data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسپین کی قومی عدالت نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو، وزیر خارجہ اور دیگر اعلیٰ حکام کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کی باضابطہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق یہ تحقیقات “میڈلین” نامی کشتی پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں کی جا رہی ہیں۔ یہ کشتی “فریڈم فلوٹیلا کولیشن” نامی انسانی حقوق کی تنظیم کی ملکیت تھی، جو جون میں اطالوی بندرگاہ سے امدادی سامان لے کر غزہ کے لیے روانہ ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور امدادی سامان کی ترسیل کی اجازت نہیں دی جاتی۔ میڈلین کشتی کو غزہ پہنچنے سے روکنے کے لیے اسرائیل نے دھمکیاں بھی دیں، مگر انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان دھمکیوں کو نظر انداز کر دیا۔

اس کے جواب میں اسرائیلی فورسز نے ڈرونز، آنسو گیس اور طاقت کا استعمال کیا اور کشتی پر سوار 12 انسانی حقوق کے کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ٹرمپ کو نوبل انعام کیلیے نامزد کرنا جنگی مجرم کو اعزاز دینا ہے، سابق یورپی سفارتکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برسلز :یورپی یونین کے سابق اعلیٰ خارجہ پالیسی سربراہ جوزف بوریل نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہوپر تنقید کرتے ہوئے کہا ہےکہ ایک جنگی مجرم کو سب سے بڑے ہتھیار سپلائر کے اعزاز میں انعام دیاجائے گا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یورپی یونین کے سابق اعلیٰ خارجہ پالیسی سربراہ نے کہا کہ ایک جنگی مجرم جو بین الاقوامی عدالت انصاف کو مطلوب ہے، اپنے سب سے بڑے ہتھیار فراہم کرنے والے کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرتا ہے، جس کے ساتھ وہ جنگ عظیم دوم کے بعد مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی نسلی تطہیر (Ethnic Cleansing) کر رہا ہے۔

خیال رہےکہ اسرائیلی وزیر اعظم امریکا کے دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے باقاعدہ طور پر نامزدگی کا خط پیش کیا تھا، یہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران نیتن یاہو کا امریکہ کا تیسرا دورہ تھا۔

واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں57 ہزار600 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، مسلسل بمباری کے نتیجے میں غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے، غذائی قلت، وبائی امراض اور انسانی بحران نے سنگین صورت اختیار کر لی ہے۔

گزشتہ نومبر میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) نے نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی (Genocide) کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔

جوزف بوریل نے گزشتہ برس یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتی عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر تنقید جاری رکھی ہے۔ وہ اس سے قبل بھی یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے پر نظرثانی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شیخ حسینہ واجد کے خلاف ‘انسانیت کیخلاف جرائم’ کے مقدمے کا آغاز، سابق آئی جی وعدہ معاف گواہ بن گئے
  • چیف جسٹس اور چیئرپرسن این سی ایچ آر کی ملاقات، انسانی حقوق کے فروغ پر اتفاق
  • اینٹی کرپشن گلگت بلتستان کے دو افسران کیخلاف کرپشن کی تحقیقات کا آغاز
  • ٹرمپ کو نوبل انعام کیلیے نامزد کرنا جنگی مجرم کو اعزاز دینا ہے، سابق یورپی سفارتکار
  • زرعی اصلاحات پر عمل در آمد کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کیا جائے گا: وزیر اعظم
  • وزیر اعظم کا زرعی اصلاحات پر عمل کا آغاز کسانوں کو آسان قرضوں کی سہولت سے کرنے کا اعلان 
  • اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کو فروغ دینے کی چین کی تجویز پر  متفقہ طور پر قرارداد منظور
  • اسپین کی عدالت کا اسرائیلی وزیراعظم کیخلاف جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا فیصلہ
  • قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا اجلاس؛ثنا یوسف کی والدہ بتائیں کیا پولیس کی کارروائی سے مطمئن ہیں؟عرفان صدیقی کے سوال پر مقتولہ کی والدہ نے بتا دیا