گلگت بلتستان میں شدید ترین گرمی کا 55سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گلگت : پاکستان کے سرد ترین علاقوں میں شامل گلگت بلتستان میں شدید ترین گرمی کا 55سالہ رکارڈ ٹوٹ گیا ، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسم میں تبدیلی کا یہ عمل جاری رہا تو وقت گزرنے کے ساتھ اس میں مزید شدت آئیگی جو پورے علاقے کےلیے کسی بہت بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔
گلگت بلتستان میں بدترین خشک سالی اور شدید ترین گرمی کا 55سالہ رکارڈ ٹوٹ گیا ،ضلع نگر ،ہنزہ ،داریل سمیت کئی علاقوں میں گلیشیائی جھیلیں پھٹنے سے سیلاب آگیا ہے جس سے زمینوں ،مکانات، درختوں اور سڑکوں کو سخت نقصان پہنچا ہے جبکہ گلیشیرز تیزی سے پگھلنے سے دریاﺅں اور ندی نالوں میں پانی کی مقدار میں اضافہ ہو گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے چھ جولائی سے پندرہ جولائی کے درمیان گلگت بلتستان میں بارشوں کی پشین گوئی کی ہوئی ہے ،ماہرین موسم کی اس تبدیلی کو کلائیمنٹ چینج قرار دے رہے ہیں ،ان کا یہ بھی کہنا ہے انسانوں نے فطرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے جس میں جنگلات کا صفایا،آر سی سی کے مکانات کی تعمیر اور زہریلی گیسوں کا اخراج سر فہرست ہیں۔
دوسری طرف گلیشیرز کو بچانے اور جنگلات میں نئے درخت لگانے کےلیے کروڈوں روپے کی لاگت سے گلاف منصوبہ پچھلے کئی سالوں سے صرف بڑے ہوٹلوں میں کانفرنسز سے آگے نہیں بڑھا ،اگر موسم میں تبدیلی کا یہ عمل جاری رہا تو وقت گزرنے کے ساتھ اس میں مزید شدت آئیگی جو پورے علاقے کےلیے کسی بہت بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان میں
پڑھیں:
بارشوں کے باوجود لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کمی ریکارڈ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )لاہور میں تیزی کے ساتھ زمین سے پانی نکالے جانے کی وجہ سے خطے میں زیر زمین شدید پانی کی قلت ہوگئی ہے تفصیلات کے مطابق محکمہ ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ لاہور میں حالیہ بارشیں بھی زیر زمین پانی کی سطح کو قدرتی طور پر بلند کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ زیر زمین پانی کی سطح کو بلند رکھنے کے لئے ہنگامی صورتحال کے تحت تمام چھوٹے بڑے نجی سرکاری سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں سمیت ہاﺅ سنگ سوسائٹی میں ری چارجنگ کنویں بنانا ہونگے کیونکہ لاہور زیر زمین پانی کی سطح خطر ناک حد تک کم ہو رہی ہے.(جاری ہے)
محکمہ ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ذاکر حسین سیال نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا زیر زمین پانی کی ری چارجنگ بہت کم ہوئی جس کی وجہ سے زیر زمین لاہور کے مختلف علاقوں میں ایک فٹ سے لے کر چار فٹ تک سالانہ پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے ری چارجنگ کر کے پانی کی سطح بلند کرنے کے لئے محکمہ ایریگیشن کے ریسرچ انسٹیٹیوشن نے 70 سے زائد ری چارج ویل لگا دئیے ہیں. حالیہ بارشوں میں 10 سے پندرہ ایکڑ فٹ کے بجائے صرف 15 لاکھ لیٹر پانی کو ری چارج کیا جا سکا ہے اس کے علاوہ گلبرگ کے ایریا میں پانی کی سطح 125 سے 30 فٹ پر ہے لاہور شہر کے دیگر علاقوں میں کھارے پانی کی سطح کم ہوتے ہوتے ڈیڑھ سو فٹ تک چلی گئی ہے جبکہ پینے کا پانی سات سو فٹ تک پہنچ چکا ہے. ایک سروے کے مطابق لاہور میں 1500 سے 1800 تک ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں جو 24 گھنٹے ہی چلتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح تیزی کے ساتھ گر رہی ہے ریسرچ کے ڈائریکٹر ذاکر سیال نے بتایا کہ لاہور میں جس تیزی کے ساتھ زمین سے پانی نکالا جا رہا ہے اس کے حساب سے ری چارجنگ نہ ہونے کے برابر ہے بڑے بڑے ڈیم بنانے کے ساتھ ساتھ انڈر گرانڈ ڈیمز کی بھی ضرورت ہے.