پاکستان میں کلائمیٹ کورٹس بنانے کی ضرورت ہے، جسٹس منصور علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں کلائمیٹ کورٹس بنانے کی ضرورت ہے اور موسمیاتی تبدیلی پر قومی کانفرنس کے دیگر شرکا نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے قومی پالیسی، مشترکہ اور مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اور ان کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد میں”پاکستان کی آخری وارننگ “کے عنوان سے قومی کانفرنس منعقدکی گئی جس میں سینیٹرز، وزرا، پرائیویٹ آئی ٹی کمپنیوں اور سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصورعلی شاہ نے بھی شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ پاکستان میں کلائمیٹ کورٹس کی ضرورت ہے، پاکستان ماحولیاتی آلودگی میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے لیکن متاثر بہت زیادہ ہو رہا ہے، پاکستان کو کلائمیٹ فنانس کی ضرورت ہے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان جرمن واچ کے کلائمیٹ رسک انڈیکس 2025 میں سب سے زیادہ متاثرہ ملک قرار پایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرمی، ژالہ باری اور اچانک سیلاب معمول بن چکے ہیں۔
وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے، سیلاب یا قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں کمیونیکیشن کا نظام بحال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے، اس لیے ہم چاہتے ہیں ہماری فائبرائزیشن بہتر ہو۔
کانفرنس میں سابق سینیٹر مشاہد حسین سید، ماہرموسمیات ڈاکٹر محمدحنیف، موبائل کمپنیوں کے سی ای اوز اور نجی کمپنیوں نے شرکت کی اور موسمیاتی تبدیلی سے بچنے کے لیے فوری طور پر ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی پاکستان میں کی ضرورت ہے کہ پاکستان نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی جانب سے نیا پروسیجر جاری
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے نیا پروسیجر جاری کردیا جس کے بعد اب نئے ضوابط نافذالعمل ہوں گے۔
پروسیجر کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کررہے ہیں جبکہ ان کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین کمیٹی میں شامل ہیں۔ کمیٹی نے 29 مئی کو نیا پروسیجر منظور کیا۔
یہ بھی پڑھیے: پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف دائر درخواستیں خارج
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کمیٹی بینچز کی تشکیل باقاعدگی سے ماہانہ یا ہر 15 روز میں کرے گی۔
اعلامیے کے مطابق ایک بار تشکیل پانے والے بینچ میں ترمیم ممکن نہیں جب تک یہ طریقہ کار اس کی اجازت نہ دے، کمیٹی میں سرباہ یا ممبر کی تبدیلی بینچ کی تشکیل کو غیر قانونی نہیں بنائے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق چیف جسٹس کمیٹی کا اجلاس فزیکل یا ورچوئل کسی بھی طریقے سے جب چاہیں طلب کرسکتے ہیں، چیف جسٹس ملک سے باہر ہوں یا دستیاب نہ ہوں تو خصوصی کمیٹی تشکیل دے سکتے ہیں، کمیٹی جج کی بیماری، وفات، غیر موجودگی یا علیحدگی کی صورت میں ہنگامی طور پر بینچ میں تبدیلی کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس کے بعد آئینی بینچز جلد کام شروع کریں گے، سپریم کورٹ اعلامیہ
نوٹیفکیشن کے مطابق رجسٹرار ہر اجلاس، فیصلے اور تبدیلی کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھے گا، کمیٹی کو اختیار ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً ان ضابطوں میں ترمیم کر سکتی ہے۔ ہنگامی فیصلوں کو تحریری طور پر ریکارڈ کرنا اور وجوہات درج کرنا لازمی ہوگا جبکہ ایسی تبدیلیاں کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں