غزہ جنگ کی کوریج: بی بی سی کے 100 ملازمین سمیت 400 اہم شخصیات کا ادارے پر جانبداری کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
بی بی سی کے 100 ملازمین سمیت 400 اہم شخصیات نے ادارے کے ایڈیٹوریل بورڈ کے ممبر رابی گب پر اسرائیل کی جانب جھکاؤ کا الزام لگا کر بی بی سی انتظامیہ سے انہیں عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس خط پر دستخط کرنے والے صحافی اور اہم سرکاری شخصیات نے بی بی سی میں اسرائیل اور فلسطین کی رپورٹنگ کے حوالے سے سنسرشپ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کی ابھرتی ہوئی 11 سالہ صحافی جنگ کی رپورٹنگ کیوں کررہی ہے؟
انہوں نے بی بی سی کی جانب سے غزہ میں ڈاکٹروں اور طبی کارکنوں پر بنائی گئی ڈاکومنٹری کو سنسر کرنے پر جانبداری کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے رابی گب کو ان کے تعلقات کا حوالہ دے کر غزہ کی رپورٹنگ میں مفادات کے ٹکراؤ کا الزام جو برطانوہ ہفتہ وار اخبار ‘جیوش کرانیکل’ کے ڈائریکٹر رہے بھی رہے ہیں۔
صحافیوں کی جانب سے اس خط میں بی بی سی میں ہونے والے مبہم فیصلوں پر بھی تنقید کی گئی ہے جنہیں وہ اس نشریاتی ادارے میں شفافیت اور جواب دہی میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ دستخط کنندگان کا ماننا ہے کہ یہ مسائل بالخصوص مشرق وسطیٰ کے حساس مسائل پر بی بی سی کی ساکھ اور عوام کے لیے غیر جانبدار رپورٹنگ کی صلاحیت کو منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کے خلاف پوسٹ پر برطرف ہونیوالی آسٹریلوی خاتون صحافی نے مقدمہ جیت لیا
خط میں کہا گیا ہے کہ بی بی سی نے کئی دفعہ اپنے عملے کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اسرائیلی حکومت کے خلاف تنقید کرنے والی پوسٹ کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ ان کا کوئی ایجنڈا ہوسکتا ہے لیکن اس کے برعکس رابی گب کے نظریاتی رجحانات بخوبی معلوم ہونے کے باوجود ان کے فیصلوں کے بارے میں شفافیت کم ہے اور وہ ادارے کے فیصلہ ساز بورڈ کا رکن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BBC بی بی سی پریس غزہ جنگ میڈیا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: میڈیا
پڑھیں:
عدالتی احکامات پر بحال ہونے والے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی کا بدسلوکی کا الزام
عدالت کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم کو ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
تاہم 28 جون 2025 کو عدالت کی جانب سے ان کی برطرفی کے حکم کو معطل کیے جانے کے باوجود ڈاکٹر ضیاء کو مبینہ طور پر ایچ ای سی سیکریٹریٹ میں اپنی سرکاری ذمہ داریاں دوبارہ سنبھالنے سے روک دیا گیا۔
آج چیئرمین ایچ ای سی اور دیگر اعلیٰ حکام کو بھیجے گئے ایک سرکاری ای میل میں ڈاکٹر ضیاء نے اطلاع دی کہ 30 جون 2025 کو جب وہ دفتر پہنچے تو قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر مظہر سعید نے ان کے داخلے کو روک دیا اور سیکیورٹی گارڈز نے ایچ ای سی کے عملے کے سامنے ان کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی کی۔
ڈاکٹر ضیاء نے کہا یہ نہ صرف عدالت کے احکامات کی واضح خلاف ورزی ہے بلکہ ادارے اور اس کی قانونی حیثیت کی بدترین خلاف ورزی بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے ثبوت کے طور پر سی سی ٹی وی فوٹیجز اور میڈیا رپورٹس بھی دستیاب ہیں جو ڈاکٹر مظہر اور دیگر ملازمین کے غیر مناسب رویے کو ثابت کرتی ہیں۔
ڈاکٹر ضیاء نے ان فیصلوں اور منظوریوں پر بھی اعتراض اٹھایا جو ڈاکٹر مظہر نے عدالت کے فیصلے کے بعد دیے اور کہا کہ یہ غیر قانونی ہیں اور آئندہ توہین عدالت کی کارروائی میں عدالت کو رپورٹ کی جائیں گی۔
یہ واقعہ تعلیمی اور انتظامی حلقوں میں شدید تشویش کا باعث بنا ہے اور پاکستان کے سب سے اہم تعلیمی ادارے میں گورنیس، قانون کی بالادستی اور ادارہ جاتی نظم و ضبط کے حوالے سے سنگین سوالات کو جنم دے رہا ہے۔