بلوچستان، 6 ماہ میں دہشتگردی کے 501 واقعات، 257 افراد جاں بحق، محکمہ داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
محکمہ داخلہ کے یکم جنوری سے 30 جون تک ششماہی اعداد و شمار کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں تیزی رہی اور دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد جبکہ سیٹلرز کی ٹارگٹ کلنگ میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی محکمہ داخلہ نے 2025ء کے دوران بلوچستان میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات پر رپورٹ جاری کر دی۔ محکمہ داخلہ کے مطابق بلوچستان میں سال 2025ء کے پہلے 6 ماہ میں دہشت گردی کے 501 واقعات ہوئے جس میں 257 افراد جاں بحق جبکہ 492 افراد زخمی ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق غیر مقامی افراد پر 14 حملوں کے دوران 52 افراد جاں بحق ہوئے، بم، دستی بم، آئی ای ڈیز، بارودی سرنگ دھماکوں کے 81 واقعات رونما ہوئے، دھماکوں کے واقعات میں 26 افراد جاں بحق جبکہ 112 افراد زخمی ہوئے۔ بلوچستان کے محکمہ داخلہ کے مطابق 6 ماہ کے دوران ٹرین پر ہونے والے 2 حملوں میں 29 افراد جاں بحق ہوئے، عام شہریوں کو نشانہ بنانے والے 39 حملوں میں 11 افراد جاں بحق اور 29 زخمی ہوئے۔
محکمہ داخلہ کے یکم جنوری سے 30 جون تک ششماہی اعداد و شمار کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں تیزی رہی اور دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد جبکہ سیٹلرز کی ٹارگٹ کلنگ میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔گزشتہ 6 ماہ کے دوران عام شہریوں پر حملے کے 39 واقعات میں 11 افراد جاں بحق جبکہ 29 زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ پولیو ورکرز پر ہونے والے ایک حملے میں ایک ورکر جاں بحق ہوا جبکہ موبائل فون ٹاورز پر حملوں کے 9 واقعات میں 2 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے واقعات میں محکمہ داخلہ کے افراد جاں بحق زخمی ہوئے کے مطابق کے دوران
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔