فنانس بل کے تحت لیوی کا نفاذ، ہونڈا اٹلس نے گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)ہونڈا اٹلس نے بجٹ 26-2025 کے بعد نیو انرجی وہیکل لیوی کا نفاذ کرتے ہوئے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔
فنانس ایکٹ 2025-26 کے تحت نافذ ہونے والی نیو انرجی وہیکل (NEV) لیوی کے بعد ہونڈا اٹلس کارز (پاکستان) لمیٹڈ نے مقامی طور پر تیار کی گئی اپنی تمام گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ نئی قیمتیں یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہو چکی ہیں۔
اس لیوی کا مقصد الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینا اور روایتی ایندھن پر چلنے والی گاڑیوں کو مہنگا بنا کر صارفین کو ماحول دوست ٹیکنالوجی کی طرف راغب کرنا ہے۔
مکمل CKD لائن اپ پر اثر
اس پالیسی کے تحت ہونڈا اٹلس نے اپنی مکمل CKD لائن اپ کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، البتہ HR-V ماڈل کی نئی قیمتیں بعد میں جاری کی جائیں گی۔
گاڑیوں کی نئی قیمتیں
ہونڈا سوِک ٹربو آر ایس اب 1 کروڑ 1 لاکھ روپے میں دستیاب ہے، جو پچھلی قیمت سے 2 لاکھ 1 ہزار روپے زیادہ ہے۔ ہونڈا سوِک اوریئل کی قیمت میں 1 لاکھ 75 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 88 لاکھ 34 ہزار روپے ہو گئی ہے۔ ہونڈا بی آر وی 1.
ہونڈا سٹی اسپائر CVT کی قیمت میں 1 لاکھ 20 ہزار روپے اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 59 لاکھ 69 ہزار روپے ہو گئی ہے۔ ہونڈا سٹی 1.2 CVT اب 47 لاکھ 37 ہزار روپے میں دستیاب ہے، جو 48 ہزار روپے اضافے کا نتیجہ ہے۔ ہونڈا سٹی 1.2 MT کی قیمت میں 47 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد نئی قیمت 46 لاکھ 96 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
دیگر کمپنیوں کی جانب سے بھی قیمتوں میں اضافہ
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہونڈا اٹلس سے قبل سوزوکی، ہنڈائی، چنگان اور کیا سمیت دیگر کار ساز کمپنیوں نے بھی فنانس ایکٹ کے بعد اپنے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: سیاسی اختلافات ایک طرف: وزیراعلیٰ کے پی، گورنر اور امیر مقام کی قہقہوں بھری ملاقات
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں اضافہ کی قیمت میں کی نئی قیمت ہونڈا اٹلس اضافہ کیا گاڑیوں کی ہزار روپے کے بعد گئی ہے
پڑھیں:
شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے, مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11,796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1,282 ارب روپے کا اضافہ ہواوفاقی حکومت نے صرف ایک ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لے لیا، جتنا قرضہ 74 سالوں میں لیا گیا، اس کا 80 فیصد صرف ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، پی ڈی ایم، نگران اور شہباز حکومت نے ملکی قرضوں میں ساڑھے 34 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں ملک کو قرضوں کے ہوشربا بوجھ تلے دبا کر قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔(جاری ہے)
اس حوالے سے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ کیسے ملک کی معیشت اچھی ہو رہی ہے جبکہ صرف ایک ماہ میں شہباز شریف حکومت نے 1830 ارب روپے کا قرض اٹھا لیا؟ مجموعی طور پر پاکستان کا قرض78,000 ارب کے قریب آچکا ہے۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا ہے کہ سوا تین سال میں شھباز شریف نے اب تک 34,500 ارب قرض لے چکے ہیں جب شہباز شریف حکومت میں آئے تھے تو 43500 ارب روپے ملک کا قرض تھا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ شہباز شریف ملکی قرض کم کرنے آئے تھے مگر آج قرض لینے کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ شہباز حکومت کے دوران ملک کی مجموعی قرض میں 79 فیصد کا اضافہ ہوا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ جو قرض ملک چلانے کے لئے 75 سال میں لیا اس کا 80 فیصد ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، ان ساڑھے 3 سالوں میں ملک میں ترقیاتی کاموں کی ایک اینٹ بھی نہیں لگی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا ہے اور سرمایہ کاری تو چھوڑیں کوئی قرض بھی نہیں دے رہا، روزانہ ایک ایم او یو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔