ایک کپ کافی قبض کی شکایت سے بچا سکتی ہے: تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں محققین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک کپ کافی قبض کی شکایت سے بچنے میں مدد دے سکتی ہے۔
بارہ ہزار سے زائد افراد پر کی جانے والی اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ صرف 100 ملی گرام کیفین (جو کہ ایک کپ کافی کا بنتا ہے) قبض کے خطرات کو تقریباً 20 فی صد تک کم کر دیتی ہے۔
البتہ، اگر روزانہ 204 ملی گرام سے زیادہ کی مقدار (جو کہ کافی کے دو کپ بنتے ہیں) سے زیادہ کیفین کی کھپت ہو تو اس کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
سائنس دانوں کو تحقیق میں معلوم ہوا 100 ملی گرام حد کے بعد کافی کا ہر اضافی کپ قبض کے خطرات کو چھ فی صد تک بڑھا دیتا ہے۔
اس کی عین ممکن وجہ کیفین میں ڈائیوریٹک خصوصیات کا ہونا ہے یعنی کافی کا پیشاب کی حاجت میں اضافے اور ڈی ہائیڈریشن کا سبب ہونا ہے جو کہ قبض کی ایک بڑی وجہ ہے۔
تاہم، 60 برس سے زیادہ کے افراد میں یہ معاملہ نہیں دیکھا گیا کیوں اس عمر کے لوگوں کیفین کی زیادہ کھپت کا تعلق قبض کے خطرات میں کمی سے پایا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں‘ عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں، اور مالی لین دین کا ریکارڈ خود بخود آمدن نہیں کہلاتا، اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔چیف جسٹس یحیی خان آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کی جانب سے جاری تحریری فیصلہ جسٹس شفیع صدیقی نے تحریر کیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف رقم کی منتقلی آمدن کا ثبوت نہیں سمجھی جا سکتی، مالی لین دین کا ریکارڈ خودبخود آمدن نہیں کہلاتا، بغیر واضح اور قابل بھروسا ثبوت کے نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا، محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی، اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔فیصلے کے مطابق محکمہ ٹیکس کی نظرِ ثانی کی کارروائی غیرقانونی قرار دی جاتی ہے، آمدن ثابت کرنے کے لیے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں، معلومات کا براہ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے، محض بینک کا ریکارڈ قانون کے تحت کارروائی کے لیے کافی نہیں، محکمہ ٹیکس کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے، شہری کو رعایت دے دی گئی، غیرمصدقہ معلومات پر مبنی کارروائی کو غلط قرار دے دیا گیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کی ضرورت ہے، ہر اطلاع کی جانچ پڑتال ضروری ہے، ہر کارروائی شفاف ثبوت پر مبنی ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ درخواست گزار نے خداداد ہائٹس اسلام آباد کے خلاف ایف بی آر کی کارروائی کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، ایف بی آر نے بینک اسٹیٹمنٹ کو آمدن قرار دے کر ازسرنو ٹیکس تشخیص کی کارروائی شروع کی تھی۔