شہید میجر ربنواز گیلانی کو خراجِ عقیدت، وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلِ خانہ سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان میں فتنۂ ہندوستان سے مقابلے کے دوران شہید ہونے والے میجر ربنواز گیلانی کے گھر جا کر اہلِ خانہ سے ملاقات کی اور شہید کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
وزیر داخلہ نے شہید کے والد سید طارق گیلانی اور دیگر اہل خانہ سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے ان کے حوصلے اور عزم کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان: دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ، پاک فوج کا میجر شہید، 3 دہشتگرد ہلاک
انہوں نے کہا کہ قوم اپنے بہادر سپوتوں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔
اس موقع پر کمشنر مظفرآباد ڈویژن چوہدری گفتار، ڈی آئی جی یاسین قریشی، ڈپٹی کمشنر مدثر فاروق اور ایس ایس پی ریاض حیدر بخاری بھی موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر محسن نقوی میجر ربنواز گیلانی وزیرداخلہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: محسن نقوی میجر ربنواز گیلانی وزیرداخلہ
پڑھیں:
میجر عدنان کی شہادت پر اہل خانہ کو فخر، پورے پاکستان کے بیٹے تھے: سسر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فتنہ خوارج کے خلاف لڑتے ہوئے جامِ شہادت پانے والے پاک فوج کے بہادر افسر میجر عدنان کے اہلِ خانہ نے ان کی قربانی پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک خاندان نہیں بلکہ پورے پاکستان کے بیٹے تھے۔ شہید کے سسر اور ماموں فرحان احمد نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ عدنان ان کے لیے بیٹے سے بڑھ کر تھے اور انہوں نے ہمیشہ بہادری، قربانی اور محبت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔
انہوں نے کہا کہ میجر عدنان بچپن سے ہی غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل تھے۔ پیرا گلائیڈنگ، کراٹے، ایم ایم اے، تیر اندازی، رافٹنگ اور اسکیٹنگ سمیت ہر میدان میں پاکستان کا پرچم بلند کیا۔ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی گولڈ میڈل جیتے اور پاک فوج میں شمولیت کے بعد اپنی صلاحیتوں سے ساتھیوں اور افسران کا دل جیت لیا۔ فرحان احمد کے مطابق ایس ایس جی کمانڈوز انہیں “وار مشین” کہا کرتے تھے کیونکہ وہ ہر مشن میں غیر معمولی مہارت اور ہمت کا مظاہرہ کرتے۔
انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی شہادت کے بعد خاندان میں غم نہیں بلکہ ایک جشن کا سا ماحول تھا۔ “ہم سب ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے تھے۔ میری بہن شیرنی ہے، میرا بھائی شیر ہے اور عدنان انہی کا بیٹا تھا۔ وہ حقیقی معنوں میں شیر کا بیٹا تھا۔” ان کا کہنا تھا کہ عدنان صرف داماد نہیں بلکہ بہترین دوست اور حقیقی بیٹے کی طرح تھے۔ “میں نے اپنی بیٹی عدنان کو نہیں دی بلکہ عدنان نے مجھے بیٹا دیا۔ وہ ہر دل عزیز تھے اور جہاں گئے دل جیت لیے۔”
انہوں نے بتایا کہ میجر عدنان کی اہلیہ نے بھی صبر و استقامت کی مثال قائم کی۔ “میری بیٹی بہادر ہے۔ جب میت گھر لائی گئی تو وہ سب کو کہہ رہی تھیں کہ اللہ کا شکر ادا کریں اور دعا کریں۔ ایسے بہادر بچوں کو اللہ ایسی ہی نیک بیویاں عطا کرتا ہے۔”
فرحان احمد نے مزید کہا کہ اب ان کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ میجر عدنان کے دو بیٹوں کو انہی کے نقشِ قدم پر چلنے کے قابل بنائیں۔ “ہمارے خاندان کے بچے ان کے وارث ہیں اور بہت سے لوگ اپنی اولاد کو لے کر آئے کہ انہیں بھی عدنان جیسا بنا دیں۔ یہ میرے لیے بڑے فخر اور اعزاز کی بات ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ شہید کے جنازے اور تدفین کے موقع پر ہزاروں افراد شریک ہوئے، حالانکہ کسی کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔ “اسلام آباد کی سڑکیں بھر گئی تھیں۔ یہ سب میجر عدنان کی شہادت کی برکت تھی۔ لوگ خود بخود آئے اور ان کے لیے دعائیں کرتے رہے۔”
فرحان احمد نے کہا کہ شہید عدنان کا کردار، جرات اور قربانی پورے پاکستان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ “وہ پاک فوج اور اس ملک کے لیے اللہ کی طرف سے ایک نعمت تھے۔ ان کی قربانی نے پوری قوم کو متحد کر دیا ہے۔ وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے اور آنے والی نسلیں ان کی بہادری کو یاد رکھیں گی۔”
Post Views: 2