حکومت مضبوط ہے، کوئی رکن کہیں نہیں جارہا، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کاکہنا ہے کہ صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت مستحکم ہے اور کوئی بھی رکن اسمبلی پارٹی چھوڑ کر کہیں نہیں جا رہا، اگر کسی کو تحریک عدم اعتماد لانے کا شوق ہے تو وہ ضرور لائے، حقیقت سب کے سامنے آ جائے گی۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر بجٹ منظور نہ ہوتا تو حکومت ختم ہو جاتی اور اس کا سارا الزام خود انہی پر آتا، جس کا فائدہ مخالفین کو ہوتا، پارٹی کے اندر ہی کچھ عناصر بجٹ پیش نہ کرنے کے حق میں تھے اور بعد ازاں بجٹ نہ پاس ہونے کا شور مچانے لگے۔
وزیراعلیٰ کے مطابق پارٹی کے پیٹرن انچیف (عمران خان) کو جب بیرسٹر سیف نے صورتحال پر بریفنگ دی تو انہوں نے بجٹ کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا، بجٹ کی منظوری کے وقت صرف دو ارکان نے ووٹ نہیں دیا اور ان کا تعلق کس کیمپ سے ہے، سب جانتے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے نئے ارکان کے حلف اٹھانے کے بعد سیاسی منظرنامہ مزید واضح ہوگا، اس وقت تمام ارکان تکنیکی طور پر آزاد حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کے پہلے فیصلے کی قانونی حیثیت اب ختم ہو چکی ہے، وہ خود کو پی ٹی آئی کا باقاعدہ رکن سمجھتے ہیں کیونکہ کاغذات نامزدگی میں انہوں نے اپنی جماعت کا نام واضح طور پر درج کیا تھا۔
وزیراعلیٰ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق کہا کہ 21 جولائی کے انتخابات کیلئے مشاورت کا عمل شروع کیا جائے گا،گورنر ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، وہ تو بس بے تکی باتیں کرتا رہتا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اپنے کاغذات نامزدگی کی بنیاد پر عدالت سے رجوع کریں گے تاکہ مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے قانونی حق حاصل کیا جا سکے، ساتھ ہی انہوں نے اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے پولیس، کسٹمز اور ایکسائز کے درمیان مشترکہ چیک پوسٹس کے قیام کے لیے وفاقی حکومت کو خط بھیجنے کا عندیہ دیا۔
بسکٹ اسکینڈل سے متعلق وزیراعلیٰ نے وضاحت دی کہ انہوں نے ساڑھے 11 کروڑ روپے کے بسکٹ نہیں کھائے بلکہ یہ رقم وزیراعلیٰ ہاؤس اور سیکرٹریٹ کے تقریباً 400 کلاس فور ملازمین کی کھانے پینے کی مد میں خرچ ہوئی،اگر میں نے اخراجات کیے ہیں تو میں نے ڈھائی سو ارب روپے کی بچت بھی تو کی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بیوروکریسی کو کنٹرول میں رکھنا منتخب نمائندوں کی ذمہ داری ہے اور وہ یہ کام بخوبی سرانجام دیں گے،میں یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ کرپشن مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے لیکن ہم نے اسے کافی حد تک کنٹرول کر لیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ 12 سال کا نہیں بلکہ اپنے 15 ماہ کے دور کا حساب دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے مزید اعلان کیا کہ صوبے کی بند صنعتوں کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں وقت کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں، اب انڈسٹری میں لوگ پیسے لگا کر ڈرامے اور سیریلز بناتے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
غزالہ جاوید نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں جب معروف فنکار معین اختر حیات تھے تو اس وقت انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی پیشکشیں ہوئیں، متعدد لوگ ان کے گھر آئے اور انہیں اپنی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، تاہم معین اختر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک فنکار سب کا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی ایک کا نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق معین اختر نے کہا کہ فنکار کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ سب سے پیار کرتا ہے اور سب اس سے محبت کرتے ہیں، اس لیے خود کو کبھی محدود نہ کریں۔
اپنے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے غزالہ جاوید نے بتایا کہ اس وقت ڈراموں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، پی ٹی وی پر مہینوں ریہرسل کی جاتی تھی، لیکن وہ اتنی محنت کرنے کی خواہش مند نہیں تھیں، اسی لیے چند سیریلز کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ڈراموں میں مزید کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق ایک موقع پر معین اختر نے انہیں مزاحیہ اسکٹ میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں کہ اتنے بڑے فنکار کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور وہ زیادہ محنت بھی نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم بعد میں وہ راضی ہوگئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل لوگ پیسے دے کر انڈسٹری میں آرہے ہیں، ڈرامے اور سیریلز بنارہے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں شوبز میں آنے پر گھر والے اعتراض کرتے تھے اور واویلا مچ جاتا تھا، لیکن آج کل وہی لوگ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی جاننے والا شوبز میں ہے تو وہ اس کے ذریعے کام حاصل کرلیں۔
اداکارہ کے مطابق اب جو نئی اداکارائیں آرہی ہیں وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں پرانی نسل کی طرح پابندیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔