صحرائے چولستان میں نایاب نسل کے پرندے بھکھڑ کی آبادی میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
لاہور:
پنجاب کے صحرائے چولستان میں نایاب نسل کے پرندے گریٹ انڈین بسٹرڈ(بھکھڑ) کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان اور بھارت کے صحرا میں پائے جانے والے اس پرندے کی آبادی کا تخمینہ 80 سے 90 تک جبکہ پاکستان میں ان کی تعداد کا تخمینہ 30 سے 35 کے قریب ہے۔
وائلڈلائف کنزرویٹر سید رضوان محبوب نے بتایا کہ انہوں نے حالیہ دنوں چولستان میں گریٹ انڈین بسٹرڈ کی ویڈیو اور تصاویر بنائی ہیں، یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گریٹ انڈین بسٹرڈ صرف پاکستان کے صحرائے چولستان اور انڈیا کے راجستھان میں پایا جاتا ہے، اس کی مجموعی آبادی کا تخمینہ 80 سے 90 کے قریب ہے جبکہ پاکستان میں اس نایاب پرندے کی آبادی 30 سے 35 ہوگی۔
ڈپٹی چیف وائلڈلائف رینجرز بہاولپور ریجن سید علی عثمان بخاری نے بتایا کہ صحرائے چولستان میں بھکھڑ کے تحفظ کے لیے خصوصی طور پر پبلک وائلڈلائف ریزرو بنایا گیا ہے، پروٹیکشن اقدامات میں بہتری سے اس نایاب مقامی جنگلی پرندے کی آبادی میں اضافہ ممکن ہواہے۔
انہوں نے بتایا کہ چولستان میں نایاب پرندے بھکھڑ کی آباد ی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گریٹ انڈین بسٹرڈ جنوبی ایشیا کا ایک نایاب اور نہایت خطرے سے دوچار پرندہ ہے، جس کی نسل معدومی کے قریب پہنچ چکی ہے، عالمی ادارہ برائے تحفظ قدرت (آئی یو سی این) نے گریٹ انڈین بسٹرڈ کو "انتہائی خطرے سے دو چار انواع کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ گریٹ انڈین بسٹرڈ کا شمار دنیا کے بھاری بھر کم اڑنے والے پرندوں میں ہوتا ہے، نر پرندے کا وزن 15 کلوگرام تک ہو سکتا ہے اور قد تقریباً ایک میٹر تک ہوتا ہے، اس کے پروں کا پھیلاؤ دو میٹر سے زیادہ ہوتا ہے، بھورے، سفید اور سیاہ رنگ کے امتزاج کے ساتھ یہ پرندہ اپنے مخصوص سیاہ گلے کے نشان سے پہچانا جاتا ہے، یہ سال میں صرف ایک انڈہ دیتا ہے، جس کے باعث افزائش نسل کی شرح بہت کم ہے۔
اس پرندے کی قانونی یا تجارتی خرید و فروخت مکمل طور پر ممنوع ہے، سائٹیز کے تحت اس پرندے کی بین الاقوامی تجارت پر بھی پابندی عائد ہے، عالمی مارکیٹ میں اس کی کوئی جائز قیمت موجود نہیں ہے۔
اگرچہ ہوبارا بسٹرڈ جیسے دیگر بسٹرڈ پرندے عرب شکاریوں کے شوق کی نذر ہوتے رہے ہیں لیکن گریٹ انڈین بسٹرڈ اس تجارت کا حصہ نہیں رہا، اس کی نایابی اور قانونی تحفظ کے باعث شکاری اور غیر قانونی تاجر بھی اس سے گریز کرتے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان گریٹ انڈین بسٹرڈ صحرائے چولستان چولستان میں پرندے کی کی آبادی نے بتایا
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں منظم طریقے سے بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے: غیرملکی ڈاکٹرز
غیر ملکی ڈاکٹرز نے عالمی میڈیا کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ میں منظم انداز میں بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق 17 میں سے 15 غیرملکی ڈاکٹرز نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر 15 سال سے کم عمر بچوں کو سر یا سینے پر گولی مار کر زخمی کیا۔
ان غیرملکی ڈاکٹرز نے 114 ایسے بچوں کی نشاندہی کی جن کا علاج انہوں نے غزہ میں رضاکارانہ مشنز کے دوران کیا، اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنے والے ان بچوں میں سے بیشتر بچے بچ نہیں سکے اور شہید ہوگئے، تاہم ان میں سے کچھ بچوں کی زندگیوں کو بچالیا گیا۔
امریکی ایمرجنسی ڈاکٹر میمی سید نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کا نشانہ بنانے کے واقعات اتفاقی گولیوں کے تبادلے میں نہیں ہوئے بلکہ یہ جنگی جرائم ہیں۔
ڈاکٹر میمی سید نے ایسے 18 بچوں کی نشاندہی کی جنہیں سر یا سینے پر گولی ماری گئی تھی۔
کیلیفورنیا میں ٹراما سرجن فیروز سدھوا نے بتایا کہ انہوں نے ایک ہی اسپتال میں ایسے بچوں کے کئی کیسز کا مشاہدہ کیا جنہیں تمام گولیاں سر میں ماری گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ جب میں نے یہ معاملہ دوسرے غیر ملکی ڈاکٹرز کو بتایا تو معلوم ہوا یہ تو باقاعدہ نشانے بازی کی گئی ہے۔
فارنزک پیتھالوجسٹ نے غیرملکی میڈیا کو بتایا کہ ایکس رے رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ متاثرہ بچوں کو لگنے والے زخم دور سے کسی ماہر نشانے باز یا ڈرون کی فائرنگ سے لگے ہیں۔
سابق ڈچ فوجی کمانڈر مارٹ ڈی کروف نے بتایا کہ ’وہ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ایسے بچوں کے، جن کے سر اور چھاتی کو گولیوں سے نشانہ بنایا گیا، معاملات کو حادثات کیوں قرار دیا جارہا ہے‘۔
Post Views: 4