پنجاب حکومت کی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر سوار ہو کر اقتدار میں آئے ہیں اور اب وہ 90 روزہ تحریک کا اعلان کرکے دراصل اپنی حکومت کے لیے مہلت مانگ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:90 روزہ تحریک: عمران خان قیادت کریں گے، آر یا پار کا عزم،علی امین گنڈاپور کی لاہور میں پریس کانفرنس

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ یہ لوگ ہمیشہ احتجاج کا اعلان کر کے کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر بھاگ جاتے ہیں۔ پاکستان کو جتنا نقصان پی ٹی آئی نے پہنچایا، اس کی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو کلاشنکوف کے ساتھ شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی کسی کو توڑ پھوڑ یا فساد کی اجازت ہوگی۔

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ جب بھی کوئی بات یا مفاہمت ہوگی تو وہ صرف جمہوری قوتوں سے ہی ہوگی۔ انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان پر طنز کرتے ہوئے کہا بانی پی ٹی آئی ٹرمپ کی کال کا انتظار کرتے کرتے جیل جا پہنچے۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ عوام کو گمراہ کیا، نہ ملک کی معیشت بچائی، نہ امن قائم کیا۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں پنجابیوں کے خلاف دہشتگردی پر خاموشی افسوسناک ہے، وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری

انہوں نے کہا کہ سانحہ سوات ہو یا سانحہ لورالائی، کسی بھی اہم قومی سانحے پر عمران خان کا کوئی بیان نہیں آیا، ان کی خاموشی مجرمانہ ہے۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بیانیے اور طرز سیاست نے ملک کو نقصان پہنچایا، اور اب 90 دن کی تحریک ایک سیاسی ڈراما ہے جس کا مقصد صرف اپنے اقتدار کو طول دینا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ پی ٹی آئی علی امین

پڑھیں:

حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ

   وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
 حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
 بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری کی ڈاکٹر ضیااللہ خان بنگش کی رہائش گاہ آمد، تعزیت و فاتحہ خوانی
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی، عظمیٰ بخاری
  • علی امین گنڈاپور کی وزارت اعلیٰ سے چھٹی؟ اسٹیبلشمنٹ کو منانے کی کوشش، ’وی ٹاک‘ میں اہم انکشافات
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری
  • ڈیفنس خیابان بخاری میں پولیس موبائل پر فائرنگ‘11خول برآمد
  • ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلی علی امین گنڈاپور