اظہار محبت کے خفیہ اشارے: کیا ایموجیز صدیوں پرانے کوڈ ورڈز کا تسلسل ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
جب ہم ڈیٹنگ کے بارے میں سوچتے ہیں تو عام طور پر موبائل ایپس، سوشل میڈیا یا مسیجنگ ذہن میں آتی ہے لیکن ایک وقت تھا جب رومانی تعلقات کے آغاز اور اظہار کا طریقہ کچھ مختلف تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی کا صدیوں پرانا شاہ بلوط کا درخت پریمیوں کا پیغام رساں کیسے بنا؟
فین فلرٹنگ سے لے کر کوڈڈ تحائف تک لوگوں نے کئی صدیوں سے سمجھداری سے اپنی محبت کا اشارہ دینے کا فن اختیار کیا ہے۔
200 سال پرانی ’خفیہ زبانوں‘ نے ایک نئی تحقیق میں دوبارہ سر اٹھایا ہے جو دکھاتی ہیں کہ کس طرح تاریخ میں رومانوی تعلقات، معاشرتی رواجوں اور طبقاتی تفریق کے ذریعے مختلف اشاروں، علامتوں اور کوڈز کی مدد سے بات چیت کی جاتی تھی۔
خفیہ اشاروں کا آغازیہ تحقیق بتاتی ہے کہ 19 ویں صدی کے دوران جب معاشرتی تعلقات اور طبقاتی تقسیم کا اثر تھا مخصوص علامتیں اور اشارے استعمال کیے جاتے تھے تاکہ لوگوں کے درمیان رومانوی تعلقات کی نوعیت کو چھپایا جا سکے۔
مزید پڑھیے: قدیم وقت کی سیر کراتا لیویز افسر کا انوکھا شوق
یہ زبانیں اکثر محنت کش طبقے یا اشرافیہ کے افراد کے لیے مخصوص ہوتی تھیں اور اس میں کوڈ اور علامتیں شامل ہوتی تھیں جنہیں صرف مخصوص گروہ سمجھ سکتے تھے۔
ایسا کیوں تھا؟ان زبانوں کا استعمال اس وقت کی معاشرتی حقیقتوں کا عکاس تھا۔ مغربی دنیا میں، خاص طور پر برطانیہ اور فرانس میں، لوگوں کے درمیان تعلقات میں طبقاتی فرق بہت زیادہ تھا۔ ایک طرف جہاں اشرافیہ کے افراد اپنے رومانوی تعلقات کو عوامی سطح پر ظاہر کرتے تھے وہیں دوسری طرف محنت کش طبقہ اور متوسط طبقہ اپنے تعلقات کو زیادہ تر خفیہ رکھتے تھے۔ معاشرتی دباؤ، اخلاقی حدود اور خاندان کے تحفظ کے نظریات نے ان خفیہ زبانوں کو جنم دیا تھا۔
یہ خفیہ زبانیں بہت زیادہ مختلف قسم کی علامتوں پر مبنی تھیں جیسے کہ مخصوص قسم کے پھولوں یا جواہرات کو تحفے کے طور پر دینا یا مخصوص طریقوں سے کسی کی آنکھوں میں دیکھنا۔ مثلاً ایک مخصوص قسم کا پھول، جو کسی شخص کو تحفے میں دیا جاتا، اس کا مطلب ہو سکتا تھا ’مجھے تم سے محبت ہے‘ یا میرے دل میں تمہارے لیے جگہ ہے‘۔ اسی طرح مختلف قسم کی چالاکیاں، جسمانی اشارے اور حروف تہجی کی خاص ترتیب بھی استعمال ہوتی تھی۔
مزید پڑھیں: آن لائن محبت: امریکی خاتون پاکستانی نوجوان کی دُلہن بننے دیر پہنچ گئی
سنہ 1797 میں برطانوی ڈیزائنر چارلس فرانسس بینڈینی نے ایک پنکھا بنایا تھا جس پر اس نے چھوٹے آرائشی حروف میں ایک کوڈ شدہ حروف تہجی پرنٹ کیے تھے تاکہ خواتین کو بھرے مجمع میں بھی کسی کو بآسانی پیغامات بھیج سکیں۔ وہ پنکھا جسے فینولوجی یا لیڈیز کنورسیشن فین کہا جاتا تھا ہر حرف کو سیمفور سے ملتے جلتے انداز میں ظاہر کرنے کے لیے ہاتھ کی مختلف پوزیشنز متعین کرتا تھا جو زیادہ تر ملاحوں کے ذریعے رنگین جھنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے بات چیت کرنے کا ایک طریقہ تھا۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟اگرچہ یہ خفیہ زبانیں وقت کے ساتھ معدوم ہو گئیں لیکن ان کا اثر آج بھی ہمیں ڈیٹنگ کے مختلف اندازوں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جدید ڈیٹنگ ایپلی کیشنز اور سوشل میڈیا نے ان قدیم روایات کو نیا روپ دے دیا ہے۔ آج کل لوگ اپنے پیغامات اور تعلقات کو خفیہ رکھنے کے لیے ایموجیز، ہیش ٹیگ اور کوڈ ورڈز کا استعمال کرتے ہیں جو دراصل ان قدیم زبانوں کا جدید ورژن ہیں۔
اس تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر ایملی تھامس نے کہا کہ یہ خفیہ زبانیں صرف رومانوی تعلقات کی عکاسی نہیں کرتی تھیں بلکہ اس دوران کے معاشرتی اور ثقافتی حالات کو بھی سمجھنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔
ان کے مطابق اس دور میں لوگوں کے لیے محبت اور تعلقات کے اظہار کے مختلف طریقے تھے جنہیں عوامی سطح پر ظاہر کرنے میں محتاط رہنا پڑتا تھا۔
ان 200 سال پرانی خفیہ زبانوں کی دریافت سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈیٹنگ اور رومانوی تعلقات کا تصور ہمیشہ سے مختلف رہا ہے۔
اگرچہ وقت بدل چکا ہے لیکن ان قدیم علامتوں اور اشاروں کا اثر اب بھی ہمارے تعلقات میں موجود ہے۔ چاہے یہ پھولوں کا تحفہ ہو یا کسی ایپ پر بھیجے گئے ایموجیز، ان زبانوں کا فلسفہ آج بھی ہمارے روزمرہ کے تعلقات کا حصہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اظہار محبت ایموجیز عاشقوں کے کوڈورڈز کوڈ ورڈز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اظہار محبت ایموجیز عاشقوں کے کوڈورڈز کوڈ ورڈز رومانوی تعلقات یہ زبانیں کے لیے
پڑھیں:
’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے کام کرنے والے جاسوس کو گرفتار کرکے بھارت کی بڑی پروپیگنڈا مہم ناکام بنا دی۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان کی ایجنسیوں نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کر لیا ہے جسے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے پاکستان کے اندر جاسوسی اور پروپیگنڈا سرگرمیوں پر مجبور کیا تھا۔
مزید پڑھیں: آپریشن سندور میں رسوائی کے بعد بھارت کی ایک اور سازش ناکام، جاسوسی کرنے والا ملاح گرفتار، اعتراف جرم کرلیا
انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزم اعجاز ملاح کا تعلق ٹھٹھہ ضلع کی تحصیل شاہ بندر سے ہے اور وہ پیشے کے اعتبار سے ماہی گیر ہے۔ اسے ستمبر کے مہینے میں کھلے سمندر میں مچھلیاں پکڑتے ہوئے بھارتی کوسٹ گارڈ نے گرفتار کیا۔
وزرا کے مطابق گرفتاری کے بعد مذکورہ شخص کو نامعلوم مقام پر رکھا گیا جہاں بھارتی حکام نے اسے مخصوص خفیہ مقاصد کے لیے دھمکیاں دے کر اور لالچ دے کر پاکستان واپس بھیجا، تاکہ وہ اُن کی ہدایات کے مطابق اطلاعاتی سرگرمیاں انجام دے۔
پاکستانی اداروں نے بھارتی جاسوسی کی ایک اور کوشش ناکام بنا دی! اعجاز ملاح کا اعترافی بیان منظرِ عام پر!
“ہم مچھلی پکڑنے گئے تھے تو بھارتی ایجنسیوں نے ہمیں گرفتار کر لیا۔ بھارتی ایجنٹ ‘اشوک’ نے مجھے کہا کہ میں پاکستان کی آرمی، نیوی اور رینجرز کی وردیاں، موبائل سمز، پاکستانی سگریٹ،… pic.twitter.com/AscjZPT5AJ
— WE News (@WENewsPk) November 1, 2025
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ اعجاز ملاح کو ہدایت دی گئی کہ وہ پاکستان کی مسلح افواج اور نیم فوجی اداروں کی وردیاں جن میں پاک بحریہ، پاک فوج اور سندھ رینجرز کی یونیفارمز شامل ہیں کے علاوہ زونگ سم کارڈز، پاکستانی کرنسی، سیگریٹ، لائٹرز اور ماچس سمیت دیگر اشیا اکٹھی کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام سامان بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈا اور گمراہ کن مہم میں استعمال ہونا تھا، جس کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ خراب کرنا تھا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے جیسے ہی اعجاز ملاح کی جانب سے ان اشیا کی خریداری کی کوشش کا سراغ لگایا، اسے خفیہ نگرانی میں لے لیا۔ بعد ازاں وہ سمندر کے راستے بھارت واپس جانے کی کوشش کے دوران حراست میں لیا گیا اور تمام متعلقہ مواد بھی برآمد کر لیا گیا۔
اس واقعے نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف جھوٹی کہانیاں گھڑنے اور جھوٹے ثبوت تیار کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے، تاکہ عالمی رائے عامہ کو گمراہ کیا جا سکے اور پاکستان کے بیانیے کو نقصان پہنچایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: ناگالینڈ میں علیحدگی کی تحریک زور پکڑ گئی، بھارتی حکومت کی مشکلات میں اضافہ
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل جون 2025 میں بھی کراچی پولیس نے 4 ایسے ماہی گیروں کو گرفتار کیا تھا جو بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے جاسوسی میں ملوث تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستانی خفیہ ایجنسیاں پروپیگنڈا مہم ناکام را ایجنٹ وی نیوز