جب ہم ڈیٹنگ کے بارے میں سوچتے ہیں تو عام طور پر موبائل ایپس، سوشل میڈیا یا مسیجنگ ذہن میں آتی ہے لیکن ایک وقت تھا جب رومانی تعلقات کے آغاز اور اظہار کا طریقہ کچھ مختلف تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی کا صدیوں پرانا شاہ بلوط کا درخت پریمیوں کا پیغام رساں کیسے بنا؟

فین فلرٹنگ سے لے کر کوڈڈ تحائف تک لوگوں نے کئی صدیوں سے سمجھداری سے اپنی محبت کا اشارہ دینے کا فن اختیار کیا ہے۔

200 سال پرانی ’خفیہ زبانوں‘ نے ایک نئی تحقیق میں دوبارہ سر اٹھایا ہے جو دکھاتی ہیں کہ کس طرح تاریخ میں رومانوی تعلقات، معاشرتی رواجوں اور طبقاتی تفریق کے ذریعے مختلف اشاروں، علامتوں اور کوڈز کی مدد سے بات چیت کی جاتی تھی۔

خفیہ اشاروں کا آغاز

یہ تحقیق بتاتی ہے کہ 19 ویں صدی کے دوران جب معاشرتی تعلقات اور طبقاتی تقسیم کا اثر تھا مخصوص علامتیں اور اشارے استعمال کیے جاتے تھے تاکہ لوگوں کے درمیان رومانوی تعلقات کی نوعیت کو چھپایا جا سکے۔

مزید پڑھیے: قدیم وقت کی سیر کراتا لیویز افسر کا انوکھا شوق

یہ زبانیں اکثر محنت کش طبقے یا اشرافیہ کے افراد کے لیے مخصوص ہوتی تھیں اور اس میں کوڈ اور علامتیں شامل ہوتی تھیں جنہیں صرف مخصوص گروہ سمجھ سکتے تھے۔

ایسا کیوں تھا؟

ان زبانوں کا استعمال اس وقت کی معاشرتی حقیقتوں کا عکاس تھا۔ مغربی دنیا میں، خاص طور پر برطانیہ اور فرانس میں، لوگوں کے درمیان تعلقات میں طبقاتی فرق بہت زیادہ تھا۔ ایک طرف جہاں اشرافیہ کے افراد اپنے رومانوی تعلقات کو عوامی سطح پر ظاہر کرتے تھے وہیں دوسری طرف محنت کش طبقہ اور متوسط طبقہ اپنے تعلقات کو زیادہ تر خفیہ رکھتے تھے۔ معاشرتی دباؤ، اخلاقی حدود اور خاندان کے تحفظ کے نظریات نے ان خفیہ زبانوں کو جنم دیا تھا۔

کوڈورڈز سے بھرپور پرانے دور میں ڈیزائن کردہ پنکھا

یہ خفیہ زبانیں بہت زیادہ مختلف قسم کی علامتوں پر مبنی تھیں جیسے کہ مخصوص قسم کے پھولوں یا جواہرات کو تحفے کے طور پر دینا یا مخصوص طریقوں سے کسی کی آنکھوں میں دیکھنا۔ مثلاً ایک مخصوص قسم کا پھول، جو کسی شخص کو تحفے میں دیا جاتا، اس کا مطلب ہو سکتا تھا ’مجھے تم سے محبت ہے‘ یا میرے دل میں تمہارے لیے جگہ ہے‘۔ اسی طرح مختلف قسم کی چالاکیاں، جسمانی اشارے اور حروف تہجی کی خاص ترتیب بھی استعمال ہوتی تھی۔

مزید پڑھیں: آن لائن محبت: امریکی خاتون پاکستانی نوجوان کی دُلہن بننے دیر پہنچ گئی

سنہ 1797 میں برطانوی ڈیزائنر چارلس فرانسس بینڈینی نے ایک پنکھا بنایا تھا جس پر اس نے چھوٹے آرائشی حروف میں ایک کوڈ شدہ حروف تہجی پرنٹ کیے تھے تاکہ خواتین کو بھرے مجمع میں بھی کسی کو بآسانی پیغامات بھیج سکیں۔ وہ پنکھا جسے فینولوجی یا لیڈیز کنورسیشن فین کہا جاتا تھا ہر حرف کو سیمفور سے ملتے جلتے انداز میں ظاہر کرنے کے لیے ہاتھ کی مختلف پوزیشنز متعین کرتا تھا جو زیادہ تر ملاحوں کے ذریعے رنگین جھنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے بات چیت کرنے کا ایک طریقہ تھا۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

اگرچہ یہ خفیہ زبانیں وقت کے ساتھ معدوم ہو گئیں لیکن ان کا اثر آج بھی ہمیں ڈیٹنگ کے مختلف اندازوں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔

ماہرین کے مطابق جدید ڈیٹنگ ایپلی کیشنز اور سوشل میڈیا نے ان قدیم روایات کو نیا روپ دے دیا ہے۔ آج کل لوگ اپنے پیغامات اور تعلقات کو خفیہ رکھنے کے لیے ایموجیز، ہیش ٹیگ اور کوڈ ورڈز کا استعمال کرتے ہیں جو دراصل ان قدیم زبانوں کا جدید ورژن ہیں۔

اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ایملی تھامس نے کہا کہ یہ خفیہ زبانیں صرف رومانوی تعلقات کی عکاسی نہیں کرتی تھیں بلکہ اس دوران کے معاشرتی اور ثقافتی حالات کو بھی سمجھنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔

ان کے مطابق اس دور میں لوگوں کے لیے محبت اور تعلقات کے اظہار کے مختلف طریقے تھے جنہیں عوامی سطح پر ظاہر کرنے میں محتاط رہنا پڑتا تھا۔

ان 200 سال پرانی خفیہ زبانوں کی دریافت سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈیٹنگ اور رومانوی تعلقات کا تصور ہمیشہ سے مختلف رہا ہے۔

اگرچہ وقت بدل چکا ہے لیکن ان قدیم علامتوں اور اشاروں کا اثر اب بھی ہمارے تعلقات میں موجود ہے۔ چاہے یہ پھولوں کا تحفہ ہو یا کسی ایپ پر بھیجے گئے ایموجیز، ان زبانوں کا فلسفہ آج بھی ہمارے روزمرہ کے تعلقات کا حصہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اظہار محبت ایموجیز عاشقوں کے کوڈورڈز کوڈ ورڈز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اظہار محبت ایموجیز عاشقوں کے کوڈورڈز کوڈ ورڈز رومانوی تعلقات یہ زبانیں کے لیے

پڑھیں:

حکومت کا پرانے پنکھوں کو کم بجلی والے پنکھوں سے تبدیل کرنے کا فیصلہ

حکومت نے ملک بھر میں بجلی سے چلنے والوں پنکھوں کی تبدیلی کا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت موجودہ پنکھوں کو کم بجلی سے چلنے والے پنکھوں سے تبدیل کیا جائے گا۔ 

وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ کی زیر صدارت وزیراعظم کے پنکھوں کی تبدیلی کے پروگرام پر اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری اور گورنر اسٹیٹ بینک نے شرکت کی۔

اجلاس کا مقصد پنکھا تبدیلی پروگرام کی تیاری اور جلد آغاز کے حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لینا تھا۔

اجلاس میں اسٹیک ہولڈرز نے پروگرام کی عملی تیاری اور متوقع شیڈول سے متعلق بریفنگ دی، پیشگی شرائط کی تکمیل اور بینکنگ سسٹمز کے انضمام پر بھی بریفنگ دی گئی۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ پروگرام توانائی بچت اور اقتصادی استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا اور صارفین کے طرز عمل میں مثبت تبدیلی لائےگا، پروگرام بجلی کے استعمال میں کمی اور وسیع اقتصادی فوائد کا ذریعہ بھی بنےگا۔

وزیر خزانہ نے اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات آئندہ دو سے تین ہفتوں میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تاکہ رواں ماہ کے آخر تک پروگرام کے پہلے مرحلے کا آغاز ممکن بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف سے ہاکان فیدان اور یاسر گلر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر اظہار اطمینان
  • وزیراعظم سے ترکیہ کے وزرا کی ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا اعادہ
  • گجرات میں 40 سال پرانے پل کا حصہ گر گیا، 10 افراد ہلاک، متعدد گاڑیاں دریا برد
  • ٹرمپ اور نیتن یاہو کی غزہ جنگ بندی پر 24 گھنٹوں میں دوسری خفیہ ملاقات
  • بلوچستان یونیورسٹی: مادری زبانوں کے شعبے ضم کرنے کا فیصلہ، اساتذہ، طلبہ اور سیاسی حلقوں میں شدید اضطراب
  • وفاقی حکومت کا 2 ارب روپے کی لاگت سے پرانے اور غیر موثر پنکھوں کو تبدیل کرنے کا منصوبہ
  • دنیا میں تشدد کا بڑھتا ہوا رجحان اسباب کیا ہیں؟
  • حکومت کا پرانے پنکھوں کو کم بجلی والے پنکھوں سے تبدیل کرنے کا فیصلہ
  • ساڑھے 3 ہزار سال پرانے شہر کی دریافت، کونسی اشیا برآمد ہوئیں؟