پاکستان میں ایک سال کے دوران کتنی گاڑیاں فروخت ہوئیں؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
ملک میں مہنگائی میں کمی، روپے کی قدر میں استحکام اور آٹو فنانسنگ کی دستیابی میں بہتری کے اثرات آٹو انڈسٹری پر نمایاں ہونے لگے۔ پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال 25-2024 کے دوران گاڑیوں کی مجموعی فروخت 16 لاکھ 98 ہزار 790 یونٹس رہی، جبکہ مالی سال 24-2023میں یہ تعداد صرف 13 لاکھ 2 ہزار 79 یونٹس تھی۔
پاما کے مطابق جون 2025 میں ملک بھر میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 63 ہزار 932 گاڑیاں فروخت ہوئیں، جن میں:
17,629 پسنجر کارز
4,114 وینز اور جیپس
21,773 الیکٹرک گاڑیاں
668 ٹرک
69 بسیں
2,791 ٹریکٹر
1,34,548 موٹرسائیکلیں
4,083 تھری وہیلرز شامل ہیں
تجزیہ کاروں کے مطابق گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ عوامی خریداری کی بحالی، آٹو لون کی آسان دستیابی اور افراط زر میں کمی کے مثبت اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔ خاص طور پر الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مانگ ماحولیاتی شعور اور فیول بچت کی طرف عوامی رجحان کی عکاسی کرتی ہے۔
صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مالیاتی اور پالیسی ساز ادارے موجودہ استحکام کو برقرار رکھتے ہیں تو آئندہ مہینوں میں یہ شرح مزید بہتر ہونے کی امید ہے، جو مقامی آٹو انڈسٹری کے لیے خوش آئند ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زاید ہوگیا۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 سال میں پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر
60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔