اپوزیشن کا شور شرابا عوام کے حق پر حملہ ہے: سپیکر پنجاب اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اولڈ پنجاب اسمبلی ہال میں نجی یونیورسٹی کے طلباء سے خطاب میںکہا کہ سپیکر کا کردار ایوان کو آئین، قانون اور اسمبلی قواعد کے مطابق چلانا ہے اور بطور سپیکر وہ ایوان کے نظم و ضبط کے محافظ ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ، کیا سپیکر کو کسی کی طرفداری کرنی چاہیے؟ میرے کردار کو بار بار غلط انداز میں پیش کیا گیا، جبکہ میں صرف آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر فیصلے کرتا ہوں۔ آئین کے آرٹیکل 63-2 میں واضح لکھا ہے کہ اگر کسی رکن کی طرف سے آئین کی خلاف ورزی ہو تو سپیکر کو کارروائی کا اختیار حاصل ہے۔ جب ارکان اسمبلی خواتین کے خلاف فحش اشارے کریں، گالیاں دیں یا ہراساں کریں تو سپیکر کا آئینی فرض ہے کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کرے۔ اپوزیشن کا شور شرابہ اور بجٹ اجلاس میں بد نظمی، عوام کے اس حق پر حملہ ہے کہ وہ جان سکیں ان کے لیے کتنے پیسے مختص کیے جا رہے ہیں۔ کیا بائیس سال میں کسی نے وزیر خزانہ کی مکمل تقریر سنی؟ ہمیشہ کتابیں پھاڑ کر پھینکی گئیں، سپیکر پر حملے کی کوشش کی گئی، ایسے رویوں کو اب روکنا ہوگا۔ تحریک انصاف کے بائیس ارکان نے سپیکر ایاز صادق کو نواز شریف کے خلاف ریفرنس بھجوانے کی درخواست دی، لیکن بعد میں انہی الزامات کو جھوٹا قرار دیا گیا۔ عدلیہ کے سابقہ فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ عدلیہ کی تاریخ کا بدترین فیصلہ تھا۔ وہ کسی جماعت کی مخالفت نہیں کرتے بلکہ پارلیمانی اقدار کا تحفظ ان کی اولین ترجیح ہے۔ سپیکر نے واضح کیا کہ میں نے سٹینڈنگ کمیٹیوں میں اپوزیشن کو نمائندگی دی جبکہ سابق سپیکر پرویز الٰہی نے ایسا نہیں کیا۔ بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے 37 درخواستیں آئیں جن میں سے 12 صرف شور شرابے سے متعلق تھیں۔ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان با مقصد مذاکرات کے لیے کردار ادا کرنے کوتیار ہوں اور آئین کے مطابق انصاف پر مبنی فیصلے ہی ملک کے استحکام کی ضمانت ہیں۔ ''میرا کردار آئین میں واضح ہے اور جب تک اس منصب پر ہوں، آئین کی پاسداری کرتا رہوں گا۔''
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ ملک محمد احمد خان
پجاب اسمبلی میں 26 ارکان اسمبلی کی نااہلی کا ریفرنس دائر کرنے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ غلط بیانی پر وزیراعظم کو نا اہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان میں ہنگامہ کرنے والوں کو کیوں نہیں؟ آرٹیکل 62، 63 کا مخالف ہوں۔
پنجاب اسمبلی کے میڈیا ہال میں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایک طویل پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں وزیر خزانہ کی تقریر اور کارروائی کے بعد وکلا کی طرف سے اور میڈیا میں بہت ساری خبریں بھی آئیں۔ باتیں کرنے سے پہلے اسمبلی سیکرٹریٹ میں پہلے مجھ سے گفتگو کر لی جاتی تو اچھا ہوتا۔ لوگوں کو گندے فحش اشارے کی اجازت نہیں دوں گا۔ ایک خاتون رکن کی جانب سے ہراسمنٹ کی درخواست ہے۔
یہ بھی پڑھیے گالیاں دینا جمہوریت نہیں جمہوریت دشمنی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ میں کسی کے خلاف نہیں، اسمبلی کی حرمت کی حفاظت کررہا ہوں۔ بطور اسپیکر ڈیوٹی سنبھالی تو کوشش کی کہ اپنے کردار کو پوری ایمانداری سے نبھاؤں۔ آئین کی حرمت کا حلف اٹھایا ہے۔ ڈیڑھ سال میں اپوزیشن کی ہر بات کو ترجیح دی۔ حقوق کی نگہبانی کی ہے۔ مجھے تو اپوزیشن کا اسپیکر کہا گیا کہ اپوزیشن کو وقت اور مراعات زیادہ دیتے ہیں۔ میں نے ایمانداری سے کوشش کی کسٹوڈین کا بہترین کردار ادا کروں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کوئی مردہ خانہ نہیں ہوتی کہ وہاں کوئی آواز بلند ہی نہ ہو لیکن اپوزیشن کے احتجاج کی بھی حدود و قیود ہوتی ہیں۔ نوازشریف تقریر کریں تو ان کی بات کو روک دیا جائے، اپوزیشن ہنگامہ آرائی کردے لیکن یہ چاہے کہ لیڈر آف اپوزیشن بات کرے۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ میں اپنی ذمہ داری ادا کررہاہوں۔ حق نمائندگی چھیننے کے حق میں نہیں ہوں۔ عدلیہ کے فیصلوں سے نا اہلیاں ہوئیں اور حکومتیں گری ہیں۔ نوازشریف، یوسف رضا گیلانی کو عدالتی فیصلوں کے ذریعے ایوان اقتدار سے باہر نکالنا عدلیہ کے دامن پر سیاہ دھبہ ہے۔
’میں آرٹیکل 62، 63 کا سب سے بڑا مخالف ہوں۔ دفعہ 62، 63 منتخب نمائندوں کے خلاف ایک مضبوط ہتھیار ہے۔ اس کو ہاؤسز سے باہر نکالیں۔ یہ تو آمریت دور میں پارلیمنٹ میں لایا گیا تھا۔‘
یہ بھی پڑھیے: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: اپوزیشن کے 26 اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا ریفرنس تیار
اسپیکر نے کہا کہ آرٹیکل 62,63 کہتا ہے کہ پانامہ کیس میں ملک کا وزیر اعظم نااہل ہو سکتا ہے۔ 22 ارکان اسپیکر کے پاس درخواستیں لے جاتے ہیں تو پھر اسپیکر کی موجودگی میں فیصلہ ہونا تھا۔ اب کوئی حلف توڑے گا، سیاسی جماعت آئین توڑنے کی ہدایت جاری کرے گی پھر اسپیکر یا الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا۔ ملک کے وزیر اعظم کو بدنما پانامہ سے ہٹایا جاسکتا ہے تو 63 ٹو کے تحت حلف کی خلاف ورزی پر نااہل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں بات سمجھتا ہوں۔ سیاسی آدمی ہوں۔ میری بنیاد کسی کی نااہلی پر نہیں کھڑی ہے۔ پی ٹی آئی کی ساری جمہوریت ن لیگ کے خلاف ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان