اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نہ سیاست میں عزت، نہ عوام کی خدمت ہے ملک کے مسائل برقرار ہیں۔

پارٹی کے یوم تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کا ایک کام بتادیں جس میں عوام کی فلاح اور نوجوانوں کے مسائل کاحل ہوں، اربوں روپے خرچ کرتے ہیں لیکن کیا تعلیم اور صحت کا نظام بہتر ہے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ حکمران جب تک رہیں گے ان کا ہر لمحہ ملک پر بھاری ہے، جب عدل کا نظام ختم ہو جاتا ہے تو ملک ترقی نہیں کرتا۔

انھوں نے کہا کہ ہماری جماعت ایسی ہوگی جو ملک اور اسکے مسائل کی بات کرے گی، ملک کے آدھے لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاست کا مقصد ایک دوسرے کو گالیاں دینا رہ گیا، آج حکمرانوں میں مایوسی اور بےبسی نظر آتی ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان کی ہاکی ٹیم بھارت میں ایشیا کپ ٹورنامنٹ کھیلنے نہیں جائے گی، حکومتی ذرائع

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شاہد خاقان نے کہا کہ

پڑھیں:

آہ شکیل فاروقی۔ باتیں ان کی یاد رہیں گی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

متین فکری
ممتاز براڈ کاسٹر، ادیب، شاعر، دانشور اور کالم نگار محترم شکیل فاروقی بھی اللہ کے حضور پیش ہوگئے، انااللہ واناالیہ راجعون۔

موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ، کل ہماری باری ہے

ریڈیو پاکستان اسلام آباد میں شکیل فاروقی صاحب سے پہلی ملاقات کا منظر آج بھی آنکھوں کے سامنے پھر رہا ہے۔ ہم ڈائریکٹر کرنٹ افیئر سید نذیر بخاری کے کمرے میں بیٹھے ان کے ساتھ حالات حاضرہ کے موضوع پر گفتگو کررہے تھے کہ ایک صاحب اچانک کمرے میں داخل ہوئے اور سلام و دعا کے بعد بات چیت میں شریک ہوگئے۔ تاہم تعارف ابھی باقی تھا۔ ہم نے پہلی کرتے ہوئے کہا کہ خاکسار کو متین فکری کہتے ہیں ایک قومی اخبار سے وابستہ ہوں، ریڈیو پاکستان کے لیے حالات حاضرہ پر تبصرہ بھی لکھتا ہوں، اس سلسلے میں یہاں آنا جانا رہتا ہے۔ اس طرح دوستوں سے ملاقات بھی ہوجاتی ہے، اگرچہ مجھے یہ سہولت حاصل ہے کہ یہاں باقاعدگی سے آنا نہیں پڑتا۔ ڈائریکٹر کرنٹ افیئر مجھے ٹیلی فون پر موضوع بتادیتے ہیں، میں اپنے دفتر میں تبصرہ لکھ کر ٹیلی فون پر مطلع کرتا ہوں تو ریڈیو کا ایک اہلکار گاڑی پر آکر مسودہ لے جاتا ہے۔ (واضح رہے کہ یہ وہ زمانہ تھا جب ریڈیو پر بھی فیکس کی سہولت دستیاب نہ تھی) شکیل صاحب بڑے صبر سے یہ سب کچھ سنتے رہے پھر مسکراتے ہوئے بولے ’’متین صاحب آپ کو کون نہیں جانتا ہر دوسرے دن ریڈیو پر آپ کا نام گونجتا ہے۔ ’’تبصرہ آپ نے سنا اسے متین فکری نے تحریر کیا‘‘ البتہ میرا تعارف ضروری ہے۔ خاکسار کو شکیل فاروقی کہتے ہیں میں بھی ریڈیو پاکستان میں ملازم ہوں اس کی ہندی نشریات کی نگرانی کرتا ہوں۔ ’’مجھے الگ کمرے میں جا کر حالات حاضرہ میں تبصرہ لکھنا تھا اس لیے میں اپنی نشست سے اُٹھتے ہوئے بولا ’’اچھا شکیل صاحب اجازت دیجیے پھر ملاقات ہوگی‘‘۔

’’اجازت کیسی، آپ میرے ساتھ میرے دفتر چلیں گے وہاں چائے پر تعارف کا دوسرا رائونڈ ہوگا‘‘۔

میں نے انہیں بتایا کہ مجھے حالات حاضرہ پر تبصرہ لکھنا ہے اس میں کم از کم ایک گھنٹہ تو لگے گا۔

کہنے لگے ’’ٹھیک ہے آپ تبصرہ لکھیے۔ جب کام ختم ہوجائے تو انٹر کام پر اطلاع دیجیے میں آپ کو آکر لے جائوں گا‘‘۔

میں نے تبصرہ مکمل کیا تو شکیل صاحب کو اطلاع دی وہ مجھے تیسری منزل پر اپنے کمرے میں لے گئے چائے کا آرڈر شاید انہوں نے پہلے سے دے رکھا تھا تھوڑی دیر میں پُرتکلف چائے آگئی اور ہم نے چائے کی چُسکی لیتے ہوئے ایک دوسرے کو اپنی رام کہانی سنائی۔

یہ نشست کوئی گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی اس دوران ہم نے ایک دوسرے کا مکمل تعارف حاصل کیا اس میں فیملی کا تعارف بھی شامل تھا۔ میں شکیل صاحب کے پاس سے اُٹھا تو ہماری دوستی پکی ہوچکی تھی۔ نہایت شستہ، شائستہ اور وضعدار شخصیت کی حیثیت سے ان کا تعارف دل میں گھر کر گیا تھا۔ پھر ملاقاتیں معمول بن گئیں۔ جب بھی ریڈیو پاکستان اسلام آباد جانا ہوتا شکیل صاحب سے لازماً ملاقات ہوتی اور طویل گپ شپ رہتی۔ وہ صحافت، سیاست، ادب اور شاعری کے بارے میں بڑی نپی تلی رائے رکھتے تھے۔ خود بھی شاعر تھے لیکن کبھی اپنی شاعر سنانے کی کوشش نہیں کی۔ میں نے انہیں فیملی کے ساتھ گھر پر دوپہر کی دعوت دی جو انہوں نے بخوشی قبول کرلی اور ماڈل ٹائون ہمک اسلام آباد میں بچوں کے ساتھ تشریف لے آئے۔ فیملی آپس میں گھل مل گئی، خواتین اپنے دکھڑے رونے لگیں اس گھریلو ماحول میں ہم نے دوپہر کا کھانا کھایا۔ پھر شام تک ہمارا ساتھ رہا۔

شکیل صاحب ریٹائر ہو کر کراچی چلے گئے تو کراچی میں بھی موبائل پر ان سے رابطہ رہا۔ کئی سال پہلے میرا کراچی جانا ہوا تو انہیں اطلاع دی اپنی قیام گاہ کا پتا بتایا تو اگلے دن ملاقات کے لیے تشریف لے آئے، چہرہ سفید ڈاڑھی سے نور واعلیٰ نور تھا۔ گلے ملے اور دیر تک باتیں کرتے رہے۔ شکیل صاحب اب ہم میں نہیں ہیں لیکن ان کی باتیں ہمیشہ یاد رہیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • سیاسی لیڈرشپ نے عوام کی بجائے اپنے حالات بہتر کیے، شاہد خاقان
  • چینی بحران پر کرپشن کا الزام تو نہیں لگا سکتے مگر یہ واضح طور پر نااہلی کا نتیجہ ہے. شاہد خاقان عباسی
  • حسن علی نے اپنے کیریئر کا یادگار لمحہ بھی بتا دیا
  • بنوں:دہشتگردوں کا ڈرون حملہ، بم گرنے سے خاتون جاں بحق،3 زخمی،تھانے کو بھاری نقصان
  • آہ شکیل فاروقی۔ باتیں ان کی یاد رہیں گی
  • کراچی، دو مختلف واقعات میں 2 افراد جاں بحق
  • بنوں:دہشتگردوں کا ڈرون حملہ، بم گھر پر گرنے سے خاتون جاں بحق،3 زخمی،تھانے کو بھاری نقصان  
  • اوگرا میں خلاف قانون بھاری تنخواہوں پر مشیروں کی بھرتیوں کا انکشاف
  • ترکیہ کے وزیر خارجہ خاقان فیدان اسلام آباد پہنچ گئے