صدر مملکت سینیارٹی طے کرنے سے پہلے چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے: جسٹس منصور علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے ججز سینیارٹی بغیر مشاورت طے کرنے پر سوالات اٹھا دیے۔جسٹس منصور علی شاہ نے سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ دیا۔
جیو نیوز کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے یہ اعتراض 30 جون کو سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو بھیجے گئے خط میں کیا۔جسٹس منصور علی شاہ کے خط کے متن کے مطابق صدر مملکت سینیارٹی طے کرنے سے پہلے چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے۔خط میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200 کے تحت مشاورت لازم تھی، صدر مملکت نے جلد بازی میں خود ہی سینیارٹی طے کی۔خط کے متن کے مطابق معاملہ انٹرا کورٹ اپیل میں زیر التوا بھی ہے۔
نئے مالی سال میں 7000 آئٹمز پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں نمایاں کمی ، نوٹیفکیشن جاری
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ
پڑھیں:
مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس فیصلہ: پی ٹی آئی کا رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کے فیصلہ کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔
پی ٹی آئی نے خط میں کہا کہ مخصوص نشستوں پر نظرثانی کے مختصر فیصلے کا 12 ججز کا دستخط شدہ آرڈر آف دی کورٹ جاری کیا جائے۔
پی ٹی آئی نے سلمان اکرم راجہ کے توسط سے رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط لکھا۔
خط کے مطابق 27 جون کو سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر نظر ثانی کیس کا مختصر فیصلہ دیا، فیصلے کے آرڈر آف دی کورٹ میں صرف 10 ججز کے دستخط شامل ہیں۔
خط کے مطابق جسٹس صلاح الدین پنہور کے بنچ سے علیحدہ ہونے کے بعد 12 ججز کے دستخط ہونا لازم ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے الگ رائے دی اور جسٹس مظہر اور جسٹس حسن اظہر کی رائے بھی الگ ہے۔
خط کے مطابق تمام جج صاحبان کے الگ الگ فیصلوں کی مصدقہ نقول فراہم کی جائیں۔
یاد رہے کہ 27 جون کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی درخواستیں منظور کی تھیں، فیصلے کے بعد پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی۔
عدالت عظمیٰ کے آئینی فل بینچ نے نظرِ ثانی درخواستوں پر فیصلہ دیا اور جسٹس امین الدین خان نے مختصر فیصلہ سنا دیا، جس کے مطابق مخصوص نشستیں ن لیگ، پی پی اور دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔
مزیدپڑھیں:بجلی کے بلوں سے “الیکٹریسٹی ڈیوٹی” ختم کرنے کا فیصلہ،اطلاق جولائی سے ہوگا