متاثرہ بلڈنگ کے حوالے سے جوبھی ملوث ہوا اس کو سزا دی جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
کراچی ( اوصاف نیوز )لیاری سانحہ پر بہت دکھی ہوں ۔ ریسکیو آپریشن آج مکمل ہوجائے گا۔ ۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو۔ کہا 480سے زائدبلڈنگ خطرناک قرار دی گئی ہیں۔ کل والی بلڈنگ اجازت کے بغیر بنی ہے ۔ ان کو سزا دیں گے۔ ہمار ی پہلی کوشش تھی کہ لوگوں کوزندہ نکالیں۔ بلڈنگ گرنے کے حوالے سے کل تفصیلی میٹنگ کریں گے۔ متاثرہ بلڈنگ کے حوالے سے جوبھی ملوث ہوا اس کو سزا دی جائے گی۔کراچی میں لیاری ریسکیو آپریشن جاری۔ بچی اور14 سالہ لڑکے کی لاشیں نکال لی گئیں۔ مرنے والے افراد کی تعداد 27 ہو گئی۔ 9 خواتین 14 مرد وں کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔
ملبے میں مزید افراد کے دبے ہو نے کی اطلا ع۔ عما رت میں 12 خا ندان آ با د تھے۔ لیاری کے علاقے میں ایک اور بلڈنگ گرنے کا خدشہ۔ آگرہ تاج کے علاقے میں 8 منزلہ رہائشی عمارت ا رحا آرکیڈ کو خطرناک قرار دیتے ہوئے حکام نے مسماری کا کام شروع کردیا۔ مکینوں کاعمارت خالی کرنے سے انکار۔ کہا پہلے ہمیں گھر جیسی متبادل رہائش دی جائے۔ ایس بی سی اے حکام نے ارحا آرکیڈ کو سیل کر دیا۔ عمارت کو 15 روز میں مکمل مسمار کر دیا جائے گا ۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے لیاری آگرہ تاج کالونی میں ٹیڑھی ہونے والی عمارت کے بلڈر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ کلری تھانے میں درج مقدمے میں بلڈر منصور شاہ اور نامعلوم ٹھیکیدار کو نامزد کیا گیا
مزید پڑ ھیں :پنجا ب حکومت نے عزاداری کے پرامن و باوقار انعقاد کیلئے تمام سہولیات فراہم کی ہیں،عظمیٰ بخاری
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
لیاری عمارت حادثہ: اس کے طرح کے حادثات مزید ہوں گے، اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) کراچی میں لیاری بلڈنگ سانحے پر اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
نجی ٹی وی آ ج نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ لیاری میں پیش آیا واقعہ افسوسناک ہے اور یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، بلکہ گزشتہ کئی سالوں سے کراچی میں ایسے درجنوں سانحات رونما ہو چکے ہیں۔
علی خورشیدی نے کہا کہ سانحے کی شکار عمارت پہلے سے ہی مخدوش عمارتوں کی فہرست میں شامل تھی، لیکن ایس بی سی اے نے صرف نوٹس جاری کر کے جان چھڑا لی۔ ان کا کہنا تھا کہ اداروں کی ذمہ داری صرف کاغذی کارروائی نہیں بلکہ عملی اقدام ہونا چاہیے۔
علی خورشیدی نےمزید کہا کہ کراچی مافیاز کے شکنجے میں ہے، جہاں بھتہ، ٹینکر، کنڈا اور غیر قانونی تعمیرات کے مافیاز متحرک ہیں۔ علی خورشیدی نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اوپر سے نیچے تک کرپشن کا بازار گرم ہے اور ایس بی سی اے نے غیر قانونی تعمیرات پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کراچی میں قانونی طریقے سے بلڈنگ کی منظوری لینا تقریباً ناممکن بنا دیا گیا ہے، ہر چیز مافیا کے کنٹرول میں ہے اور سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے۔ ہم سانحے پر سیاست نہیں کر رہے، ورنہ سانحہ کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے، ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت ہوش کے ناخن لے ورنہ ایسے سانحات دوبارہ بھی ہو سکتے ہیں۔
کچلاک: استاد کا طالب علم کو تھپڑ مارنا جان لیوا بن گیا، پرنسپل خنجر کے وار سے قتل
مزید :