data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان ریلوے نے جدید سہولیات سے آراستہ ایک نئی بزنس ٹرین کے آغاز کا اعلان کیا ہے، جو 19 جولائی کو لاہور سے اپنی پہلی روانگی کرے گی۔ اس جدید ترین ٹرین کا افتتاح وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔

یہ نئی سروس 28 جدید کوچز پر مشتمل ہے جن میں مفت وائی فائی، بین الاقوامی معیار کی ڈائننگ کار، اور دیگر ڈیجیٹل سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ مسافروں کو آرام دہ، محفوظ اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ سفری تجربہ فراہم کیا جا سکے۔

یہ اقدام پاکستان ریلوے کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔ اس منصوبے میں نہ صرف جدید کوچز شامل ہیں بلکہ ڈیجیٹل ٹکٹنگ، اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن، اور آن بورڈ خدمات کی بہتری بھی شامل ہے۔

ان اصلاحات کا مقصد صرف مسافروں کی سہولت نہیں بلکہ ریلوے کی مجموعی کارکردگی اور آمدنی کو بہتر بنانا بھی ہے۔

پاکستان ریلوے نے مختلف سروسز، بشمول مسافر ٹرینوں کے کمرشل مینجمنٹ، کو آؤٹ سورس کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ وزارتِ ریلوے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کو بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں ریلوے نے بریگ اور لگیج وینز کے ذریعے 3.

959 ارب روپے کی آمدنی حاصل کی۔

یہ سروسز یا تو براہ راست ریلوے نے خود چلائیں یا پرائیویٹ کنٹریکٹرز کے ذریعے آؤٹ سورس کی گئیں، جبکہ لگیج وینز کو شفاف بولی کے عمل کے تحت سرکاری اشتہارات کے ذریعے آؤٹ سورس کیا گیا۔

پاکستان ریلوے کئی برسوں سے نظام کو جدید بنانے کے لیے کوشاں ہے تاکہ نہ صرف آمدنی میں اضافہ ہو بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال کیا جا سکے۔ نئی بزنس ٹرین کا آغاز اس جدت کی طرف ایک اہم قدم ہے، جو ملک میں سفر کے رجحانات کو مثبت طور پر بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان ریلوے ریلوے نے

پڑھیں:

پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔

اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔

پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔

فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔

پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
  • سزاؤں کا اتوار بازار ختم ہونا چاہیے، نفرتوں سے پاکستان کا نقصان ہوگا‘ بیرسٹر گوہر
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • ڈنمارک کا جنوبی جٹ لینڈ کے ریلوے میں سرمایہ کاری کا اعلان
  • 20 سال میں ریلوے کا زوال، ٹرینوں کی تعداد آدھی رہ گئی، سیکرٹری ریلوے کا انکشاف
  • پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
  • قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
  • راولپنڈی اسلام آباد کیلیے بڑا منصوبہ؛ جڑواں شہروں کے درمیان جدید و تیز رفتار ٹرین چلے گی
  • راولپنڈی اسلام آباد کے لیے بڑا منصوبہ؛ جڑواں شہروں کے درمیان جدید و تیز رفتار ٹرین چلے گی
  • اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان جدید ٹرین چلانے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟