وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے ایف بی آر میں کرپشن پر اعلیٰ افسران کو گھر بھیج دیا، پاکستان میں ایماندار بیوروکریٹس کی بھی کمی نہیں مگر انہیں موقع نہیں دیا جاتا۔

اسلام آباد میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ‘اڑان پاکستان، سمر اسکالرز’ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس دورانیے میں مختلف محکموں کا جائزہ لیں اور آپ کی تجاویز اور مشورے ہمارے لیے فائدہ مند ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے: ثنا میر پاکستان کا فخر ہیں، کھیلوں میں خواتین کو برابر مواقع دیں گے : وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، جون 2023 میں میں پیرس گیا ہوا تھا، تب زیادہ تر لوگوں کا خیال تھا کہ ہم ڈیفالٹ میں جانے والے ہیں لیکن میں نے وہاں آئی ایم ایف کے ایم ڈی سے ملاقات کی تب مجھے یہ تو یقین تھا کہ ہم ڈیفالٹ نہیں کریں گے لیکن یہ یقین نہیں تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف پروگرام ملے گا یا نہیں۔ تب میں پی ڈی ایم حکومت کا وزیر اعظم تھا اور اس ملاقات کے بعد ہم نے بحران پر قابو پالیا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب ہم نے پچھلے سال انتخابات کے بعد حکومت سنبھالی تو ہمیں مہنگائی، زائد پالیسی ریٹ اور کاروباری ماحول میں شکوک کا سامنا تھا۔ ہم نے سنجیدگی اور خلوص کے ساتھ محنت کی، ہماری ٹیم ورک کی وجہ سے ہماری پالیسی ریٹ 22 فیصد سے 11 فیصد پر آگئی ہے۔

وزیر اعظم نے اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کئی دہائیوں سے نہیں ہوا تھا۔ پاکستان کو عالمی دنیا میں اس کا مقام دلوانے کے لیے اسٹرکچرل اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ میں نے ہر ہفتے ایف بی آر میں اصلاحات کے لیے میٹنگز کیں اور ہمیں ایف بی آر میں بدعنوان عناصر سے سامنا ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کرپشن پر اعلیٰ افسران کو گھر بھیج دیا، پاکستان میں ایماندار بیوروکریٹس کی بھی کمی نہیں مگر انہیں موقع نہیں دیا جاتا۔ ہم نے بہترین افسران کو ایف بی آر میں جگہ دی اور کنسلٹنٹس کی خدمات لیں۔ ایف بی آر میں نظام کو ڈیجیٹائز کیا گیا اور فیس لیس ٹیکنالوجی لائی گئی، ایک صنعت جو کرپشن اورٹیکس چوری کی وجہ سے پہلے 12 ارب روپے دیتی تھی اب شفاف نظام کی وجہ سے 50 ارب دے گی۔

انہوں نے طلبہ کو یقین دلایا کہ ہم ملک کی خدمت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اگر کوئی ملک کی خدمت کررہا ہے تو میں اس کا خادم ہوں اگر نہیں کررہا تو پھر میں اسے نہیں جانتا کہ وہ کون ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وزیر اعظم شہباز شریف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: وزیر اعظم شہباز شریف ایف بی آر میں تھا کہ ہم کے لیے

پڑھیں:

’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔

پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔

نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔

(جاری ہے)

ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔

خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔

گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔

پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔

اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘

ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیدیا
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے، وزیر بلدیات سندھ
  • دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے  کے لیے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ
  • اداروں میں اصلاحات وقت کی ضرورت، پاکستان کا مستقبل مضبوط جمہوریت سے وابستہ ہے، صدر مملکت