پنجاب کے تمام پارکس اور باغات کو "نوسموکنگ زون" ڈکلئیر کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
آرڈیننس کے سیکشن 5 اور7 کے تحت عوامی مقامات پر سگریٹ کا استعمال اور سیل ممنوع ہے۔ پارکس میں سگریٹ، ای-سگریٹ، ویپس اور تمباکو سے بنی مصنوعات کی فروخت اور استعمال پر مکمل پابندی کا نفاذ کردیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور سمیت صوبہ بھر کے پارکوں اور باغات کو "نو سموکنگ زون" ڈکلئیر کر دیا گیا ہے۔ اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ سگریٹ، ای سگریٹ، ویپس اور تمباکو سے بنی مصنوعات کی فروخت اور استعمال پر مکمل پابندی عائد کی گئی۔ سیکرٹری ہاؤسنگ نورالامین مینگل کی ہدایت پر اہم نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ پروہبیشن آف سموکنگ اینڈ پروٹیکشن آف نان سموکرز ہیلتھ آرڈیننس 2002 کی شقوں کا اطلاق کیا جائے گا۔
آرڈیننس کے سیکشن 5 اور7 کے تحت عوامی مقامات پر سگریٹ کا استعمال اور سیل ممنوع ہے۔ پارکس میں سگریٹ، ای-سگریٹ، ویپس اور تمباکو سے بنی مصنوعات کی فروخت اور استعمال پر مکمل پابندی کا نفاذ کردیا گیا ہے۔ ٹک شاپس، کیفیز اور پارکس میں موجود وینڈنگ پوائنٹس پر بھی سگریٹ کی فروخت ممنوع قرار دیدی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پارکس میں مختلف مقامات پر نو سموکنگ بورڈز اور ہدایات نصب کی جائیں گی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پارک میں موجود عملہ اورسٹاف مسلسل مانیٹرنگ کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پارکس میں کی فروخت گیا ہے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا ربییع سیزن میں کاشتکاروں کو ڈی اے پی فی بوری پر 3 ہزار روپے سبسڈی دینےکا فیصلہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جولائی 2025ء) صوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک سید عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت ایگریکلچر ہاؤس لاہور میں ربیع سیزن کے لیے گندم کاشت سپورٹ پروگرام 2025-26 بارے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری زراعت اسامہ خان لغاری اور سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے شرکت کی۔ صوبائی وزیر زراعت کو اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ ربیع سیزن کے دوران 25ایکڑ تک اراضی رکھنے والے کاشتکاروں کو ڈی اے پی کی فی بوری پر 3ہزار روپے کی سبسڈی دینے کی تجویز زیر غور ہے۔سبسڈی کی حد 12ایکڑ تک زمین کے کاشتکاروں کے لیے ہے۔زیادہ سے زیادہ 12ایکڑ تک کے اراضی رکھنے والے کاشتکاروں کو 3ہزار روپے ڈی اے پی فی بوری کی شرح سے مجموعی طور پر 36ہزار روپے دئیے جائیں گے۔(جاری ہے)
اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک سید عاشق حسین کرمانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کے تحت 25ایکڑ تک اراضی رکھنے والے کاشت کار ربیع سیزن 2025کیلئے سستی ڈی اے پی خرید سکیں گے۔
یہ پروگرام یکم تا30 نومبر تک جاری رہے گا۔انھوں نے کہا کہ ڈی اے پی فروخت کرنے والے رجسٹرڈ ڈیلرز کے لیے یہ ضروری ہو گا کہ وہ روزانہ کے حساب سے تمام فروخت ہونے والے کھاد کے تھیلوں کا ریکارڈ رکھے۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ کسان کارڈ ہولڈرز کے علاوہ دوسرے کاشتکار بھی اس پروگرام میں شامل ہوں گے۔ اس پروگرام کے تحت صوبہ پنجاب کے 98فیصد کاشت کار مستفید ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس پروگرام کے لیے 20ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ ویٹ سپورٹ پروگرام کے لیے نان کمپیوٹریزاڈ موضع جات کی شمولیت کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ گندم کی کاشتکاروں کی آگاہی کیلئے بروقت کاشت، مشینی و ڈرل کے ذریعے کاشت، تصدیق شدہ بیج کی دستیابی، کھادوں کا متناسب استعمال، آبپاشی اور جڑی بوٹیوں کے تدارک کیلئے موثر مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ پنجاب میں کسان کارڈ کے 3 ہزار نوٹیفیڈ ڈیلرز کو اس پروگرام کے تحت آن بورڈ لیا گیا ہے جو اہل کاشت کاروں کو سبسڈی پر ڈی اے پی کے بیگز فروخت کریں گے، حکومت کا ریونیو یا ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کا نمائندہ اس تمام عمل کی نگرانی کو یقینی بنائے گا۔انھوں نے ڈی اے پی کے بیگ کی فروخت کے تمام پروسس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ فروخت کے تمام عمل کو شفاف بنایا گیا ہے۔ڈیلر کسان کی ڈی اے پی کے لیے اہل ہونے کو چیک کرنے کے لیے سب سے پہلے فرٹیلائزر ایپ کھولے گا اور کسان کا شناختی کارڈ نمبر چیک کرئے گا، ریئل ٹائم ورفیکشن پی ایل آر اے کے ریکارڈ سے اور کسان کی بیومیٹرک ورفیکشن نادرا کے ذریعے کی جائے گی۔ کسان اپنی تصدیق کا عمل مکمل کرنے کے بعد ڈی اے پی کے بیگ کیلئے اپنے حصے کی رقم جمع کروائے گا جبکہ ڈیلر روزانہ کی بنیاد پر فروخت کیے جانے والے بیگز کا ریکارڈ رکھے گا،ڈیلر کو حکومت کی جانب سے دی جانے والی باقی سبسڈی کی رقم اس کے اکاؤنٹنٹ میں بینک کے ذریعے اسی روز بھیج دی جائے گی۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری ٹاسک فورس شبیر احمد خان،ڈائریکٹر جنرلز ایگریکلچر نوید عصمت کاہلوں، چوہدری عبدالحمید، عبدالقیوم، پراجیکٹ ڈائریکٹر زراعت ڈاکٹر انجم علی،سیڈ کارپوریشن اور پی آئی ٹی بی کے نمائندگان کے علاوہ محکمہ زراعت کے اعلی افسران نے بھی شرکت کی۔