بلوچستان یونیورسٹی میں مادری زبانوں کوبند کرنا سازش ہے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ(نمائندہ جسارت) نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں مادری زبانوں بلوچی، براہوئی اور پشتو زبانوں کے شعبے بند کرنا ایک منظم سازش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے الزام عائد کیا کہ ان زبانوں کے شعبوں کی جگہ نئے ڈپارٹمنٹس متعارف کرائے جارہے ہیں، جو مقامی ثقافت و زبانوں کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی اس فیصلے کے خلاف ہر فورم پر احتجاج کرے گی اور بلوچی، براہوئی اور پشتو ڈپارٹمنٹس کو بند نہیں ہونے دے گی۔ سابق وزیر اعلیٰ نے بلوچستان میں تعلیمی بحران پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تعلیمی ادارے مالی مشکلات کا شکار ہیں، اور جامعات کے ملازمین کو تین تین ماہ تک تنخواہیں نہیں دی جاتیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی شعبہ پہلے ہی زوال کا شکار ہے، اور اب مادری زبانوں کے خلاف اقدامات اس تباہی میں مزید اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کہا کہ سویڈن سمیت کئی ممالک میں بلوچی زبان سکھانے کے لیے باقاعدہ ڈپارٹمنٹس قائم ہیں،مگر بدقسمتی سے بلوچستان یونیورسٹی میں مادری زبانوں کے شعبے بند کیے جا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مائنز اینڈ منرلز بل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس بل پر ہمارے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔ اس حوالے سے جلد ہی نیشنل پارٹی اپنا لائحہ عمل تیار کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ماڈل رباب مسعود کو مردوں کے بیٹھنے کے انداز پر تنقید کرنا مہنگا پڑگیا
پاکستان کی سابقہ ماڈل رباب مسعود کو مردوں کے بیٹھنے کے انداز پر تنقید کرنا اور مشورہ دینا گلے پڑگیا۔
رباب مسعود اپنی خوبصورتی اور صلاحیت کی بدولت ایک وقت میں فیشن انڈسٹری پر راج کرتی تھیں۔ وہ بے شمار فیشن شوز، ٹی وی کمرشلز اور میوزک ویڈیوز کا حصہ رہ چکی ہیں۔ ان کی سب سے مقبول ٹیلی وژن جھلک جنید جمشید کے گانے ’’ہم کیوں چلیں اُس راہ‘‘ پر میں تھی۔
حال ہی میں رباب مسعود نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں بطور مہمان شریک ہوئیں۔ شو میں انہوں نے مردوں کو بیٹھنے کے آداب کے بارے میں مشورہ دیا، مگر یہ مشورہ ان کے اپنے لباس اور بیٹھنے کے انداز کی وجہ سے الٹا پڑگیا۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے رباب مسعود نے کہا ’’جب مرد بیٹھتے ہیں تو چاہے وہ کتنے ہی تعلیم یافتہ، خوشحال یا پڑھے لکھے کیوں نہ ہوں، اکثر غلط انداز میں بیٹھتے ہیں۔ ایک ٹانگ کو دوسری پر رکھ لیتے ہیں اور پاؤں عام طور پر کسی دوسرے شخص کے چہرے کی طرف ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ پاؤں کو ہلاتے بھی رہتے ہیں، جو کہ انتہائی بے ادبی ہے۔ بھلا آپ ایسے کیسے بیٹھ سکتے ہیں؟ یہ دوسرے شخص کی توہین ہے۔‘‘
رباب مسعود نے اگرچہ اچھا مشورہ دیا، مگر ان کا یہ مشورہ ان کے اپنے لباس اور بیٹھنے کے انداز کی وجہ سے سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آگیا۔ وہ شو میں تنگ جینز اور گھٹنوں سے اوپر تک کی شارٹ شرٹ پہنے ہوئے تھیں اور خود بھی اسی کراس لیگ انداز میں بیٹھی تھیں۔
ایک صارف نے لکھا ’’کراس لیگ پوزیشن کسی بھی حال میں مہذب نہیں لگتی۔‘‘ دوسرے صارف نے کہا ’’جو دوسروں کو آداب سکھا رہی ہیں، خود ہی انتہائی غلط انداز میں بیٹھی ہیں اور کھلا لباس پہنے ہوئے ہیں۔‘‘
اور صارف کا تبصرہ تھا ’’خود میں تو کوئی بات درست نہیں، لیکن مردوں کے معاملے میں ہر بات خاص چاہیے… سستی فیمنسٹ۔‘‘