پاکستان پوسٹ کی جانب سے 4 ارب کے خلاف ضابطہ اخراجات کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان پوسٹ کی جانب سے 4 ارب روپے کے خلاف ضابطہ اخراجات کا انکشاف ہوا ہے۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران وزارت مواصلات کی آڈٹ رپورٹ 24-2023 پر غور کیا گیا۔
آڈٹ حکام نے اجلاس کے دوران پاکستان پوسٹ کی جانب سے4 ارب روپے کے خلاف ضابطہ اخراجات کا انکشاف کیا ۔
آڈٹ حکام کے مطابق پاکستان پوسٹ نے مختلف مد میں حاصل رقم خزانے میں جمع کروانے کی بجائے خرچ کی اور پاکستان پوسٹ کے 37 ڈاک خانوں میں خلاف ضابطہ اخراجات کیے گئے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان پوسٹ نے رقم سے منی آرڈرز اور ویسٹرن یونین کی ادائیگی کی، یہ غلط بیانی کر رہے ہیں، مختلف ڈاک خانوں میں اب بھی یہی کام ہو رہا ہے۔
اس پر سیکریٹری مواصلات نے بتایا کہ ادائیگیوں کا مؤثر نظام نہ ہونے کے باعث یہ اقدام اٹھانا پڑا، پہلے 3 ، 4 ماہ میں مشکلات آئیں تاہم اب نظام ٹھیک ہو چکا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خلاف ضابطہ اخراجات پاکستان پوسٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی جانب سے نیا پروسیجر جاری
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے نیا پروسیجر جاری کردیا جس کے بعد اب نئے ضوابط نافذالعمل ہوں گے۔
پروسیجر کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کررہے ہیں جبکہ ان کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین کمیٹی میں شامل ہیں۔ کمیٹی نے 29 مئی کو نیا پروسیجر منظور کیا۔
یہ بھی پڑھیے: پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف دائر درخواستیں خارج
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کمیٹی بینچز کی تشکیل باقاعدگی سے ماہانہ یا ہر 15 روز میں کرے گی۔
اعلامیے کے مطابق ایک بار تشکیل پانے والے بینچ میں ترمیم ممکن نہیں جب تک یہ طریقہ کار اس کی اجازت نہ دے، کمیٹی میں سرباہ یا ممبر کی تبدیلی بینچ کی تشکیل کو غیر قانونی نہیں بنائے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق چیف جسٹس کمیٹی کا اجلاس فزیکل یا ورچوئل کسی بھی طریقے سے جب چاہیں طلب کرسکتے ہیں، چیف جسٹس ملک سے باہر ہوں یا دستیاب نہ ہوں تو خصوصی کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں، کمیٹی جج کی بیماری، وفات، غیر موجودگی یا علیحدگی کی صورت میں ہنگامی طور پر بینچ میں تبدیلی کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس کے بعد آئینی بینچز جلد کام شروع کریں گے، سپریم کورٹ اعلامیہ
نوٹیفکیشن کے مطابق رجسٹرار ہر اجلاس، فیصلے اور تبدیلی کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھے گا، کمیٹی کو اختیار ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً ان ضابطوں میں ترمیم کر سکتی ہے۔ ہنگامی فیصلوں کو تحریری طور پر ریکارڈ کرنا اور وجوہات درج کرنا لازمی ہوگا جبکہ ایسی تبدیلیاں کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں