شوبز کی چمک دمک کے پیچھے چھپے ہراسانی کے سائے پر پاکستانی اداکارہ و رقاصہ مہر بانو نے کھل کر بات کی ہے۔

’ٹیکسالی گیٹ‘ کی اسٹار اور بیرون ملک مقیم پاکستانی فنکارہ مہر بانو نے انکشاف کیا ہے کہ فنکاروں کو کام دینے کے عوض بڑی بڑی ڈیمانڈز اور ناجائز مطالبات کیے جاتے ہیں، اور اس انڈسٹری میں اکثر لڑکے اور لڑکیاں دونوں ہی ہراسانی کا سامنا کرتے ہیں۔ 

مہر بانو، جو اپنی بے باک شخصیت اور جرأت مندانہ بیانیے کے باعث سوشل میڈیا پر ہر لمحہ موجود رہتی ہیں، حال ہی میں نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں شریک ہوئیں۔ تابش ہاشمی کی میزبانی میں ہونے والے اس پروگرام میں انہوں نے انڈسٹری کے ان پہلوؤں پر روشنی ڈالی، جو اکثر پردے میں رہتے ہیں۔

پروگرام کے دوران ایک نوجوان کے سوال پر مہر بانو نے اعتراف کیا کہ جیسے ہر انڈسٹری کے سیاہ پہلو ہوتے ہیں، ویسے ہی شوبز میں بھی فنکاروں کو طاقتور لوگوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا رہتا ہے اور کام دلانے کے عوض ان سے نامناسب مطالبات کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس انڈسٹری میں خوبصورت چہرے اور دلکش شخصیات کی موجودگی کے باعث لوگ آسانی سے نشانہ بن جاتے ہیں اور ہراسانی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ ’’اکثر لڑکے یا لڑکیاں دونوں کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘‘، جو صنعت میں جنس کی بنیاد پر ہونے والے استحصال کی جانب ایک اہم اشارہ ہے۔ ان کے بقول، یہ مسئلہ صنعت کا ایک ایسا سیاہ پہلو ہے جس پر کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: ہراسانی کا جاتے ہیں

پڑھیں:

شوگر انڈسٹری کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کا حکومتی فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ملک میں چینی کی قیمتیں تیزی سے اوپر جا رہی ہیں۔ کوئٹہ میں فی کلو چینی 230 روپے تک پہنچ گئی ہے، جب کہ کراچی، لاہور اور پشاور میں مختلف مقامات پر 190 سے 200 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔

اسی صورتحال کے پیش نظر وفاقی حکومت نے شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خصوصی کمیٹی کی تیار کردہ سفارشات جلد وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی۔ وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر کے مطابق مستقبل میں چینی کی درآمد یا برآمد کا فیصلہ مارکیٹ فورسز خود کریں گی۔

پنجاب میں چینی کی پیداوار سے متعلق پیش رفت بھی سامنے آئی ہے۔ صوبے کی 41 میں سے 27 شوگر ملوں نے کرشنگ کا آغاز کردیا ہے، جبکہ 14 ملوں نے اب تک کام شروع نہیں کیا۔ ایسی ملوں کے خلاف ایکشن پلان تیار کیا جا چکا ہے اور مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

کین کمشنر کے مطابق کرشنگ شروع نہ کرنے والی ہر شوگر مل پر روزانہ 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بلغاریہ کی سفیر کا کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ
  • جنگ و جیو گروپ کا تاریخی فیصلہ، اسٹاف کیلئے پہلا باضابطہ مینٹل ہیلتھ پروگرام
  • شوبز شخصیات کا شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ہراسانی کے واقعے پر شدید ردعمل
  • 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار رہے گا: امریکی ماحولیاتی ماہرین کا انکشاف
  • کوئٹہ کے ہنر مندوں کا کارنامہ: کم گیس سے چلنے والے سستے گیزر سخت سردی میں نعمت
  • چہرے نہیں ‘نظام بدلنے سے قوم کی تقدیر بدلے گی‘ منعم ظفر خان
  • فیب لیس ڈیزائن: پاکستان میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کا واحد راستہ
  • شاہ زیب خانزادہ کو اہلیہ کے ہمراہ ہراسانی کا سامنا، ویڈیو وائرل
  • شوگر انڈسٹری کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کا حکومتی فیصلہ
  • پی ٹی آئی حالتِ انتشار میں، بانی سے بدنیتی پر مبنی فیصلے کروائے جاتے ہیں: شیر افضل