بنگلا دیش کیخلاف قومی اسکواڈ تیار، شاداب باہر، تربیتی کیمپ 7 جولائی سے کراچی میں
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کرکٹ ٹیم آئندہ ماہ بنگلادیش کے خلاف 3میچز پر مشتمل ٹی 20 سیریز کے لیے میدان میں اترنے جا رہی ہے، جس کے لیے قومی ٹیم کے مجوزہ اسکواڈ کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بورڈ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی منظوری کے بعد آئندہ چند روز میں اسکواڈ کا باضابطہ اعلان کر دیا جائے گا، تاہم ابتدائی طور پر یہ طے ہو چکا ہے کہ سینئر لیگ اسپنر شاداب خان اس سیریز میں ٹیم کا حصہ نہیں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق شاداب خان کندھے کی انجری سے مکمل طور پر صحتیاب نہیں ہو سکے اور ڈاکٹرز نے ممکنہ طور پر سرجری کا مشورہ دیا ہے۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سلیکشن کمیٹی نے نوجوان کھلاڑیوں پر انحصار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کپتان سلمان علی آغا اور ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کی مشاورت سے بننے والے اسکواڈ میں کچھ نئے چہرے متوقع ہیں، جنہیں انٹرنیشنل سطح پر خود کو منوانے کا موقع دیا جائے گا۔
قومی ٹیم کا تربیتی کیمپ 7 جولائی سے کراچی میں شروع ہوگا جب کہ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن 6جولائی کو پاکستان پہنچیں گے تاکہ کیمپ کے تمام مراحل کی خود نگرانی کر سکیں۔ کیمپ کا مقصد کھلاڑیوں کو فٹنس، فارمیٹ کی مناسبت سے تیاری اور ٹیکنیکل اسکلز کی بہتری پر فوکس کرنا ہوگا۔
سیریز کا آغاز 20 جولائی کو ہوگا جب پاکستان اور بنگلا دیش کی ٹیمیں ڈھاکا کے میدان میں آمنے سامنے ہوں گی۔ اس کے بعد دوسرا میچ 22 جولائی اور تیسرا 24 جولائی کو کھیلا جائے گا۔ تمام میچز ڈھاکا میں شیڈول کیے گئے ہیں، جہاں موسم کی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر بھی متبادل پلان مرتب کیے جا رہے ہیں۔
سیریز مکمل ہونے کے بعد پاکستانی ٹیم امریکا روانہ ہوگی جہاں اسے 3ٹی 20 انٹرنیشنل میچز کھیلنے ہیں۔ اس کے بعد امریکا ہی میں کچھ ون ڈے میچز بھی شیڈول کیے گئے ہیں، لیکن اس پر حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پی سی بی نے ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ سے ان ون ڈے میچز کو بھی ٹی 20 میچز میں تبدیل کرنے کی درخواست کر رکھی ہے، تاکہ ٹیم آئندہ ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے بہتر تیاری کر سکے۔
پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ کارکردگی اور بین الاقوامی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیم کی تعمیر نو پر توجہ دی جا رہی ہے، خاص طور پر محدود اوورز کے فارمیٹس میں۔ نوجوان کھلاڑیوں کو شامل کرنے کا فیصلہ اسی وژن کا حصہ ہے تاکہ مستقبل کے لیے ایک مضبوط کور اسکواڈ تیار کیا جا سکے۔
دوسری جانب شاداب خان کی انجری ٹیم مینجمنٹ کے لیے تشویش کا باعث ضرور ہے، کیوں کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کی ٹی 20 لائن اپ میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی عدم موجودگی میں اسپن بالنگ کے شعبے میں متبادل تلاش کرنا ایک بڑا چیلنج ہوگا، جس کے لیے ممکنہ طور پر ابرار احمد، عثمان قادر یا کسی نئے اسپنر کو آزمایا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پی ایس ایل 11 کا شیڈول مسئلہ بننے لگا، فرنچائزز اور پی سی بی میں ڈیڈلاک
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے گیارہویں ایڈیشن کا شیڈول مسئلہ بننے لگا، فرنچائزز اور پی سی بی میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کا گیارہواں ایڈیشن آئندہ سال اپریل اور مئی میں ہوگا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 2 نئی ٹیموں کی فروخت کا عمل شروع کر دیا ہے البتہ میچز کی تعداد پر تاحال اتفاق نہیں ہو سکا۔
ابتدائی طور پر 44 سے 60 میچز کی تجویز سامنے آئی ہے، فرنچائزز چاہتی ہیں کہ آمدنی میں اضافے کیلیے زیادہ میچزرکھے جائیں۔
فرنچائزز کا خیال ہے کہ ابتدائی راؤنڈ میں ہر ٹیم کو کم از کم 14 میچز کھیلنے کا موقع دیا جائے، البتہ بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ ونڈو میں کم جگہ کی وجہ سے ایسا کرنا ممکن نہ ہو گا۔
ٹیم اونرز نے تجویز دی کہ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو 2،2 میچز رکھے جائیں تاکہ یہ مسئلہ حل ہو جائے، ابھی اس پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ ڈرافٹ یا آکشن پر بھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔
دوسری جانب مینیجر پارٹنر شپس اینڈ پلیئرز ایکویزیشن شعیب خالد کے مستعفی ہونے پر پی سی بی کو تاحال کوئی مناسب متبادل نہیں مل سکا ہے۔
گزشتہ دنوں کنسلٹنٹ پلیئرز ایکویزیشن پی ایس ایل کی تقرری کیلیے اشتہار جاری کیا گیا تھا، درخواست دینے کی آخری تاریخ گزشتہ روز گزر چکی اور حکام اب اس حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔
یہ اہم ترین ذمہ داری ہے، غیرملکی کرکٹرز اور ایجنٹس سے رابطے کیلیے کسی تجربہ کار آفیشل کا تقرر ضروری ہوگا۔
اسی لیے پی سی بی نے اپنے بعض سابق ملازمین اور پی ایس ایل فرنچائزز سے منسلک چند موجودہ آفیشلز سے بھی رابطہ کیا ہے۔
البتہ مستقل ملازمت چھوڑ کر بورڈ میں آنے پر وہ ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، نئے آفیشل کا تقرر رواں ماہ ہی کیے جانے کا امکان ہے۔