اداکارہ حمیرا اصغر کی کئی ماہ پرانی لاش ان کے فلیٹ سے ملی تھی اور ان کے والد نے لاش وصول کرنے سے انکار کردیا۔

اداکارہ سونیا حسین نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک ویڈیو پوسٹ میں آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ میں کسی کو نصیحت کرنا نہیں چاہتی۔

اداکارہ نے اپیل کی کہ اپنے گھر والوں، ہمسایوں اور دوستوں سے رابطے میں رہا کریں۔

جب مجھے حمیرا کے انتقال کا پتا چلا تو بہت دکھ ہوا لیکن جب یہ معلوم ہوا کہ اس کے گھر والے لاش وصول نہیں کررہے تو میں سکتے میں آگئی۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ آخر اس لڑکی نے ایسا کیا گناہ کردیا تھا۔ 

سونیا نے کہا کہ اگر خدا نخواستہ کوئی نہ آیا تو ایک انسان اور مسلمان ہونے کے ناطے میں اس کے کفن دفن کی ذمہ داری لینا چاہتی ہوں۔

اداکار اور ہدایت کار یاسر حسین نے سونیا حسین کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے میں بھی حاضر ہوں۔ 

یاسر حسین نے کہا کہ جس انڈسٹری کی وجہ سے مرحومہ کے گھر والوں نے انھیں عاق کیا وہی انڈسٹری حاضر ہے۔

اس سے قبل گورنر سندھ کامران ٹیسوری بھی اداکارہ حمیرا کی نماز جنازہ گورنر ہاؤس میں کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔

سندھ کے وزیر ثقافت نے بھی اپنے محکمے کی جانب سے اداکارہ حمیرا اصغر علی نماز جنازہ اور تدفین کی ذمہ داری لینے کا اعلان کیا تھا۔ 

خیال رہے کہ والد اور بھائی کی جانب سے لاش وصول نہ کرنے پر سب سے پہلے سماجی کارکن مہر بانو سیٹھی نے حمیرا اصغر کی تدفین کی ذمہ داری لینے کا اعلان کیا تھا۔

علاوہ ازیں حمیرا کے بہنوئی نے بھی لاش کی وصولی کے لیے رابطہ کیا تھا لیکن پولیس نے کا مؤقف تھا کہ آپ ان کے والد اور بھائی کو راضی کریں۔

جس کے بعد حمیرا کے بھائی اور بہنوئی لاش وصول کرنے لاہور سے کراچی پہنچ گئے تاہم ابھی نماز جنازہ اور تدفین کے حوالے سے کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔

واضح رہے کہ اداکارہ کی آخری فون کال اور سوشل میڈیا 9 ماہ قبل کی ہیں اور گھر پر کھانے پینے کے سامان کی ایکسپائری بھی ستمبر 2024 کی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاش وصول کہا کہ

پڑھیں:

سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل،ہزاروں افراد محصور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-01-25
خرطوم (مانیٹرنگ ڈیسک) سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل کو قتل کردیا گیا‘ ہزاروں افراد محصور ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات ہوئے۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زاید افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن ہزاروں اب بھی محصور ہیں۔ جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سیکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زاید ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام آخری اطلاعات تک جاری تھا۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زاید افراد بے گھر اور ہزاروں ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔یہ واقعات پانچ دن بعد پیش آ رہے ہیں جب ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے الفاشر پر قبضہ کر لیا تھا۔اپریل 2023 سے سوڈانی فوج کے ساتھ جاری جنگ کے دوران آر ایس ایف نے 18 ماہ کے محاصرے کے بعد بالآخر دارفور کے اس آخری فوجی گڑھ پر قبضہ کر لیا۔ کئی عینی شاہدین کے مطابق تقریباً 500 شہریوں اور فوج کے ساتھ منسلک اہلکاروں نے اتوار کے روز فرار کی کوشش کی مگر زیادہ تر کو آر ایس ایف اور اس کے اتحادیوں نے قتل یا گرفتار کر لیا۔رپورٹس کے مطابق دارفور میں زیادہ تر غیر عرب نسلوں کے لوگ آباد ہیں، جو سوڈان کے غالب عرب باشندوں سے مختلف ہیں۔اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق آر ایس ایف کو متحدہ عرب امارات سے ہتھیار اور ڈرون فراہم کیے گئے، تاہم اماراتی حکام نے بیان میں اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی کسی بھی حمایت کے الزام کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔دوسری جانب فوج کو مصر، سعودی عرب، ایران اور ترکیہ کی حمایت حاصل ہے۔ الفاشر پر قبضے کے بعد آر ایس ایف نے دارفور کے تمام 5 صوبائی دارالحکومتوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، جس سے ملک عملاً مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا میں موت کاروبار کا ذریعہ کیسے بن گئی؟
  • سوڈان میں والدین کے سامنے سیکڑوں بچے قتل،ہزاروں افراد محصور
  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے بچے قتل
  • شادی میں دلہن کے والد کا نیا انداز، جیب پر کیو آر کوڈ چسپاں کرکے ‘آن لائن سلامی’ وصول کی
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
  • ٹونی بلیر بیت المقدس کا محافظ؟
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم
  • نوکری سے نکالنے پر ملازم نے بریانی سینٹر کے مالک پر فائرنگ کردی
  • عالمی کرپٹو انڈسٹری نے بلال بن ثاقب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا