امریکہ، جاپان، بھارت اور آسٹریلیا کی نایاب معدنیات پر مشترکہ پہل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2025ء) امریکہ نے جاپان، بھارت اور آسٹریلیا پر مشتمل کواڈ گروپ کے ساتھ مل کر منگل کے روز نایاب معدنیات کے حصول کے لیے ایک اہم اقدام کا اعلان کیا، اس گروپ میں معدنیات کے شعبے میں چین کے غلبے پر تشویش پائی جاتی ہے۔
چار ممالک پر مشتمل اس گروپ نے واشنگٹن میں ملاقات کے بعد ان نادر معدنیات کی مستحکم فراہمی کے لیے کام کرنے کا عہد کیا، جو نئی ٹیکنالوجیز کے لیے ضروری ہیں۔
گروپ کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "اہم معدنیات اور مشتق اشیا کی پیداوار کے لیے کسی ایک ملک پر انحصار ہماری صنعتوں کو اقتصادی جبر، قیمتوں میں ہیرا پھیری اور سپلائی چین میں رکاوٹوں سے دوچار کرتا ہے۔"
کواڈ سمٹ: موضوع چین کے ساتھ کشیدگی اور بحری سلامتی، بائیڈن
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف اور دیگر پالیسیوں کی وجہ سے کواڈ ممالک اور امریکہ کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کے باوجود، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واشنگٹن ڈی سی میں اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کی اور اس کے بعد اس کا اعلان ہوا۔
(جاری ہے)
اپنے ابتدائی کلمات میں، روبیو نے گروپ کے دیگر ممالک کو اہم اسٹریٹجک شراکت دار قرار دیا اور کہا کہ یہ وقت ہے کہ مخصوص مسائل پر "کارروائی" کی جائے۔
اگلے ہفتے بھارتی وزیر اعظم مودی سے ملاقات کروں گا، ٹرمپ
اس ملاقات میں آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وونگ، بھارت کے سبرامنیم جے شنکر اور جاپان کے تاکیشی ایویا موجود تھے۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا ایکس پر لکھا، "آج کا اجتماع ہند - بحرالکاہل میں اسٹریٹجک استحکام کو مضبوط کرے گا اور اسے آزاد اور کھلا رکھے گا۔"
کواڈ ممالک میں مزید کیا بات ہوئیکواڈ گروپ کی میٹنگ سے متعلق کچھ تفصیلات شیئر کی گئیں، تاہم اس میں بیجنگ کا نام نہیں لیا گیا۔ لیکن مقصد واضح طور پر نایاب معدنیات کے لیے چین پر انحصار کو کم کرنا تھا، جو سیمی کنڈکٹرز اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کے لیے بہت اہم ہیں۔
گروپ کے مشترکہ بیان میں بحیرہ جنوبی چین اور مشرقی بحیرہ چین میں ایسی جارحانہ سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا ہے جس سے "خطے میں امن اور استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔"
کواڈ کے وزرائے خارجہ کی ملاقات میں ساری توجہ چین پر
میٹنگ کے بعد کیے گئے تبصروں میں روبیو نے کہا کہ وہ سپلائی چین کو متنوع بنانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور "حقیقی ترقی" چاہتے ہیں۔
کواڈ گروپ کو سب سے پہلے چین کے اثر و رسوخ پر قابو پانے کے لیے جمہوری ممالک کے ایک گروپ کے طور پر تصور کیا گیا تھا۔
اس گروپ کی اس سے پہلے ملاقات جنوری میں ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے آغاز کے فوراً بعد ہوئی تھی۔ تاہم، بہت سے لوگوں کی توقعات کے برعکس، اب چین اس امریکی انتظامیہ کے لیے ترجیح نہیں رہا ہے۔
توقع ہے کہ ٹرمپ اس سال کے اواخر میں کواڈ میٹنگ کے لیے بھارت کا دورہ کریں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھارت کا اہم ترین دورہ منسوخ کر دیا
گروپ نے بھارت میں پہلگام حملے اور شمالی کوریا کے جوہری تجربات کی بھی مذمت کی۔
کواڈ گروپ کے ممالک گرچہ چین کے حوالے سے مشترکہ قدروں کے حامل ہیں، اس کے اراکین یوکرین اور مشرق وسطیٰ کی جنگوں جیسے مسائل پر مختلف نظریات رکھتے ہیں۔
روبیو نے یہ بھی کہا کہ کواڈ ممالک کی تقریباً 30 یا 40 کمپنیاں منگل کے روز ہی اہم معدنیات کے لیے سپلائی چین کے تعاون اور تنوع پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے تیار تھیں۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے معدنیات کے روبیو نے گروپ کے کے لیے کے بعد چین کے
پڑھیں:
عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کی گونج، او آئی سی کا پاکستان سے اظہارِ یکجہتی، بھارتی پالیسیوں کی مذمت
اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی وزرائے خارجہ کونسل کے 51ویں اجلاس نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی بھرپور تائید کرتے ہوئے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ یہ اجلاس 21 تا 22 جون 2025 کو استنبول میں منعقد ہوا، جس کا موضوع تھا: “ایک تبدیل ہوتی دنیا میں OIC کا کردار”۔
اجلاس میں منظور ہونے والا استنبول اعلامیہ اور کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس پاکستان کے لیے ایک اہم سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، جس نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اجاگر کیا۔
استنبول اعلامیہ میں اہم نکاتپاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ بھارت کی جانب سے بلاجواز حملوں اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی۔ سندھ طاس معاہدہ سمیت دو طرفہ معاہدوں کی پاسداری کا اعادہ کیا گیا۔ تمام تنازعات کے پرامن حل کے لیے بامعنی مذاکرات پر زور دیا گیا۔
کشمیر پر دوٹوک مؤقفمقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی تجدیدِ توثیق کی گئی۔ بھارت کی غیر قانونی قبضے اور آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، سیاسی قیدیوں اور مذہبی پابندیوں کی مذمت کی گئی۔
کشمیر رابطہ گروپ کا اجلاسیہ اجلاس 22 جون کو منعقد ہوا، جس میں سعودی عرب، ترکی، آذربائیجان، نائجر اور اقوام متحدہ کے نمائندوں نے شرکت کی، جبکہ اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔
اسحاق ڈار نے خطاب میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا دار و مدار مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے، اور پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
رکن ممالک کی حمایتآذربائیجان: مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
سعودی عرب: پاکستان اور بھارت کے درمیان بامعنی مذاکرات کی حمایت کی۔
ترکی: بھارت کی آبادیاتی انجینئرنگ کی مخالفت اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بھرپور تائید کی۔
نائجر: خطے میں جنگ کے ممکنہ تباہ کن نتائج سے خبردار کیا۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی میگوئل نوس: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال، مذہبی آزادیوں پر پابندی اور سیاسی قیدیوں کی حالت پر روشنی ڈالی۔
او آئی سی اجلاس اور کشمیر رابطہ گروپ کی متفقہ قراردادیں نہ صرف پاکستان کی سفارتی فتح ہیں بلکہ کشمیری عوام کی جدوجہد کو عالمی سطح پر تقویت دینے کا ذریعہ بھی بن رہی ہیں۔ اس پیشرفت سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر بین الاقوامی ایجنڈے پر نمایاں ہو گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں