data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ روز گرنے والی پانچ منزلہ عمارت کے ملبے سے 14 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، جبکہ ریسکیو ٹیموں کو خدشہ ہے کہ ابھی بھی 6 سے 7 افراد ملبے تلے دبے ہوسکتے ہیں۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق گزشتہ 20 گھنٹوں سے جاری امدادی سرگرمیوں میں مزید 8 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ تنگ گلیوں اور محدود جگہ کے باعث ہیوی مشینری کی رسائی میں مشکلات درپیش ہیں، تاہم ریسکیو اہلکار اور مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حادثے میں زخمی ہونے والے تین افراد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

ریسکیو حکام کے مطابق عمارت گرنے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔ مذکورہ عمارت پانچ منزلوں پر مشتمل تھی اور اس کی چھت پر ایک پینٹ ہاؤس بھی تعمیر کیا گیا تھا، جس نے وزن میں اضافے کا خدشہ بڑھا دیا تھا۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ عمارت پہلے ہی خستہ حالی کا شکار تھی اور اس کی دیواروں میں دراڑیں پڑ چکی تھیں، تاہم اس کے باوجود کسی قسم کی مرمت یا احتیاطی اقدامات نہیں کیے گئے۔

حکام نے ملبے تلے دبے مزید افراد کو بحفاظت نکالنے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کی یقین دہانی کرائی ہے، جبکہ علاقے میں سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم

کوئٹہ:

بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل بلیدہ کے علاقے جاڑین سے چار نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

نوجوان تقریباً ایک ہفتہ قبل پکنک منانے کے لیے گئے تھے اور اس کے بعد سے لاپتا تھے اور آج یہ افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جس نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔

ذرائع کے مطابق قتل ہونے والے نوجوانوں کی شناخت ذاکر ولد عبداللہ، رزاق ولد عبداللہ، صادق اور پیرجان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ تین نوجوان زِردان کوچہ بلیدہ کے رہائشی تھے، جبکہ ایک کا تعلق بٹ کورے پشت جاڑین بازار سے تھا۔

اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان پکنک کے لیے نکلے تھے اور اسی دن سے ان کے موبائل فون بند ہوگئے تھے، ان کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا پر متعدد پوسٹس کے ذریعے حکام بالا سے مدد کی اپیل کی تھی۔

لاشوں کی اطلاع ملتے ہی لواحقین اور مقامی افراد نے پہاڑی علاقے کی جانب روانگی اختیار کی، جہاں سے لاشیں برآمد ہوئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لاشیں بری طرح مسخ شدہ حالت میں تھیں اور نوجوانوں کی موٹر سائیکلیں بھی جلا دی گئی تھیں۔ یہ واقعہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور جبری گمشدگیوں کی ایک اور مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جہاں حالیہ مہینوں میں متعدد ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم مقامی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک منظم کارروائی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ خاندانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم
  • گرین بیلٹ پر بنے مین ہول میں بچہ گرنے کا واقعہ، سرچ آپریشن کلیئر قرار
  • اے ایس ایف کا کامیاب آپریشن، 1.5 کلو منشیات ضبط
  • کھارادر میں رہائشی عمارت کی لفٹ گرنے سے 10 افراد زخمی
  • بھارتی طبی گولیوں کی بڑی کھیپ کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • بھارتی ویاگرا گولیوں کی بڑی کھیپ کراچی اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • قلندر لعل شہباز جانے والی زائرین کی بس تیز رفتاری کے باعث اُلٹ گئی
  • کھارادر ، رہائشی عمارت کی لفٹ گرنے سے 10 افراد زخمی
  • کھارادر کی عمارت میں لفٹ گرگئی، 10 افراد زخمی