واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جولائی ۔2025 )ایرانی ہیکرزگروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی لوگوں کے ای میل پیغامات افشا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں سال 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل اس گروپ نے کچھ ای میلز میڈیا کو جاری کیئے تھے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ”رابرٹ“ کے نام سے جانے والے ان ہیکرز نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس وائٹ ہاﺅس کی چیف آف اسٹاف سوزی وائلز، ٹرمپ کی وکیل لنڈسے ہیلیگن، مشیر راجر اسٹون، اور سابق اداکارہ اسٹورمی ڈینیئلز کی ای میلز پر مشتمل تقریباً 100 گیگا بائٹس کا ڈیٹا موجود ہے.

(جاری ہے)

رابرٹ نے اس ڈیٹا کو فروخت کرنے کے امکان کا ذکر کیا تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کب یا کس طرح اسے جاری کریں گے انہوں نے ای میلز کے مواد سے متعلق بھی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی امریکی اٹارنی جنرل پَم بانڈی نے اس واقعے کو ناقابل معافی سائبر حملہ قرار دیا. وائٹ ہاﺅس اور ایف بی آئی کی جانب سے جاری بیان میں ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے کہا کہ جو کوئی بھی قومی سلامتی کی خلاف ورزی میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف مکمل تحقیقات ہوں گی اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی .

امریکی سائبر ڈیفنس ایجنسی (سی آئی ایس اے) نے ایک بیان میں کہا کہ اس سائبر حملے کی اصل حقیقت صرف ڈیجیٹل پروپیگنڈا ہے اور اہداف کا انتخاب اتفاقیہ نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد صدر ٹرمپ کو نقصان پہنچانا اور ان افراد کو بدنام کرنا ہے جو دیانتداری سے ملک کی خدمت کر رہے ہیں لنڈسے ہیلیگن، راجر اسٹون، اور اسٹورمی ڈینیئلز کے ترجمانوں نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا جب کہ اقوامِ متحدہ میں ایران کے مشن نے بھی نشریاتی ادارے کی جانب سے بھیجا گیا پیغام واپس نہیں کیاایران ماضی میں سائبر جاسوسی کے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے.

ہیکرزگروپ ”رابرٹ“ پہلی بار 2024 کے صدارتی انتخابی مہم کے آخری مہینوں میں منظرعام پر آیا جب اس نے صدر ٹرمپ کے متعدد اتحادیوں کے ای میل اکاﺅنٹس ہیک کرنے کا دعویٰ کیا جن میں سوزی وائلز بھی شامل تھیں اور پھر کچھ ای میلز صحافیوں کو فراہم کی گئیں نشریاتی ادارے نے ان میں سے کچھ مواد کی تصدیق کی جن میں ایک ای میل میں سابق صدارتی امیدوار رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر (جو اب ٹرمپ کی کابینہ میں وزیر صحت ہیں) کے وکلا کے ساتھ مالی معاہدے کا ذکر تھا دیگر ای میلز میں انتخابی مہم کی اندرونی معلومات اور اسٹورمی ڈینیئلز سے متعلق قانونی معاملات پر بات چیت شامل تھی اگرچہ ان انکشافات کو کچھ میڈیا کوریج ملی لیکن یہ صدارتی انتخاب پر کوئی بڑا اثر ڈالنے میں ناکام رہے اور ٹرمپ نے انتخاب جیت لیا.

ستمبر 2024 میں امریکی محکمہ انصاف نے ایک فرد جرم میں الزام عائد کیا کہ”رابرٹ“ نامی ہیکنگ آپریشن ایران کی پاسداران انقلاب کے زیر نگرانی چلایا جا رہا ہے، تاہم ہیکرز نے گفتگو میں اس الزام پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد” رابرٹ“ نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ اب مزید کوئی لیکس نہیں ہوں گی مئی میں بھی انہوں نے کہا کہ میں ریٹائر ہو چکا ہوں لیکن رواں ماہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ فضائی جنگ اور امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد یہ گروپ دوبارہ سرگرم ہو گیا.

اس ہفتے کے پیغامات میں رابرٹ نے کہا کہ وہ چوری شدہ ای میلز کی فروخت کا بندوبست کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ رائٹرز اس معاملے کو عالمی سطح پر اجاگر کرے امریکن انٹرپرائز انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ایران کے سائبر اقدامات پر لکھنے والے ماہر فریڈرک کیگن نے کہا کہ ایران کو حالیہ جنگ میں شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے اور ایرانی انٹیلی جنس ایجنسیاں ایسے راستے تلاش کر رہی ہیں جن سے وہ جوابی کارروائی کر سکیں مگر امریکا یا اسرائیل کی برا ہ راست فوجی کارروائی سے بچا جا سکے.

انہوں نے کہا کہ ممکنہ وضاحت یہی ہے کہ سب کو حکم ملا ہے کہ وہ ہر وہ غیر روایتی طریقہ اپنائیں جس سے بھرپور فوجی ردعمل نہ آئے مزید ای میلز لیک کرنا ایسی ہی ایک کارروائی ہو سکتی ہے اگرچہ ایران کی طرف سے بڑے سائبر حملوں کا خدشہ موجود ہے لیکن حالیہ کشیدگی کے دوران ایران کے ہیکرز نسبتاً خاموش رہے تاہم امریکی سائبر حکام نے خبردار کیا کہ ایران اب بھی امریکی کمپنیوں اور اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنا سکتا ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ کیا کہ

پڑھیں:

ایران سے مذاکرات کی خبریں بے بنیاد ہیں، ٹرمپ کا واضح ردعمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے کسی بھی قسم کی گفت و شنید یا پیشکش سے متعلق قیاس آرائیوں کو قطعی طور پر مسترد کر دیا ہے۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق، صدر ٹرمپ نے اپنے تازہ بیان میں دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ “میں نہ تو ایران سے کوئی بات کر رہا ہوں، نہ ہی ان کو کسی قسم کی پیشکش دی گئی ہے۔”

انہوں نے زور دیا کہ امریکی فوج نے حالیہ کارروائیوں میں ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، جس سے ایران کے ایٹمی عزائم کو سخت دھچکا پہنچا ہے۔

یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی ہے جب چند روز قبل صدر ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ آنے والے ہفتے ایران سے بات چیت متوقع ہے اور ممکن ہے کہ کوئی معاہدہ بھی طے پا جائے۔

اسی ضمن میں امریکی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ امریکا، ایران کو اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی پیشکش کر سکتا ہے، تاکہ سفارتی عمل آگے بڑھ سکے۔

تاہم ایران کی جانب سے امریکی صدر کے بیان کی فوری تردید کر دی گئی تھی، اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح طور پر کہا تھا کہ تہران کسی خفیہ مذاکرات میں شریک نہیں اور واشنگٹن کی جانب سے کوئی سنجیدہ پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔

ٹرمپ کے حالیہ مؤقف نے اس بات کو یقینی بنا دیا ہے کہ فی الحال امریکا اور ایران کے درمیان کسی بھی طرح کی بات چیت کے امکانات نہایت محدود دکھائی دیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایرانی ہیکرز کی ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں کی ای میلز افشا کرنے کی دھمکی
  • ایران پھر ایٹمی پروگرام کی طرف بڑھا تو یہ ان کے لیے آخری اقدام ہوگا: ٹرمپ
  • کراچی کی مقامی عدالت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف درخواست دائر
  • ٹرمپ میڈیا پر برتری ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں‘ ایرانی سپریم لیڈر
  • ٹرمپ کا یوٹرن! ایران سے بات چیت کی تمام خبروں کی تردید کر دی
  • ایران سے مذاکرات کی خبریں بے بنیاد ہیں، ٹرمپ کا واضح ردعمل
  • ایران ایٹمی پروگرام کیجانب بڑھا تو یہ انکا آخری اقدام ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایرانی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملہ
  • اسرائیل میں جو نیتن یاہو کیساتھ کیا جا رہا ہے وہ خوف ناک ہے، امریکی صدر