کیا ایران-اسرائیل تنازعہ کے بعد بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں صورتحال بہتر ہوئی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع کے پیش نظر حکومت بلوچستان نے ایران اور پاکستان کے درمیان گزشتہ ماہ سرحدی آمدورفت کا سلسلہ معطل کر دیا تھا جس کے بعد تفتان، تربت، پنجگور اور گوادر سمیت دیگر کراسنگ پوائنٹس کو پیدل سمیت تمام اقسام کی نقل حرکت کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
اس دوران ایران سے متصل علاقوں میں پیٹرولیم مصنوعات اور غذائی اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے علاوہ مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: کیا بلوچستان میں ایرانی پیٹرول کم قمیت پر دستیاب ہے؟
مقامی افراد کے مطابق سرحد پر آمدرفت بند ہونے سے جہاں غذائی قلت پیدا ہونے لگی تھی وہی بازاروں میں موجود اشیاء کے دام آسمان کو چھونے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری نے بھی جنم لے لیا تھا۔
تاہم اب امریکا کی ثالثی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہونے کے بعد حکومت بلوچستان کی جانب سے سرحدوں کو کھولنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر تفتان نعیم شاہوانی کے مطابق ایران اور اسرائیل جنگ بندی کے بعد سرحدی علاقے تفتان میں اشیاء خوردونوش کی صورتحال معمول پر آنا شروع گئی۔ ایران سے تفتان کے بازاروں میں اشیاء خوردونوش کی ترسیل شروع ہوگئی ہے۔ جنگ بندی کے بعد بارڈر سے ایرانی پٹرول اور ڈیزل کی ترسیل بھی شروع ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کے ایران سے متصل کراسنگ پوائنٹس غیر معینہ مدت کے لیے بند
ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی ترسیل ہونے سے ان کی قیمت میں بھی کمی آگئی۔ جنگ کےدوران تفتان میں ایرانی پیٹرول 250 سے 300 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا تھا۔ جنگ بندی کے بعد ایرانی پٹرول کی قیمت 170 سے180روپے فی لیٹر ہوگئی۔
پنجگور کے مقامی شخص برکت مری نے وی نیوز کو بتایا کہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔ بازاروں کی رونقیں بحال ہیں جبکہ پیٹرول اور اشیاء خوردونوش علاقے میں دستیاب ہے البتہ اشیاء خوردونوش بالخصوص چاول، چینی اور خوردنی تیل کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں جس سے علاقہ مکین پریشان دیکھائی دیتے ہیں۔
دوسری جانب تربت کے مقیم ماجد صمد نے وی نیوز کو بتایا کہ دیگر سرحدی علاقوں کی طرح تربت میں بھی صورتحال بہتر ہوتی جارہی ہے۔ اشیاء ضرورت بازار میں دستیاب ہیں جبکہ قیمتیں بھی کم ہونا شروع ہو گئی ہے تاہم پیٹرول کی ترسیل کا سلسلہ باقاعدہ طور پر شروع نہیں ہوا جس کی وجہ سے پیٹرول دستیاب نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل جنگ ایرانی پیٹرول بلوچستان تفتان بارڈر سرحدی علاقہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران اسرائیل جنگ ایرانی پیٹرول بلوچستان تفتان بارڈر سرحدی علاقہ اشیاء خوردونوش ایرانی پیٹرول ایران اور کی ترسیل شروع ہو کے بعد
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ: 935 ایرانی شہری شہید، خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے ایرانی شہریوں کی تعداد 900 سے تجاوز کر گئی ہے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 935 ایرانی شہری شہید ہو چکے ہیں، جن میں 132 خواتین اور 38 بچے بھی شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار ایرانی وزارت انصاف کے ترجمان نے جاری کیے۔
اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملوں کا آغاز کیا تھا۔ ابتدائی حملوں میں ایرانی فوج کے اعلیٰ افسران اور جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ جواباً ایران نے بھی اسرائیلی علاقوں پر شدید میزائل حملے کیے، جن میں 28 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق جنگ کے دوران امریکا نے بھی مداخلت کرتے ہوئے فردو، اصفہان اور نطنز میں واقع ایران کی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جنہیں مکمل طور پر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان یہ شدید تنازع 24 جون کو جنگ بندی کے اعلان کے بعد وقتی طور پر تھم گیا ہے۔ تاہم خطے میں کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔