امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خالصتان تحریک کے حامی اور تنظیم ’سکھ فار جسٹس‘ کے رہنما گروپتونت سنگھ پنن کو بھیجے گئے خط نے بھارت کی سفارتی حکمت عملی کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، جبکہ خالصتان تحریک کو عالمی سطح پر ایک نئی تقویت حاصل ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اگر ایک بھی رافیل نہیں گرا تو مودی 35 طیارے قوم کو دکھائیں، کانگریس کا بھارت سرکار کو چیلنج

بھارتی حکومت جس رہنما کو 2020 میں دہشتگرد قرار دے چکی ہے، اسے امریکی صدر کی جانب سے باضابطہ خط موصول ہونا نہ صرف سفارتی لحاظ سے بھارت کے لیے شرمندگی کا باعث بنا، بلکہ بین الاقوامی سطح پر نئی بحث کو بھی جنم دے رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے خط میں لکھا ہے:

’میں اپنے شہریوں، اپنی قوم اور اپنی اقدار کو سب سے پہلے رکھتا ہوں۔ جب امریکہ محفوظ ہوگا، تبھی دنیا محفوظ ہوگی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اپنے شہریوں کے حقوق اور سلامتی کے لیے لڑنا کبھی نہیں چھوڑوں گا‘۔

خط میں امریکی اقدار، تجارتی پالیسی، ٹیرف، دفاعی اخراجات، اور خارجہ پالیسی سے متعلق مؤقف بھی واضح کیا گیا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ داخلی ترجیحات کے ساتھ ساتھ ایسے معاملات پر بھی رائے دے رہے ہیں جنہیں بھارت حساس سمجھتا ہے۔

یہ خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 17 اگست کو واشنگٹن میں خالصتان تحریک کے تحت ریفرنڈم کا انعقاد متوقع ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ پیغام ریفرنڈم سے قبل سفارتی اور سیاسی حلقوں میں غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آپریشن سندور حکومت کی انٹیلی جنس ناکامی کی علامت ہے، اکھلیش یادو

دوسری جانب بھارت کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر خالصتان تحریک کو دبانے کی تمام کوششیں ناکام نظر آتی ہیں۔

اقوامِ متحدہ سمیت کئی عالمی ادارے بھارت کے مؤقف کو مکمل طور پر تسلیم نہیں کر پائے۔

یہ صورتحال بھارت کی کمزور سفارت کاری کا ایک بڑا ثبوت تصور کی جا رہی ہے، جس کا تازہ مظہر صدر ٹرمپ کا گروپتونت سنگھ کو لکھا گیا یہ خط ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ خالصتان صدر ٹرمپ گروپتونت سنگھ پنن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ خالصتان خالصتان تحریک

پڑھیں:

ٹک ٹاک پر معاہدہ طے پا گیا، امریکی صدر کی برطانیہ روانگی سے قبل میڈیا گفتگو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ کے دورے پر روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں خطے کو درپیش متعدد مسائل پر کھل کر رائے دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ برطانوی بادشاہ چارلس سوم میرے بہت اچھے دوست ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ میرے برطانیہ کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں اور یہ دورہ دونوں ممالک کو مزید قریب لائے گا۔

امریکی صدر نے کہا کہ میں نے دنیا کی 7 خطرناک جنگیں رکوائیں جن میں سے 4 جنگیں ٹیرف کی مدد سے رکوائیں۔

صدر ٹرمپ نے یوکرین جنگ پر کہا کہ مسئلہ یہ ہے نیٹو اور یورپی یونین روس سے تیل خرید رہے ہیں اگر وہ ایسا کرنا بند کردیں تو میں روس پر پابندیاں لگا سکتا ہوں۔

غزہ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کے غزہ سٹی میں جاری ملٹری آپریشن کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا، اسے دیکھنا ہوگا۔

صدر ٹرمپ نے امریکی معیشت اور ٹیرف پابندیوں پر اس کے اثرات سے متعلق سوال پر پالیسی بیان دیا کہ فیڈرل ریزرو کو آزاد ہونا چاہیے۔

چین سے متعلق سوال پر انھوں نے بتایا کہ ٹک ٹاک پر معاہدہ طے پا گیا، کئی کمپنیاں اسے خریدنے کی خواہش مند ہیں۔

واضح رہے کہ ٹک ٹاک کی بندش کے حوالے سے چین اور امریکا کے درمیان شدید کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جو اب کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے والی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • کینیڈا، سکھوں کا بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟
  • سکھوں نے کینیڈا میں بھارتی قونصلیٹ کے گھیراؤ کا اعلان کیوں کیا؟
  • ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کیخلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • ٹک ٹاک پر معاہدہ طے پا گیا، امریکی صدر کی برطانیہ روانگی سے قبل میڈیا گفتگو
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
  • پاک بھارت میچ کے بعد سلمان آغا پوسٹ میچ پریزنٹیشن میں کیوں نہیں گئے؟ وجہ سامنے آگئی