سوات : مدرسے میں تشدد سے طالبعلم کی ہلاکت، مرکزی ملزم عمر اور اس کا بیٹا احسان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
فوٹو اسکرین گریب
سوات کے مدرسے میں تشدد سے طالبعلم کی ہلاکت کے کیس میں مرکزی ملزم عمر اور اس کا بیٹا احسان گرفتار کرلیا گیا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کا کہنا ہے کہ سوات مدرسے میں تشدد کے واقعے میں ملوث 10 ملزمان کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے، مدرسے میں تشدد کے واقعے کے بعد مرکزی ملزمان فرار ہوگئے تھے۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
خیال رہے کہ 21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔
مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق مقتول فرحان مدرسے واپس جانے کو تیار نہیں تھا، چچا اپنے بھتیجے کے ساتھ مدرسے گیا اور مہتمم سے شکایت کی تو مہتمم نے معذرت کی، اسی دن نماز مغرب کے بعد مدرسے کے ناظم نے کال کر کے بتایا کہ بچہ غسل خانے میں گر گیا ہے، چچا اسپتال پہنچے تو اس کی تشدد زدہ لاش دیکھی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ قاری نے بچے پر اتنا تشدد کیا کہ وہ انتقال ہوا، اس پر بہت دکھ ہوا۔
ڈی پی او کا کہنا تھا کہ مدرسے میں زیرِ تعلیم 160 کے قریب بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا۔
گل کدہ میں بھی مدرسہ میں ایک اور بچے پر تشدد کے واقعہ پر دو ملزمان، محمد رحمان اور عبدالسلام، کو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مدرسے کے
پڑھیں:
میرپورخاص، زیادتی کا الزام لگانے والی خاتون بیان سے مکر گئی
میرپورخاص میں زیادتی کا الزام لگانے والی خاتون عدالت میں اپنے پہلے بیان سے مکر گئی۔
دو ہفتے قبل خاتون نے دو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا کہ دو ملزمان نے اس کے ساتھ زیادتی کی ہے جس کی بنیاد پر ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا،جبکہ دوسرے کی تلاش جاری تھی۔
خاتون نے عدالت میں ملزمان کو پہچاننے سے انکار کر دیا، عدالت نے گرفتار ایک ملزم کی ضمانت منظور کر لی۔
ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بھی خاتون پر تشدد اور زیادتی کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔
پولیس کے مطابق ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے جس میں مزید کچھ روز لگ سکتے ہیں۔