ہٹلر کی تعریف اور اسلام کی توہین ‘ سوشل میڈیا ایکس کی سربراہ مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) ارب پتی ایلون مسک کے مصنوعی ذہانت چیٹ بوٹ گروک کو یہود مخالف تبصروں، ہٹلر کی تعریف اور اسلام کی توہین کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا،جس کے بعد سوشل میڈیا ایکس کی چیف ایگزیکٹو افسر نے بھی استعفا دے دیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ایکس پلیٹ فارم پر گروک کی جانب سے کی گئی کچھ پوسٹوں میں ترک صدر رجب طیب اردوان کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی گئی، جس پر ترکیہ کی ایک عدالت نے ان مخصوص پیغامات پر پابندی عائد کر دی۔ یہ تنازع گروک سے جڑے کئی حالیہ تنازعات میں سے ایک ہے۔ اس سے پہلے بھی گروک پر نسلی تعصب پر مبنی سازشی نظریات کو فروغ دینے کا الزام لگ چکا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ایکس کی سی ای او لنڈا یاکارینو کے اچانک استعفے اور اس تازہ تنازع کے درمیان کوئی واضح تعلق ظاہر نہیں ہے۔واضح رہے کہ ایکس پر موجود اسکرین شاٹس میں گروک کی جانب سے کی گئی مختلف پوسٹیں دکھائی گئیں جن میں نازی رہنما ہٹلر کی تعریف کی گئی، جو یہودی قوم کے خاتمے کا خواہاں تھا اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہودی سفید فاموں سے نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی گئی
پڑھیں:
تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تنزانیہ میں عام انتخابات کے نتائج نے ملک کو شدید سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر سمیعہ صولوہو حسن نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے مرکزی رہنماؤں کو قید میں ڈال دیا گیا یا انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا گیا، جس کے باعث نتائج مشکوک بن گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے نتائج کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جہاں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پولیس اور فوج کی فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین نے کئی علاقوں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں، گاڑیوں کو آگ لگائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور فائرنگ کا استعمال کیا۔ دوسری جانب حکومت نے دارالحکومت سمیت ادیگر حساس شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں جب کہ فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو عوام کے خلاف غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اب تک کم از کم 100 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔