پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان کو سفارتی محاذ پر ایک اہم کامیابی مل گئی، پاکستان نے جولائی 2025ء کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان یہ ذمہ داری شعور، انکساری اور یقین کے ساتھ نبھائے گا، سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امن، قانون کی حکمرانی اور کثیرالجہتی سفارتکاری کا حامی ہے، سلامتی کونسل میں متوازن، شفاف اور مشاورتی طرز عمل اپنائے گا، عالمی امن کے فروغ میں اقوام متحدہ کے ساتھ کردار ادا کرتا رہا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ہر سطح پر پُرعزم ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان جولائی کے دوران 2 اعلیٰ سطح کے اجلاس منعقد کرے گا۔ 22 جولائی کو امن کے فروغ اور پُرامن تصفیہ تنازعات پر اوپن ڈیبیٹ ہوگی، 23 جولائی کو مسئلہ فلسطین پر سہ ماہی اوپن ڈیبیٹ ہوگی، 24 جولائی کو او آئی سی اور اقوام متحدہ کے باہمی تعاون پر بریفنگ دی جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ تینوں اجلاس کی صدارت سینیٹر اسحاق ڈار کریں گے، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل فعال، مؤثر اور مشاورتی انداز اپنائے گی، پاکستان اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل کی اقوام متحدہ کے کہ پاکستان کی صدارت
پڑھیں:
پلاسٹک آلودگی پر اقوام متحدہ کے مذاکرات کا بے نتیجہ اختتام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے زیر انتظام جنیوا میں پلاسٹک آلودگی سے نمٹنے کے لیے 185 ممالک کے درمیان جاری 11 روزہ مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر اختتام پذیر ہوگئے۔ اختلاف اس بات پر رہا کہ معاہدہ پلاسٹک کی پیداوار میں کمی اور خطرناک کیمیکلز پر قانونی پابندیوں پر مرکوز ہو یا ری سائیکلنگ، دوبارہ استعمال اور بہتر ڈیزائن پر۔
تیل و گیس پیدا کرنے والے ممالک اور پلاسٹک انڈسٹری نے پیداوار پر حد بندی کی مخالفت کی، جب کہ یورپی یونین اور اس کے اتحادی ممالک نے پیداوار میں کمی اور زہریلے اجزاء کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ 40 کروڑ ٹن سالانہ عالمی پلاسٹک پیداوار 2040 تک 70 فیصد بڑھنے کا خدشہ ہے، جبکہ صرف 9 فیصد پلاسٹک ری سائیکل ہوتا ہے اور 22 فیصد براہِ راست زمین یا سمندروں میں آلودگی کا باعث بنتا ہے۔(جاری ہے)
ناروے کے مذاکرات کار نے آج بروز جمعہ کی صبح تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد کہا، ’’جنیوا کے اجلاس میں پلاسٹک آلودگی ختم کرنے کا معاہدہ نہیں ہو سکا۔‘‘ ان مذاکرات میں شریک کیوبا کے نمائندے نے کہا، ''ہم نے ایک تاریخی موقع گنوا دیا، لیکن ہمیں آگے بڑھنا ہوگا اور فوری عمل کرنا ہو گا۔ زمین اور موجودہ و آنے والی نسلوں کو اس معاہدے کی ضرورت ہے۔
‘‘ پلاسٹک آلودگی پر ممالک کے درمیان اختلاف کس بات پر؟تیل و گیس پیدا کرنے والے بڑے ممالک اور پلاسٹک کی صنعت نے پلاسٹک کی پیداوار پر پابندیوں کی مخالفت کی۔ اس کے بجائے وہ ایک ایسے معاہدے کے حامی تھے جو فضلہ کے بہتر انتظام اور دوبارہ استعمال پر زور دے۔
کویت نے کہا، ’’ہمارے مؤقف کو شامل نہیں کیا گیا۔
طے شدہ دائرہ کار کے بغیر یہ عمل درست سمت میں نہیں چل سکتا اور ناکام ہو جانے کے خطرے سے دوچار ہے۔‘‘چین کے وفد نے پلاسٹک آلودگی کے خاتمے کو ایک میراتھن سے تشبیہ دی اور کہا کہ جمعہ کے ناکام مذاکرات ایک عارضی رکاوٹ ہیں اور اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ایک نیا نقطہ آغاز ہیں۔
یورپی یونین، برطانیہ، کینیڈا اور افریقہ و لاطینی امریکہ کے کئی ممالک پر مشتمل "ہائی ایمبیشن کولیشن" چاہتی تھی کہ معاہدہ پلاسٹک کی پیداوار میں کمی اور پلاسٹک میں استعمال ہونے والے زہریلے کیمیکلز کے خاتمے کو لازمی قرار دے۔
یورپی کمشنر جیسیکا روزوال نے کہا کہ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک کی اس اجلاس سے زیادہ توقعات تھیں، اور اگرچہ مسودہ ان کے مطالبات پر پورا نہیں اترتا، یہ آئندہ مذاکرات کے لیے ایک اچھی بنیاد ہے۔
انہوں نے کہا، ’’زمین صرف ہماری نہیں ہے۔ ہم آنے والوں کے لیے امانت دار ہیں۔ آئیے اس فرض کو پورا کریں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین ایک ''مضبوط، پابند معاہدے کے لیے دباؤ جاری رکھے گی جو عوامی صحت کو محفوظ بنائے اور ماحول کا تحفظ کرے۔
‘‘ آگے کیا ہو گا؟کسی بھی تجویز کو معاہدے میں شامل کرنے کے لیے تمام ممالک کی متفقہ رضامندی ضروری ہے۔ بھارت، سعودی عرب، ایران، کویت، ویتنام اور دیگر ممالک نے کہا کہ کسی مؤثر معاہدے کے لیے اتفاق رائے ضروری ہے۔ لیکن کچھ ممالک چاہتے ہیں کہ فیصلے ووٹنگ کے ذریعے کیے جائیں۔
ماحولیات کے لیے سرگرم تنظیم گرین پیس کے وفد کے سربراہ گراہم فوربز نے کہا، ’’ہم دائرے میں گھوم رہے ہیں۔
ہم ایک ہی کام دہراتے نہیں رہ سکتے اور مختلف نتیجے کی توقع نہیں رکھ سکتے۔‘‘پلاؤ نے، جو 39 چھوٹے جزیرہ نما ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی کر رہا تھا، مذاکرات میں کی جانے والی کوشش پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’بار بار ناکافی پیشرفت کے ساتھ اپنے عوام کو مایوس کرنا قابل قبول نہیں۔‘‘
اسی نوعیت کے پلاسٹک آلودگی کے مذاکرات گزشتہ سال جنوبی کوریا میں بھی معاہدے کے بغیر ختم ہو گئے تھے۔
ہم کتنا پلاسٹک پیدا کرتے ہیں اور اس کا کیا ہوتا ہے؟دنیا ہر سال 400 ملین ٹن سے زیادہ نیا پلاسٹک بناتی ہے، اور اگر پالیسی میں تبدیلی نہ ہوئی تو یہ 2040 تک تقریباً 70 فیصد بڑھ سکتا ہے۔
سالانہ پیدا ہونے والے پلاسٹک کا نصف سے زیادہ صرف ایک بار استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ پلاسٹک کے فضلے کا 15 فیصد جمع کیا جاتا ہے، لیکن صرف 9 فیصد ہی ری سائیکل ہوتا ہے۔
تقریباً 46 فیصد لینڈ فل میں چلا جاتا ہے، 17 فیصد کو جلا دیا جاتا ہے، اور 22 فیصد کا ناقص انتظام ہوتا ہے اور وہ زمین یا سمندر میں کوڑے کے طور پر ختم ہو جاتا ہے۔
ادارت: شکور رحیم