سندھ طاس معاہدہ ثالثی عدالت کے فیصلے کے بعد
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ طاس معاہدے کا خاتمہ بھارت کی دیرینہ خواہش ہی نہیں بلکہ اس کے قومی اہداف کا حصہ رہا ہے۔ صاف دکھائی دے رہا ہے کہ بھارت ا س معاہدے کے ساتھ وہی رویہ اپنا رہا ہے جو وہ اقوام متحدہ کے ایوانوں اور فائلوں میں موجود مسئلہ کشمیر کے ساتھ اپنائے ہوئے ہے، بھارت طاقت اور ہٹ دھرمی کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ اپنے مسائل کو یک طرفہ طور پر اپنے انداز سے اور اپنے نکتہ نظر کے تحت حل کرنے کی راہ پر چل رہا ہے۔ کشمیر ایک بین الاقوامی مسلمہ مسئلہ تھا مگر بھارت نے اس کی متنازع حیثیت کو تسلیم کرنے والے بین الاقوامی فیصلوں اور زمینی حقیقتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر کی حیثیت اور حقیقت کو تبدیل کرنا شروع کیا جس کا اختتام پانچ اگست 2019 کے انتہائی اور یک طرفہ فیصلہ پر ہوا۔ یوں بھارت نے نہ تو عالمی قوانین اور فیصلوں کا خیال رکھا اور نہ ہی پاکستان کے ساتھ ہونے والے دو طرفہ معاہدوں کو اہمیت دی۔ بھارت اس وقت پاکستان کے ساتھ اپنے تنازعات کو یک طرفہ طور پر بلڈوز کرنے کا راستہ اپنائے ہوئے ہے۔ مسئلہ کشمیر کی متنازع حیثیت کے خاتمے کے بعد اب بھارت کا دوسرا ہدف ایک بین الاقوامی تسلیم شدہ سندھ طاس معاہدے کا یک طرفہ خاتمہ ہے۔ پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو ہیگ میں قائم کورٹ آف آربٹریشن یعنی ثالثی عدالت میں چیلنج کیا۔ ایک تنازعے کو حل کرنے کا یہی قانونی اور اخلاقی راستہ تھا اور ثالثی عدالت نے سندھ طاس معاہدے پر اپنے ایک فیصلے میں واضح کیا کہ بھارت اس معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔ اپنے فیصلے میں ثالثی عدالت نے کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل کرنے کا اقدام عدالت کی قانونی حیثیت پر اثر انداز نہیں ہو سکے گا۔
ستمبر 1960 میں انڈیا اور پاکستان نے دریائے سندھ اور معاون دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے عالمی بینک کی ثالثی میں نو برس کے مذاکرات کے بعد سندھ طاس معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد وادی سندھ کے دریاؤں کے پانی کو دونوں ممالک کے درمیان منصفانہ طریقے سے تقسیم کرنا تھا۔ تب سے آج تک دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 65 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔ رواں برس اپریل میں بھارت نے پہل گام حملے کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ آربٹریشن کورٹ کے حالیہ فیصلے کا جہاں پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے وہیں انڈیا نے اسے مسترد کیا ہے۔ عدالت کے مطابق سندھ طاس معاہدے میں اسے معطل کرنے کی کوئی شق موجود نہیں ثالثی عدالت کے فیصلے میں کیا کہا گیا ہے کہ کسی ایک فریق کی جانب سے ثالثی کی کارروائی شروع ہونے کے بعد لیا گیا یک طرفہ فیصلہ عدالت کے دائرہ اختیار کو متاثر نہیں کرتا۔ کورٹ آف آربٹریشن کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام ’عدالت کی خود مختاری یا دائرہ اختیار کو محدود نہیں کر سکتا۔ عدالت نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں اسے ’معطل کرنے کی کوئی شق موجود نہیں اور نہ ہی کوئی فریق یک طرفہ طور پر تنازعات کو حل کیے جانے کے عمل کو روک سکتا ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ گو کہ انڈیا اس معاہدے کو ’معطل‘ قرار دے رہا ہے تاہم عدالت کی ذمے داری ہے کہ وہ ثالثی کی کارروائیوں کو بروقت، موثر اور منصفانہ طریقے سے آگے بڑھائے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اس فیصلے کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ ثالثی عدالت کو غیر قانونی اور نام نہاد کورٹ آف آربٹریشن قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس عدالت نے انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں کشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں سے متعلق ایک ’اضافی ایوارڈ‘ جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ’انڈیا نے کبھی بھی اس نام نہاد ثالثی عدالت کے وجود کو تسلیم نہیں کیا بلکہ ہمارا موقف ہمیشہ یہ رہا ہے کہ اس نام نہاد ثالثی ادارے کی تشکیل بذات خود سندھ طاس معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ بیان کے مطابق ’اس کے نتیجے میں اس فورم کے سامنے کوئی بھی کارروائی اور اس کی جانب سے لیا گیا کوئی بھی فیصلہ غیر قانونی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ’پہل گام حملے کے بعد انڈیا نے بین الاقوامی قانون کے تحت ایک خودمختار ملک کی حیثیت سے اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو اس وقت تک معطل کیا ہے جب تک کہ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو جاتا اور اس وقت تک انڈیا اس معاہدے کے تحت اپنی کوئی ذمے داری نبھانے کا پابند نہیں رہے گا۔
دوسری طرف پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ضمنی ایوارڈ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’عدالتی فیصلے سے پاکستانی بیانیہ کو تقویت ملی ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا اور ’پانی ہماری لائف لائن ہے۔ اس فیصلے کا انڈیا اور پاکستان دونوں کے لیے کیا مطلب ہے؟ انڈیا اور پاکستان نے دریائے سندھ اور معاون دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے عالمی بینک کی ثالثی میں نو برس کے مذاکرات کے بعد ستمبر 1960 میں سندھ طاس معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت انڈیا کو بیاس، راوی اور دریائے ستلج کے پانی پر مکمل جبکہ پاکستان کو تین مغربی دریاؤں سندھ، چناب اور جہلم کے پانی پر اختیار دیا گیا تھا تاہم ان
دریاؤں کے 80 فی صد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔ انڈیا کو مغربی دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن وہ پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کے منصوبے نہیں بنا سکتا۔ اس کے برعکس اسے مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج پر کسی بھی قسم کے منصوبے بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔ معاہدے کے تحت ایک مستقل انڈس کمیشن بھی قائم کیا گیا جو کسی متنازع منصوبے کے حل کے لیے بھی کام کرتا ہے تاہم اگر کمیشن مسئلے کا حل نہیں نکال سکتا تو معاہدے کے مطابق حکومتیں اسے حل کرنے کی کوشش کریں گی۔ اس کے علاوہ، معاہدے میں ماہرین کی مدد لینے یا تنازعات کا حل تلاش کرنے کے لیے ثالثی عدالت میں جانے کا طریقہ بھی تجویز کیا گیا ہے۔ یوں عملی طور پر بھارت سندھ طاس معاہدے کی بحالی کے موڈ میں نظر نہیں آرہا اور وہ اس معاملے پر بھی مسئلہ کشمیر والی ہٹ دھرمانہ پالیسی اپناتا ہوا نظر آتا ہے۔ بھارت کا یہ رویہ اس لحاظ سے جنوبی ایشیا کے امن اور استحکام کے خطرہ بن رہا ہے کہ بھارت آہستہ روی کے ساتھ پاکستان کے حصوں کے پانی کا رخ موڑنے کی حکمت عملی اپنا رہا ہے۔ دریائے سندھ کا پانی ایک نہر کھود کر راجستھان کی طرف موڑنے کا اعلان بھی حال ہی میں سامنے آیا ہے۔ یہ پاکستان کو ویران اور بنجر بنانے اور اس کے باشندوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے ذریعے زندہ در گور کرنے کا غیر انسانی فیصلہ اور راستہ ہے۔ پاکستان اس فیصلے اور کوشش کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرنے کا متحمل ہی نہیں ہو سکتا۔ یوں یہ فیصلہ اپنے اندر تباہ کن خطرات اور مضمرات لیے ہوئے ہے۔ بھارت عالمی ادارے کے فیصلے کو برسرعام تسلیم نہ کرتے ہوئے امن اور استحکام کے لیے خطرات بڑھا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کو یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی اس معاہدے کو ثالثی عدالت پاکستان نے دریاو ں کے کرتے ہوئے معاہدے کے ں کے پانی کہ بھارت عدالت کے بھارت کا عدالت نے بھارت ا نہیں کر کرنے کی کہا گیا کرنے کا کے بعد کیا ہے کے لیے رہا ہے کے تحت اور اس
پڑھیں:
پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم، بھارت سے فوری عملدرآمد کا مطالبہ
پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم، بھارت سے فوری عملدرآمد کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان نے کشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں کے تنازع پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے بھارت سے فوری اور دیانتدارانہ عملدرآمد کا مطالبہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبوں کے تنازع پر ثالثی عدالت کی جانب سے 27 جون کو جاری کردہ ضمنی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ثالثی عدالت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشن گنگا اور رتلے ہائڈرو الیکٹرک منصوبوں پر کیسز کو ضمنی ایوارڈ کے تحت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق 27 جون 2025 کو ثالثی عدالت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پاور منصوبوں کے تنازعے سے متعلق ایک ضمنی فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت نے یہ قرار دیا ہے کہ وہ اب بھی اس معاملے میں با اختیار ہے اور اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کارروائیوں کو بروقت، موثر اور منصفانہ انداز میں آگے بڑھائے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ یہ فیصلہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ اور غیرقانونی طور پر معطل کرنے کے اعلان کے تناظر میں جاری کیا گیا ہے، پاکستان اس ضمنی فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ترجمان دفترخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے موقف کی تائید کرتا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ بدستور نافذالعمل ہے اور بھارت کو اس معاہدے کے حوالے سے کسی بھی قسم کا یکطرفہ اقدام اٹھانے کا کوئی حق حاصل نہیں، ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر سندھ طاس معاہدے کے تحت معمول کی کارروائی بحال کرے اور اس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو مکمل دیانت داری سے ادا کرے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اقوام متحدہ کے انڈسٹریل ڈیولپمنٹ بورڈ کے 53 ویں اجلاس کا صدر منتخب پاکستان اقوام متحدہ کے انڈسٹریل ڈیولپمنٹ بورڈ کے 53 ویں اجلاس کا صدر منتخب غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری جاری، مزید 88فلسطینی شہید واشنگٹن پوسٹ کا ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان نہ پہنچنے کا دعوی، وائٹ ہاوس کابھی ردعمل آ گیا ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر کی پاکستان کے سیکرٹری دفاع سے ملاقات گورنر کے پی کا سیاحوں کی جان بچانیوالے نوجوانوں کو عمرے پر بھجوانے، سول ایوارڈ کیلئے سفارش کا اعلان راولپنڈی میں اربن فلڈنگ کا خطرہ، ریسکیو 1122کے مختلف مقامات پر اعلاناتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم