ملک بھر سے قیمتی اور نایاب گدھے بدین میں جمع ہو گئے۔

نجی ٹی وی کے مطابق بدین کے علاقے ٹنڈو غلام علی میں گدھوں کی سالانہ قدیمی منڈی لگ گئی، جس میں پاکستان بھر سے نایاب اور قیمتی گدھے لائے گئے ہیں۔

گدھا منڈی میں سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، پنجاب، کشمیر اور گلگت سے قیمتی گدھے اور خچر خرید و فروخت کے لائے گئے ہیں۔ قیام پاکستان سے قبل سے لگنے والی اس گدھا منڈی کا شمار ایشیا کی بڑی سالانہ گدھا منڈی میں ہوتا ہے۔

منڈی میں 20 ہزار روپے سے 5 لاکھ روپے تک کے گدھے اور خچر فروخت کے لیے موجود ہیں، جن میں ایٹم بم، راکٹ لانچر، کلاشنکوف، ایف سولہ، جی تھری نامی قیمتی گدھے اور خچر بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ خوبصورت اور پرکشش مادھوری، ریشما، کشمالہ، شرمیلا، شیری، نازو، روبی نامی گدھے بھی فروخت کے لیے لائے گئے ہیں۔ ان گدھوں کو دلہا اور گدھیوں کو دلہن کی طرح سجایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ قیام پاکستان سے قبل اور 10 سال قبل تک یہ سالانہ گدھا منڈی 10 محرم الحرام کو لگتی تھی جو اب 11 محرم کو لگائی جاتی ہے۔ بڑی تعداد میں گدھوں کی آمد کے باعث گدھوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ گدھا منڈی میں تبدیل ہو گیا ہے۔

روس افغان جنگ میں بھی ٹنڈوغلام علی کی گدھا منڈی سے خریدے گے گدھوں اور خچروں نے ترسیل کی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: گدھا منڈی منڈی میں

پڑھیں:

طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے  میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔

نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے،  اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔

مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔

خیال رہےکہ  یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے،  توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بدین: سیاف کی جانب سے سندھ پبلک سروس کمیشن میں کرپشن کے خلاف احتجاجی کیمپ میں شرکاء نعرے لگا رہے ہیں
  • پروفیسر عبدالحمید جونیجو کو پرنسپل گورنمنٹ اسلامیہ ڈگری کالج بدین تعینات کردیاگیا
  • سبزی منڈی ہالہ ناکہ میں تجاوزات ،تاجر برادری کا احتجاج
  • کراچی؛ اسٹیل مل سے لوہا، تانبا و قیمتی سامان چوری کرنے والا ملزم گرفتار
  • کینیڈین شخص کی 20 سال بعد بینائی بحال، نایاب ’ٹوٹھ اِن آئی‘ سرجری کیا ہے؟
  • طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
  • اسپین کا بڑا فیصلہ: اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ منسوخ
  • سبزی منڈی کے تاجروں نے مارکیٹ کمیٹی تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا
  • اسپین نے اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کے اسلحہ معاہدے منسوخ کر دیے
  • پاکستان کا سب سے قیمتی نعرہ