حکومت نے 693اشیاء پر5فیصد سے 40 فیصدتک ریگیولیٹری ڈیوٹی عائدکردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
بسیم افتخار: حکومت نے معیشت کو متوازن رکھنے اور درآمدات پر قابو پانے کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے 693 اشیاء پر 5 فیصد سے 40 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔ اس حوالے سے ایس آر او (Statutory Regulatory Order) بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
گاڑیوں کے پارٹس پر بھی ڈیوٹی کا نفاذ
ایس آر او کے مطابق گاڑیوں کے پارٹس کی درآمد پر 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ گھریلو آلات اور گاڑیوں کی کٹس پر بھی 5 فیصد ڈیوٹی لاگو ہوگی تاہم مکمل تیار شدہ گاڑیوں (CBU یونٹس) پر یہ ڈیوٹی لاگو نہیں ہوگی اور خام مال، مشینری اور مخصوص اشیاء پر چھوٹ دی جائے گی۔
ایس آر او میں درج اہم نکات کے مطابق مقامی وینڈرز کی جانب سے آٹو پارٹس بنانے کے لیے استعمال ہونے والا خام مال ریگولیٹری ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہے, اسپننگ مشینری میں استعمال ہونے والے ربڑ یا دھات کے چھوٹے رولرز پر بھی ڈیوٹی نہیں لگائی گئی.
چلغوزہ اور خام ماربل جیسے مخصوص اشیاء جن کے پی سی ٹی کوڈز مخصوص ہیں اُن پر بھی ڈیوٹی معاف کی گئی ہے
افغانستان سے درآمد شدہ مونگ پھلی پر ریگولیٹری ڈیوٹی 10 فیصد تک کم کر دی گئی ہے۔
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس: پشاورہائیکورٹ کےچیف جسٹس کیلئے جسٹس عتیق شاہ کا نام منظور
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ریگولیٹری ڈیوٹی پر بھی
پڑھیں:
فنانس ایکٹ 2025 ء نافذ‘312 ارب کے نئے ٹیکس لگ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس ایکٹ 2025 ء کے تحت منگل سے 389 ارب کے انفورسمنٹ اقدامات اور 312 ارب کے نئے ٹیکس لگ گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق میوچل فنڈ کے ذریعے سرمایہ کاری پر عاید 25 فیصد ٹیکس بڑھ کر 29 فیصد ہو گیا ہے جبکہ سولر پینلز کی فروخت پر 10 فیصد سیلز ٹیکس کا نفاذ کیا گیا ہے بجٹ 26-2025 ء کے بعد ایف بی آر کو کاروبار کے لیے رجسٹرڈ شناختی کارڈ نمبر کی ٹرانزیکشنز چیک کرنے کا اختیار مل گیا ہے۔ اس حوالے سے ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ فنانس ایکٹ 2025-26 منگل سے سے باضابطہ طور پر لاگو کردیا گیا ہے۔ فنانس ایکٹ کے تحت کی جانے والی ترامیم اور متعارف کرائی جانے والی نئی شقوں کے تحت انفورسمنٹ بھی بڑھائی جائے گی۔نئے اقدامات کے تحت ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس عاید کر دیا ہے جب کہ ای کامرس اور آن لائن کاروبار کرنے والوں کے لیے ایف بی آر رجسٹریشن کرانا لازمی قرار دے دی گئی ہے۔ دوسری جانب حکومت کو پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی شرح 90 روپے تک بڑھانے کی اجازت مل گئی ہے، نئے مالی سال کے ساتھ ہی تنخواہوں پر نئی ٹیکس سلیب پر بھی عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔پیٹرولیم مصنوعات کاربن لیوی، سولرپینلز کی درآمد پر 10 فیصد سیلز ٹیکس، ہائی برڈ گاڑیوں کے پرزوں پر 4 فیصد اور زرعی ٹریکٹرز پر15 فیصد ڈیوٹی، آئی ڈراپس سمیت آنکھوں کی ادویات اور گلوکوز پر10فیصد کسٹم ڈیوٹی عاید کردی ہے۔تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں کمی کا بھی اطلاق ہوگیا ہے اور ساتھ ہی 109اداروں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔ایک لاکھ روپے تک آمدن والے ملازمین کو ایک فیصد انکم ٹیکس دینا ہوگا جب کہ ساڑھے 8 لاکھ روپے سے زاید ماہانہ پینشن پر اب انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔5کروڑ روپے سے زائد مالیت کی جائداد اور 70 لاکھ سے مہنگی گاڑی خریدنے کے لیے ایف بی آر سے سرٹیفکیٹ لینا ہوگا۔نئے اقدامات کے تحت ٹیکس نیٹ سے باہر شہری اب صرف سادہ اکاؤنٹ ہی رکھ سکیں گے بینک اکاؤنٹ سے محدود رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ ہونے والے بڑے دکانداروں کے خلاف کارروائی ہوگی، سیلز ٹیکس کے غیررجسٹرڈ افراد کا کاروبار سیل یا پراپرٹی ضبط ہوسکتی ہے۔5کروڑ سے زائد ٹیکس فراڈ پر کمیٹی کی اجازت سے گرفتاری بھی ہوسکے گی اسی طرح ٹیکس نیٹ سے باہر شہریوں کے سیونگ یا کرنٹ اکاونٹ کھولنے پر پابندی ہوگی وہ اب صرف سادہ بینک اکاونٹ ہی رکھ سکیں گے اور انہیں اکاؤنٹ سے خاص حد تک ہی رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔اس کے علاوہ مشترکہ بارڈر مارکیٹ میں فروخت ہونے والی 122 اشیا ء کو بھی تین کیٹگریز میں تقسیم کردیا گیا۔جن میں پہلی کٹیگری میں شامل اشیا پر 5فیصد کسٹم ڈیوٹی عاید کی گئی ہے اور دوسری کٹیگری پر 10 فیصد اور تیسری پر 20فیصد کسٹمز ڈیوٹی لی جائے گی۔اسی طرح ٹیکسٹائل سیکٹر کے آلات اور مشنیری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی زیرو، کینسر ، ہیپاٹائٹس بی کی ادویات اور ویکسینز جبکہ ادویات میں استعمال ہونے والے 380 اقسام کے خام مال کی درآمد پر بھی ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔