی سیاسی دھاروں نے ایرانی صدر کی امریکی صدر کے ساتھ "ممکنہ ملاقات" کے مسئلے کو ایک تشہیری مہم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔ پزشکیان کی جانب سے ان بیانات کی دوبارہ بیان کئے جانے میں دو اہم پیغامات ہیں، پہلا امریکہ کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے ریڈ لائنز اور اصولوں کی پاسداری، اور دوسرا رہبر انقلاب اسلامی کے اس اٹل اور عزم مندانہ موقف کی تائید و تکرار، جو انہوں نے گزشتہ شب کی تقریر میں بیان فرمایا۔ پزشکیان کے اس اقدام کو بہت سے لوگوں نے حکومت کی جانب سے "باعزت مذاکرات، دباؤ اور دھمکی کے تحت نہیں" کی حکمت عملی کے تسلسل میں ہم آہنگی کی علامت قرار دیا ہے۔