اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جولائی2025ء) 34 سال پرانے کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کا اہم فیصلہ، کہا کہ کمزور اور سمجھوتہ شدہ نظام انصاف  سے بدعنوانی، آمریت اور طاقتور طبقے کی حکمرانی کو فروغ ملتا ہے، مالی لحاظ سے کمزور افراد انصاف میں تاخیر کا سب سے زیادہ نشانہ بنتے ہیں، فوجداری نظام انصاف طاقتور اور بااثرافراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوجاتا ہے، ۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 34 سال پرانے قتل کیس میں ملزم کی اپیل منظور کرلی، عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں عدالتی نظام میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے فوجداری نظام انصاف طاقتور اور بااثرافراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوجاتا ہے۔

(جاری ہے)

میڈیارپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے 34 سالہ پرانے قتل کے ایک مقدمے میں نامزد ملزم کی اپیل پر 20 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وہ سزا جو کسی قیدی کو ایک کمزور، ناکام اور سمجھوتہ شدہ نظام انصاف کے باعث برداشت کرنا پڑے، نہ تو قانونی حیثیت رکھتی ہے اور نہ ہی اس کی گنجائش ہے۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ انصاف میں تاخیر کا سب سے زیادہ نشانہ وہ افراد بنتے ہیں جو مالی لحاظ سے اس قدر کمزور ہیں کہ اپنی مرضی کا وکیل رکھنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ فوجداری نظام انصاف، تفتیش سے لے کر اپیل کی سماعت تک، طاقتور اور بااثر افراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہو جاتا ہے۔سپریم کورٹ نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ایک کمزور اور سمجھوتہ شدہ نظام انصاف قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچاتا ہے، جس سے بدعنوانی، آمریت اور طاقتور طبقے کی حکمرانی کو فروغ ملتا ہے۔

فیصلے کے مطابق سیاسی مداخلت اور کرپشن سے پاک فوجداری نظام انصاف ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔عدالت نے موجودہ کیس میں نوٹ کیا کہ 1991 میں اپیل کنندہ کم عمر تھا اور اس کا ماضی کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ملتا، اس کے علاوہ، عناد قتل بھی اپیل کنندہ کے والد سے منسوب کیا گیا اور ریکور کیے گئے آتشیں اسلحے کے شواہد کو شک سے بالا تر نہیں سمجھا گیا۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ اپیل کنندہ عمر قید سے بھی زیادہ سزا جیل میں کاٹ چکا ہے، ان تمام وجوہات کی بنا پر، سپریم کورٹ نے اپیل جزوی طور پر منظور کر لی ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فوجداری نظام انصاف کی حکمرانی کو سپریم کورٹ

پڑھیں:

پی ٹی آئی کی لاہور جیل میں قید قیادت نے بھی مذاکرات کی اپیل کر دی

پاکستان تحریک انصاف کی لاہور جیل میں قید قیادت کے بیان کے مطابق سیاسی و مقتدرہ سطح پر مذاکرات ہونے چاہئیں، آغاز کار کے طور پر سیاسی بنیادوں پر مذاکرات کئے جائیں، تحریک انصاف کے لاہور میں قید راہنماؤں کو اس کا حصہ بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کی لاہور جیل میں قید قیادت نے بھی مذاکرات کی اپیل کر دی۔ پی ٹی آئی راہنماؤں نے جیل سے مذاکرات کرنے کے لئے بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ملک کے بدترین بحران سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں، مذاکرات ہونا ہر سطح پر لازمی ہیں۔ بیان کے مطابق سیاسی و مقتدرہ سطح پر مذاکرات ہونے چاہئیں، آغاز کار کے طور پر سیاسی بنیادوں پر مذاکرات کئے جائیں، تحریک انصاف کے لاہور میں قید راہنماؤں کو اس کا حصہ بنایا جائے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی کی تقرری کے لئے بانی پی ٹی آئی تک رسائی آسان بنائی جائے۔ لاہور جیل سے جاری ہونے والے بیان پر ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، محمود الرشید، شاہ محمود قریشی اور اعجاز احمد چودھری کے دستخط موجود ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فوجداری نظام انصاف طاقتور افراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہو جاتا ہے: سپریم کورٹ
  • لگتا ہے فوجداری نظام انصٓف با اثر افراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوجاتا ہے،عدالت عظمیٰ
  • 34 سال پرانے قتل کیس میں سزائے موت کے قیدی کی سزا عمر قید میں تبدیل
  • ایسا لگتا ہے فوجداری نظام انصاف طاقتور اور بااثر افراد کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوجاتا ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: 34 سال پرانے قتل کیس میں نامزد ملزم کی سزا کے خلاف اپیل منظور
  • آزادکشمیر میں انصاف کی مثال: سپریم کورٹ نے جج کو سزا دے کر کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا
  • تحریک انصاف کی لاہور جیل میں قید قیادت کی مذاکرات کی اپیل
  • پی ٹی آئی کی لاہور جیل میں قید قیادت نے بھی مذاکرات کی اپیل کر دی
  • سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات کے خلاف فواد چوہدری کی درخواست پر سماعت