وفاقی حکومت کا یوٹیلیٹی اسٹورز 10 جولائی سے مکمل بند کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو 10 جولائی سے مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے اسٹورز کے ملازمین کو ادارے کی بندش پر رضاکارانہ علیحدگی (وی ایس ایس) پیکج دینے کی ہدایت کی ہے۔
ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے اور حکام کے مطابق تمام فعال یوٹیلیٹی اسٹورز 2 جولائی سے ملک بھر میں اپنے آپریشنز بند کرنا شروع کر دیں گے۔
اسٹورز میں موجود سامان کو وئیر ہاؤسز میں منتقل کیا جائے گا جہاں سے اسے حکام کی نگرانی میں دکانداروں کو واپس کیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسٹورز اور دیگر دفاتر میں موجود آئی ٹی آلات سمیت دیگر سامان کو بھی واپس کیا جائے گا جبکہ ریکس اور دیگر اثاثوں کی شفاف نیلامی کی جائے گی۔
کرائے پر دیے گئے اسٹورز کو یکم اگست سے خالی کرنے کے نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کے اثاثوں کی قیمت کے تعین کے لیے جنرل منیجرز آئی ٹی کے ذریعے تخمینہ لگوایا جائے گا۔
9 اور 10 محرم الحرام کو عام تعطیل کا اعلان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یوٹیلیٹی اسٹورز جائے گا
پڑھیں:
حکومت کا نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کے باوجود ملک بھر میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس اقدام سے گنے کی کاشت میں مزید اضافے سے اربوں ڈالر مالیت کی معیاری روئی اور خوردنی تیل کی درآمدات بڑھنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے شوگر انڈسٹری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی وزارت غذائی تحفظ آئندہ روز میں ایک سمری بھی وزیر اعظم کو ارسال کر دے گی جس میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کی تجویز دی جائے گی۔ احسان الحق نے بتایا کہ حکومت کے اس مجوزہ فیصلے سے گنے کی کاشت میں اضافہ ریکارڈ سطح پر آجائے گا جبکہ کپاس کی کاشت میں مزید نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر دوستانہ حکومتی پالیسیوں کے باعث پہلے ہی 300 سے زائد جننگ فیکٹریاں اور 150 سے زائد ٹیکسٹائل ملز غیر فعال ہو چکی ہیں جن میں بڑے بڑے ٹیکسٹائل گروپس کی ملز بھی شامل ہیں۔ ان عوامل کے باعث کپاس کی کھپت میں مزید کمی کے خطرات سامنے آرہے ہیں۔