پٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے پر ٹرانسپورٹرز نے کرائے بڑھا دیے
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد ٹرانسپورٹ مالکان نے مختلف روٹس پر کرائے میں غیرمعمولی اضافہ کر دیا ہے، جس سے عوامی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، مختلف شہروں کو جانے والے روٹس پر مسافروں سے 50 روپے سے لے کر 300 روپے تک زائد کرایہ وصول کیا جا رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق لاہور سے فیصل آباد، بھلوال، چکوال اور سیالکوٹ جانے والے روٹس پر کرایہ 50 روپے بڑھا دیا گیا ہے، جبکہ لاہور سے میرپور، اسلام آباد، کوٹلی اور کراچی جانے والوں کے لیے کرائے میں 200 سے 300 روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سیالکوٹ، چکوال، ساہیوال، بھلوال اور جھاوریاں جانے والی مسافر گاڑیوں میں شہریوں سے 50 سے 100 روپے اضافی وصول کیے جا رہے ہیں، لاہور سے سیالکوٹ کا کرایہ جو پہلے 700 روپے تھا، اب بڑھا کر 750 روپے کر دیا گیا ہے، اسی طرح لاہور سے کوٹلی جانے والے مسافروں کو اب 2300 روپے ادا کرنا ہوں گے جو پہلے 2000 روپے تھا۔
ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث گاڑیوں کے اخراجات بڑھ گئے ہیں، جس کی وجہ سے کرایوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایندھن سستا ہوا تو وہ کرایے کم کرنے پر بھی تیار ہیں۔
مسافروں نے کرایوں میں اچانک اضافے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ایک طرف پیٹرول مہنگا کر کے پریشانی پیدا کی، اب ٹرانسپورٹرز نے بھی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خود ساختہ کرائے بڑھا دیے ہیں، نہ کوئی ریگولیٹری نظام نظر آتا ہے اور نہ ہی ضلعی انتظامیہ کی کوئی مداخلت۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے مسلسل دعوے کیے جا رہے تھے کہ پیٹرول اور مٹی کا تیل سستا کیا جائے گا اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے گا، حالیہ اضافے نے ان دعوؤں کی نفی کر دی ہے، حکومتی بیانات کے باوجود نہ صرف پیٹرول بلکہ مٹی کا تیل بھی مہنگا ہو چکا ہے، جس کے اثرات براہ راست عوام پر پڑ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کے جج کی 27 ویں ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
لاہور ہائیکورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر جج نے سماعت سے معذرت کر لی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چودھری محمد اقبال نے ذاتی وجوہات کی بنا پر اس درخواست پر سماعت سے معذرت کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس عالیہ نیلم کو ارسال کر دی۔درخواست گزار منیر احمد و دیگر کی جانب سے ایڈووکیٹ محمد اظہر صدیق پیش ہوں گے، درخواست میں وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی کو بذریعہ سیکرٹریز فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کا اصل اختیار ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت بنا دی گئی ہے، سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔درخواست گزار کے مطابق ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے، وکلا، سول سوسائٹی، صحافیوں اور دیگر طبقات سے کوئی رائے نہیں لی گئی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ ستائسویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دے اور درخواست کے حتمی فیصلہ تک ترمیم پر عملدرآمد روک دے۔