پرویز الٰہی منی لانڈرنگ کیس؛عدالت کی ایف آئی اے کو مکمل چالان جمع کرانے کیلئے آخری موقع دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیشل سینٹرل عدالت لاہور نے پرویز الہٰی اور مونس الہٰی کیخلاف مشکوک بینک ٹرانزیکشنز ،منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں ایف آئی اے کو مکمل چالان جمع کرانے کیلئے آخری موقع دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پرویز الٰہی سمیت دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی،عدالتی حکم کے باوجود ایف آئی اے مقدمہ کا چالان پیش نہ کر سکی،وکیل درخواستگزارنے کہاکہ ایف آئی اے نے 3بار مہلت مانگی لیکن پرویز الٰہی کیخلاف الزامات ثابت نہیں کر سکے،ایف آئی اے کے پاس ثبوت نہیں ، انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سموگ سے نمٹنے کیلیے تاریخی شجرکاری مہم کا آغاز کر دیا گیا: مریم اورنگزیب
وکیل ایف آئی اے نے استدعا کی کہ چالان جمع کرانے کیلئے مزید مہلت دی جائے،عدالت نےکہاکہ آپ بار بار مہلت مانگتے ہیں ،الزامات لگائے ہیں تو چالان جمع کرائیں، عدالت نے پرویز الٰہی کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی اور ایف آئی اے کو مکمل چالان جمع کرانے کیلئے 18اگست تک آخری موقع دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی،
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: چالان جمع کرانے کیلئے پرویز ال ہی ایف ا ئی اے
پڑھیں:
جج کیخلاف ہی کیس کردیا! ایمان مزاری اور چیف جسٹس کے درمیان تنازعہ کی وجہ جانتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسانی حقوق کی کارکن اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے خلاف ہراسانی کی باضابطہ شکایت درج کرا دی ہے۔
یہ شکایت اسلام آباد ہائیکورٹ کی ورک پلیس ہراسمنٹ کمیٹی میں جمع کرائی گئی ہے، جس کی سربراہی جسٹس ثمن رفت امتیاز کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ شکایت ایک عدالت کے معاون کے ذریعے جمع کروائی گئی۔
واقعہ گزشتہ جمعرات کو پیش آیا جب چیف جسٹس ڈوگر نے ایمان مزاری کو مبینہ طور پر “ڈکٹیٹر” کہنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی وارننگ دی اور یہاں تک کہا کہ انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہی تھیں، اور اگر عدالت مناسب سمجھے تو وہ توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق عدالت میں کچھ سخت الفاظ بھی استعمال ہوئے تھے۔
اپنی درخواست میں ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس کا رویہ ان کے ساتھ غیر دوستانہ، امتیازی، دھمکی آمیز اور غیر معقول تھا، جو خواتین کے خلاف ہراسگی کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کو ہراسانی کا مرتکب قرار دے کر یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا جائے۔
ایمان مزاری نے اپنی درخواست کی کاپی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی شیئر کی۔