قومی ادارہ امراض قلب کراچی میں 40 ارب کی مبینہ کرپشن کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی ادارہ امراض قلب کراچی میں 40 ارب کی مبینہ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈائریکٹرجنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ میں مالی سال2023-24 میں 40 ارب روپے کی کرپشن کاانکشاف ہوا۔ وزیرصحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے مبینہ کرپشن پرنوٹس لے لیا اور مبینہ بے قاعدگیوں پرانکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔ سیکرٹری صحت نے مبینہ کرپشن کی انکوائری کے لیے 2 رکنی کمیٹی تشکیل دی جس میں ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری صحت شامل ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی 15 دن کے اندر انکوائری رپورٹ پیش کرے گی۔دوسری جانب ترجمان قومی ادارہ امراض قلب کے مطابق آڈٹ پیراز معمول کا جائزہ لینے کاحصہ ہوتے ہیں اور آڈیٹر جنرل کی مشاہداتی رپورٹس ہر سرکاری ادارے کالازمی حصہ ہوتی ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ رپورٹس ادارے کے مالی معاملات میں شفافیت بڑھانے کے لیے مرتب ہوتی ہیں، مشاہدات کو حتمی بدعنوانی قراردینا قبل ازوقت، گمراہ کن اور حقیقت کے منافی ہے۔ ترجمان نے بتایاکہ آڈٹ پیراز کو تحقیق، کارروائی کے بغیرمالی بدعنوانی کے طورپرپیش کرناغیرذمے دارانہ عمل ہے، آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں 18-2017- کی تقرریوں سے متعلق اوردیگرگزشتہ سالوں کی پیراز بنائی گئی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے نومبر 2023 میں اپنا عہدہ سنبھالا تھا۔ ترجمان کے مطابق ایسی کئی پیراز ہیں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے دور سے پہلے کی ہیں، ہم ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام پیرازکاجواب جمع کرائیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چین نے کرپشن کے الزام میں دو سابق سینئر عہدیداروں کو پارٹی سے نکال دیا
چین نے بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے دو سابق اعلیٰ سرکاری افسران کو کمیونسٹ پارٹی سے بے دخل کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مرکزی کمیشن برائے انسدادِ بدعنوانی کے مطابق کارروائی کا نشانہ بننے والوں میں وانگ جیان جون، جو چائنا سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کے سابق نائب چیئرمین تھے، اور شو شیان پِنگ، نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے سابق نائب ڈائریکٹر تھے شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں عہدیداران نے مبینہ طور پر رشوت لی اور اپنے عہدوں کا ذاتی مفاد کے لیے ناجائز استعمال کیا۔ کمیشن نے ان کے کیسز کو “سنگین نوعیت کے” اور “منفی اثرات کے حامل” قرار دیا ہے۔
دونوں افسران کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد قانونی کارروائی کے لیے کیسز کو متعلقہ عدالتی اداروں کے سپرد کیا جائے گا۔