یو این ڈی پی کے چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر علی الیبات کی مختلف شخصیات سے ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیرپور (جسارت نیوز ) اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) کے چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر علی البیات نے ملکی ہیڈ قاسم جنجوعہ نے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نعیم الرحمن جلبانی اور ضلعی انفارمیشن آفیسر سید ساجد حسین شاہ کے ہمراہ شاہ عبداللطیف یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد یوسف خشک، ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین نادر شوکت راجپر، خیرپور پریس کلب کے سرپرست خان محمد، سماجی کارکن دیپا کماری اور “بسوا” کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر خادم میرانی سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔اس موقع پر علی البیات اورملکی ہیڈ قاسم جنجوعہ نے کہا کہ خیرپور کا دورہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت خواتین کے قومی شناختی کارڈ بنوانے، ووٹر رجسٹریشن، عام انتخابات میں خواتین کی شمولیت، شفاف معلومات کی فراہمی، مقامی کونسل، یونین کونسل اور ٹاؤن کمیٹیوں کے ارکان کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنے، صحافیوں کے انتخابی عمل میں کردار اور تربیت سے متعلق آگاہی دینے کے لیے کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے لیے پاکستان کے 15 اضلاع کا انتخاب کیا گیا ہے، جن میں سے 5 اضلاع خیبر پختونخوا، 5 بلوچستان اور 5 سندھ کے شامل ہیں۔ سندھ کے اضلاع میں خیرپور، گھوٹکی، میرپورخاص، سانگھڑ اور کراچی ویسٹ شامل ہیں۔ یہ پروگرام یورپی یونین کے مالی تعاون سے آئندہ 4 سے 5 سالوں تک جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا اہم مقصد خواتین کو بااختیار بنانا، ان کے حقوق کے حصول میں مدد دینا، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی کی حوصلہ افزائی، ووٹ کی رجسٹریشن اور استعمال کو یقینی بنانا ہے۔ مزید یہ کہ یونیورسٹیوں میں اساتذہ، لیکچررز، طلبہ و طالبات کو جدید سوشل میڈیا کے مؤثر استعمال، درست اور غلط خبروں کی پہچان اور مصدقہ معلومات حاصل کرنے کی تربیت دی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اردگان نے ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا
ترک اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دوبارہ بین الاقوامی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد ترکی نے متعدد ایرانی اداروں اور شخصیات کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ ترکی نے 20 افراد اور 18 اداروں کے اموال، اثاثوں اور اکاؤنٹس کو منجمد کیا ہے۔ ترک اخبار تودی نے اس اقدام کو تہران پر دباؤ ڈالنے کی وسیع تر بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ ایک مربوط اقدام قرار دیا ہے۔ یکم اکتوبر کو ترک صدر کی طرف سے جاری ہونے والے اس فیصلے میں ان افراد اور تنظیموں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جو ایران کے جوہری پروگرام کو ترقی دینے میں ملوث ہیں۔ یہ فرمان بین الاقوامی دباؤ کی مہم کی روشنی میں جاری کیا گیا ہے۔
اخبار کے مطابق ترکی میں اثاثے منجمد ہونے سے ایران کے جوہری مراکز، شپنگ کمپنیاں، توانائی کمپنیاں اور تحقیقی مراکز سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں متاثر ہونگی۔ نشانہ بننے والے اداروں میں ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم، بینک سپاہ سمیت کئی بینک اور یورینیم کی تبدیلی اور جوہری ایندھن کی پیداوار میں سرگرم ایک کمپنی شامل ہیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے جامع اقدام پر دستخط کیے ہیں جس کا متن ملک کے سرکاری اخبار کے ایک ضمنی شمارے میں شائع ہوا ہے۔