خاتون محتسب پنجاب کا فیصلہ بد دیانتی قرار، گورنر نے فیصلہ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
گورنر پنجاب نے پنجاب ایڈمنسٹریٹیو سروس (پی اے ایس) گریڈ 20 کے افسر اور سابق سیکرٹری فوڈ معظم اقبال سپرا کی برخاستگی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں تمام الزامات سے بری کر دیا ہے۔ گورنر کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خاتون محتسب پنجاب کا فیصلہ بددیانتی پر مبنی تھا اور انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔
گورنر پنجاب نے بحیثیت اپیلٹ اتھارٹی واضح کیا کہ معظم اقبال سپرا کو نہ تو نوٹس دیا گیا اور نہ ہی صفائی کا موقع فراہم کیا گیا۔ فیصلے کے مطابق خاتون محتسب نے سپرا کو نوکری سے برخاست کرنے کا جو حکم دیا وہ غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز تھا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ شکایت کنندہ نے ابتدائی درخواست میں جنسی ہراسانی کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا، بلکہ یہ الزام دو سال بعد عائد کیا گیا، جب معظم اقبال سپرا پہلے ہی فریحہ ارم وڑائچ کو غیر حاضری اور بدانتظامی کی بنیاد پر نوکری سے برخاست کر چکے تھے۔
گورنر کے فیصلے میں اس امر پر بھی سوال اٹھایا گیا کہ شکایت کنندہ نے ایسے افراد کو گواہی کے لیے پیش کیا جو خود کرپشن کے الزامات میں ملازمت سے برطرف کیے جا چکے تھے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق، تمام شواہد اور ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد گورنر پنجاب نے معظم اقبال سپرا کو تمام الزامات سے بری کر دیا ہے اور ان کی برخاستگی کا حکم منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کو بیوروکریسی اور قانونی ماہرین کی جانب سے ایک اہم نظیر قرار دیا جا رہا ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: معظم اقبال سپرا
پڑھیں:
کراچی میں انتہائی دلخراش واقعہ، سنگدل ماں نے تیز دھار آلے سے گلا کاٹ کر 2 کمسن بچوں کو قتل کردیا
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا ہے جہاں سنگدل ماں نے اپنے دو کمسن بچوں کو تیز دھار آلے کی مدد سے گلا کاٹ کر قتل کردیا جب کہ پولیس نے ماں کو حراست میں لیکر آلہ قتل برآمد کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق درخشان تھانے کےعلاقے ڈیفنس فیز 6 خیابان مجاہد اسٹریٹ نمبر 10 میں واقع بنگلے سے 2 کمسن بچوں کی گلا کٹی لاشیں ملی ہیں۔
واقع کی اطلاع ملنے پرپولیس موقع پرپہنچ گئی اورپولیس نے بنگلے سے شواہد اکھٹا کرنے کے لیے کرائم سین یونٹ کو بھی طلب کرلیا جب کہ بچوں کی لاش قانونی کارروائی کے لیے ایدھی ایمبولنسوں کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کردی گئیں۔
قتل کیے جانے والے بچوں کی شناخت ساڑھے 4 سالہ سمیحہ دخترغفران اور 7 سالہ ضرار ولد غفران کے ناموں سے کی گئی۔
ایس ایس پی ساوتھ مہزورعلی نے ایکپسریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کو مددگار 15 کے ذریعے اطلاع ملی تھی کہ ایک خاتون نے اپنے 2 کمسن بچوں کو قتل کردیا ہے جس پر پولیس موقع پر پہچی تو دیکھا کہ گھر کے واش روم میں 2 بچوں کی لاشیں موجود ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ دونوں بچوں کوان کی سگی ماں ادیبہ نے گردن پرتیز دھارآلہ کے وارکرکے قتل کیا ہے، پولیس نے خاتون کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کردیا ہے۔
ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ حراست میں لی جانے والی خاتون ادیبہ کی 9 سال قبل غفران سے شادی ہوئی تھی، خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں ہے اورخاتون کو دورے پڑا کرتے ہیں، اسی وجہ سے گزشتہ سال ستمبرمیں خاتون ادیبہ کو ان کے شوہرغفران نے طلاق دے دی تھی اورعدالت نے بچوں کی حوالگی والد غفران کے سپرد کردی تھی۔
والد غفران اکثر اپنے بچوں کوان کی والدہ ادیبہ سے ملوانے کے لیے بھیجا کرتا تھا اورگزشتہ روز بھی والد نے بچوں کو والدہ ملنے کے لیے بھجوایا تھا۔
بچے والدہ کے ساتھ تھے اسی دوران کسی وقت بچوں کی والدہ کو دورے پڑے اوروالدہ ذہنی توازن کھوکر دونوں بچوں کو گھر کے واش روم میں لے گئی جہاں خاتون نے دونوں بچوں کو چھری کی مدد سے ذبح کردیا۔
انھوں نے بتایاکہ خاتون ادیبہ نے ہی فون کرکے اپنے سابق شوہر کو بچوں کو قتل کرنے کی اطلاع دی تھی جس پر بچوں کے والد یا چچا نے مددگار 15 پولیس کواطلاع دی اوراس طرح بچوں کے والد کے ہمراہ پولیس موقع پر پہنچی۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ بچوں کے والد نجی کمپنی میں بڑے عہدے پر فائز ہیں جب کہ ملزمہ ادیبہ گھریلو خاتون ہے اور اکیلی بنگلے میں کرائے پر رہائش پذیر تھی۔
انھوں نے بتایاکہ بنگلے میں چار پورشن بنے ہوئے ہیں اور خاتون بنگلے کے فرسٹ فلور پر واقع ایک پورشن میں مقیم تھی۔
ابتدائی طور پرمعلوم ہوا کہ خاتون لاہور کی رہائشی ہے، پولیس نے جائے وقوع سے آلہ قتل چھری سمیت دیگر شواہد بھی اکٹھا کر لیے ہیں اور واقعے کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
قتل کیے جانے والے بچوں کے والد کے ایک ملازم نے میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفگتو کرتے ہوئے بتایا کہ روزانہ اسکول کے بعد بچوں کو ان کی والدہ کے پاس چھوڑتا تھا اور شام میں واپس لے جاتا تھا۔
مقتول بچوں کے والد کے ملازم نے مزید بتایا کہ بدھ کو بھی معمول کے مطابق بچوں کو چھوڑا، لیکن شام گئے تک والدہ کی کال نہ آنے پر رابطہ کیا تو خاتون نے کہا کہ بچے آج رات وہیں رہیں گے اور صبح لے جائیے گا۔ صبح والد کی ہدایت پر جب میں گھر پہنچا تو باتھ روم میں دونوں بچوں کی لاشیں خون میں لت پت پڑی تھیں۔