شراب و اسلحہ کیس: علی امین گنڈاپور اور جج کے درمیان دلچسپ مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سینئر سول جج مبشر حسن چشتی کی عدالت میں شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں پیش ہوئے اور باقاعدہ سرینڈر کیا، جس پر عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے۔
علی امین گنڈاپور کی جانب سے عدالت میں پیشی کے موقع پر ان کے وکیل راجا ظہور الحسن بھی موجود تھے۔ عدالت نے علی امین گنڈاپور کے ضمانتی کو جاری کیا گیا شوکاز نوٹس بھی واپس لے لیا۔
سماعت کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے کیس کی کارروائی کو آگے بڑھایا۔ وکیل صفائی راجا ظہور الحسن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آج وہ 342 کا بیان ریکارڈ نہیں کروائیں گے، کیونکہ عدالت میں پہلے بریت کی درخواست پر دلائل سنے جانے ہیں۔
مزید پڑھیں: شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
عدالت نے دلائل شروع کرنے کی ہدایت کی تو وکیل صفائی نے کہا کہ انہیں مکمل تیاری کے لیے کم از کم 5 دن درکار ہیں کیونکہ دلائل کم از کم 5 گھنٹے کے ہوں گے۔ اس پر جج نے کہا کہ ہمارے پاس آج کے دن 5 گھنٹے ہیں، آپ دلائل شروع کریں۔
وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ اگر عدالت ترمیم شدہ 342 کا سوالنامہ فراہم کر دے تو وہ دلائل اور بیان اکٹھے دے سکتے ہیں۔ جس پر جج نے ہدایت دی کہ سوالنامہ آج سہ پہر 3 بجے تک فراہم کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ورانٹ گرفتاری
سماعت کے دوران علی امین گنڈاپور نے وضاحت دی کہ وہ 21 جولائی کو عدالت میں اس لیے پیش نہ ہو سکے کیونکہ سینٹ انتخابات کے سلسلے میں مصروف تھے اور خود بھی ووٹر تھے۔ جج نے جواب دیا کہ آن لائن پیشی کا آپشن موجود تھا، جس پر علی امین نے کہا کہ وہ آن لائن آئے تھے لیکن عدالت کا انٹرنیٹ سسٹم کام نہیں کر رہا تھا۔
عدالت نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو جانے کی اجازت دے دی۔ واضح رہے کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف یہ مقدمہ تھانہ بارہ کہو میں درج ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سینئر سول جج مبشر حسن چشتی شراب و اسلحہ کیس علی امین گنڈاپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سینئر سول جج مبشر حسن چشتی شراب و اسلحہ کیس علی امین گنڈاپور علی امین گنڈاپور کے عدالت میں عدالت نے
پڑھیں:
ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انقلاب صرف سوشل میڈیا پر “ٹک ٹک” کرنے سے نہیں آتے، اگر ایسا ممکن ہوتا تو بانی پی ٹی آئی عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کی بدولت ہم نے جس مقصد کا تعین کیا تھا، وہ حاصل کیا، اور قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملنا اسی تحریک کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ہدف عمران خان نے دیا تھا اور وہ خود 4 اکتوبر کو پشاور سے نکل کر 5 اکتوبر کو ہدف حاصل کرکے واپس آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ سوشل میڈیا پر ہر وقت باتیں کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، لیکن آزادی کی جنگ وی لاگز اور جعلی اکاؤنٹس سے نہیں لڑی جاتی۔ سچ یہ ہے کہ ووٹ پولنگ بوتھ پر جا کر ڈالے جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر نہیں۔
سیاست سڑکوں پر ہوتی ہے، نہ کہ فون کی اسکرین پر
علی امین کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ میں ملا ہوا ہوں، میرے خلاف خود میری پارٹی کے اندر باتیں ہوتی ہیں۔ لیکن جو لوگ پارٹی کو تقسیم کر رہے ہیں، وہ میں نہیں ہوں۔” انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں اور پارٹی کو اندر سے کمزور نہ کریں۔
جیل توڑنے سے انقلاب نہیں آتا
انہوں نے کہا کہ ملاقاتیں نہ دینے کی پالیسی جان بوجھ کر اپنائی گئی تاکہ کنفیوژن بڑھے اور قیادت کے درمیان فاصلے پیدا ہوں۔ “کیا میں جیل توڑ دوں؟ میں چاہوں تو جیل جا سکتا ہوں، لیکن جیل توڑنے سے کیا حاصل ہوگا؟ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “حکومت نہ شہباز شریف کی ہے، نہ مریم کی۔ اصل اختیار کہیں اور ہے۔
سیلاب میں سب کچھ بہہ گیا، لیکن وفاق نے کوئی مدد نہیں کی
علی امین گنڈاپور نے سیلابی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں حالات مختلف تھے، پہاڑی تودے، مٹی اور پانی نے بستیاں بہا دیں۔ “اب تک 400 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، لیکن وفاق نے نہ کوئی وعدہ نبھایا اور نہ مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صرف زبانی دعوے کیے، فارم 47 کے ایم این ایز تو گھومتے رہے، لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ “ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں، نہ ہم اس پر سیاست کرتے ہیں۔
انقلاب انگلیاں چلانے سے نہیں آتا
وزیراعلیٰ نے کہا کہ انقلاب گھر بیٹھ کر موبائل چلانے سے نہیں آتا، ہمیں عوام کو سڑکوں پر نکال کر حکومت کو چیلنج کرنا ہوگا۔” ان کا کہنا تھا کہ “5 اور 14 اگست کے جلسوں میں کتنے لوگ نکلے؟ صرف سوشل میڈیا پر باتیں ہوتی رہیں۔
انہوں نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کی حرکت سے گھوڑے دوڑانے کا طریقہ بھی بتایا، جس پر موجود پی ٹی آئی اراکین ہنسنے لگے۔
ہمیں تو ملاقات کا وقت بھی نہیں دیتے
علی امین گنڈاپور نے شکایت کی کہ حکومت ان سے ملاقات تک کرنے کو تیار نہیں، یہاں تک کہ بجٹ اور مائننگ بل جیسی اہم قانون سازی کے وقت بھی رابطے نہیں کیے گئے۔ “ہر ملاقات کے باہر سیکیورٹی کھڑی کر دی جاتی ہے، تاکہ کوئی بات نہ ہو۔