کراچی میں گھریلو ملازمہ 50 تولے سونا اور ڈیڑھ لاکھ روپے لے اڑی
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
شہر قائد کے علاقے فیروز آباد شہید ملت روڈ پر گھریلو ملازمہ 50 تولے سونا اور ڈیڑھ لاکھ روپے نقد لے کر فرار ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گھریلو ملازمہ کو 15 روز قبل ہی نوکری پر رکھا گیا تھا، جو ماسک پہن کر کام کرتی تھی اور اُس نےہفتے کی دوپہر بند فلیٹ کا دوازہ کھول کر واردات کی
واردات میں ملزمہ لاکھوں روپے مالیت کے طلائی زیورات اور نقدی لے اڑی۔
اس حوالے سے ایس ایچ او فیروز آباد طارق محمود نے بتایا کہ واردات ہفتے کو ساڑھے تین سے چھ بجے کے درمیان ہوئی ، ملازمہ کے کام پر آنے کا وقت دن 12 بجے سے دو بجے تک کا تھا۔
ہفتے کی دوپہر ساڑھے تین بجے کے قریب اہل خانہ کھانا کھانے گئے اور جب شام کو واپس آئے تو پورا فلیٹ بکھرا ہوا تھا اور الماریوں و درازوں سے سامان بیڈ اور فرش پر پڑا ہوا ملا تھا جبکہ کچن کی کیبنٹ بھی کھلی ہوئی پائی گئیں۔
انھوں ںے بتایا کہ گھریلو ملازمہ نقاب لگا کر کام پر آتی تھی اور اہل خانہ اس کی پوری شکل بھی پہنچانتے ہیں جبکہ ہفتے کو اس کے ہمراہ ایک خاتون بھی ساتھ آتی تھی اور جب اہلخانہ لنچ کرنے فلیٹ سے چلے گئے تو اس نے دوبارہ آکر کسی طریقے سے فلیٹ کا لاک کھول کر اندر داخل ہوئی تھی۔
اہل خانہ کی جانب سے بتایا جا رہا ہے کہ گھریلو ملازمہ گھر سے لاکھوں روپے مالیت کا 48 سے 50 تولے سونے کے طلائی زیورات اور ڈیڑھ لاکھ روپے نقدی چوری کر کے فرار ہوئی جس کا مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر کرائم سین یونٹ کو بھی طلب کر کے شواہد حاصل کیے گئے ہیں جن کی روشنی میں پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گھریلو ملازمہ
پڑھیں:
ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی
اسلام آباد:ڈکی بھائی سے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے 4 کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کرلیے گئے، ملزمان کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثوں کی بھی تحقیقات شروع ہوگئیں۔
رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے کے چھ افسران کو ضلع کچہری عدالت لاہور میں پیش کردیا گیا۔ ایف آئی اے نے تین روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں پیش کیا اور ملزمان کو ہتھکڑیاں لگاکر لایا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے سماعت کی۔ ملزمان کی جانب سے رانا معروف ایڈوکیٹ اور فاروق باجوہ ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ پڑھیں : ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
ایڈووکیٹ منیر بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض نے ڈکی بھائی کے 3 لاکھ 420 ڈالر اپنے ’’بائنانس (ڈیجیٹیل پلیٹ فارم) کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے لیکن ایک بھی ٹرانزیکشن کا ثبوت ان کے پاس نہیں ہے، اس کیس کی سوشل میڈیا پر ہائیپ بنا دی گئی ہے،جس کیس کی ہائیپ بنتی ہے اس کا فئیر ٹرائل نہیں ہوتا، جس کیس میں وزیر اعظم ، سی ایم ، چیف جسٹس، آئی جی پنجاب نوٹس لیتے ہیں اس کیس کا بھی فئیر ٹرائل نہیں ہوتا۔
ایڈووکیٹ منیر بھٹی نے کہا کہ کہا گیا کہ ملزمان کال سینٹرز سے ماہانہ لیتے تھے، لیکن ان کے پاس اس کا بھی ثبوت نہیں ہے، کہا گیا کہ سب ڈکی بھائی کو ریلیف دینے کے لئے کیا گیا، ہمیں بتایا جائے ڈکی بھائی کو ابھی تک کہاں ریلیف ملا ہے؟
ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزمان سے رشوت کے 4 کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کرلیے ہیں۔
ایف آئی نے ملزمان سے ہوئی تفتیش کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی جس میں بتایا گیا کہ رپورٹ کے مطابق ملزم علی رضا سے 70 لاکھ روپے ریکور کیے گئے، ملزم زوار سے نو لاکھ ریکور کیے گئے، یاسر گجر سے 19 لاکھ ریکور کیے گئے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض سے 36 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کیے گئے، ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز سے ایک کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کیے گئے۔
ایف آئی اے نے این سی سی آئی اے کے ان گرفتار افسران کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات بھی شروع کردیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ یہ تمام لوگ ٹرینڈ لوگ ہیں اس لیے ان سے تفتیش کرنا تھوڑا مشکل ہے، جن کیسز پر یہ تفتیش کر رہے تھے ہم نے ان کی تفصیلات اکٹھی کرنی ہیں، تمام ملزمان کے اثاثہ جات چیک کرنے ہیں۔
عدالت نے وکلا اور تفتیشی افسر کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔