صدر ٹرمپ کا گروپتونت سنگھ کو خط، ’ خالصتان تحریک کو نئی تقویت
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خالصتان تحریک کے حامی اور تنظیم ’سکھ فار جسٹس‘ کے رہنما گروپتونت سنگھ پنن کو بھیجے گئے خط نے بھارت کی سفارتی حکمت عملی کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، جبکہ خالصتان تحریک کو عالمی سطح پر ایک نئی تقویت حاصل ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اگر ایک بھی رافیل نہیں گرا تو مودی 35 طیارے قوم کو دکھائیں، کانگریس کا بھارت سرکار کو چیلنج
بھارتی حکومت جس رہنما کو 2020 میں دہشتگرد قرار دے چکی ہے، اسے امریکی صدر کی جانب سے باضابطہ خط موصول ہونا نہ صرف سفارتی لحاظ سے بھارت کے لیے شرمندگی کا باعث بنا، بلکہ بین الاقوامی سطح پر نئی بحث کو بھی جنم دے رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خط میں لکھا ہے:
’میں اپنے شہریوں، اپنی قوم اور اپنی اقدار کو سب سے پہلے رکھتا ہوں۔ جب امریکہ محفوظ ہوگا، تبھی دنیا محفوظ ہوگی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اپنے شہریوں کے حقوق اور سلامتی کے لیے لڑنا کبھی نہیں چھوڑوں گا‘۔
خط میں امریکی اقدار، تجارتی پالیسی، ٹیرف، دفاعی اخراجات، اور خارجہ پالیسی سے متعلق مؤقف بھی واضح کیا گیا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ داخلی ترجیحات کے ساتھ ساتھ ایسے معاملات پر بھی رائے دے رہے ہیں جنہیں بھارت حساس سمجھتا ہے۔
یہ خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 17 اگست کو واشنگٹن میں خالصتان تحریک کے تحت ریفرنڈم کا انعقاد متوقع ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ پیغام ریفرنڈم سے قبل سفارتی اور سیاسی حلقوں میں غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آپریشن سندور حکومت کی انٹیلی جنس ناکامی کی علامت ہے، اکھلیش یادو
دوسری جانب بھارت کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر خالصتان تحریک کو دبانے کی تمام کوششیں ناکام نظر آتی ہیں۔
اقوامِ متحدہ سمیت کئی عالمی ادارے بھارت کے مؤقف کو مکمل طور پر تسلیم نہیں کر پائے۔
یہ صورتحال بھارت کی کمزور سفارت کاری کا ایک بڑا ثبوت تصور کی جا رہی ہے، جس کا تازہ مظہر صدر ٹرمپ کا گروپتونت سنگھ کو لکھا گیا یہ خط ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ خالصتان صدر ٹرمپ گروپتونت سنگھ پنن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ خالصتان خالصتان تحریک
پڑھیں:
یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پا گیا، امریکی صدر ٹرمپ کا اعلان
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جولائی 2025ء ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے یورپی یونین کی صدر اُرسولا وان ڈیر لاین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے کرلیا۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ نے سکاٹ لینڈ کے شہر ٹرن بیری میں اپنے گالف ریزورٹ پر وان ڈیر لاین کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ہم ایک معاہدے پر پہنچ چکے ہیں اور یہ سب کے لیے اچھا معاہدہ ہے‘، اس موقع پر یورپی یونین کی صدر نے بھی اسے ایک اچھا معاہدہ قرار دیا۔ بتایا گیا ہے کہ معاہدے کے تحت یورپی برآمدات پر بنیادی سطح پر 15 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا جو جاپان کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے برابر ہے لیکن ہوائی جہاز اور مشروبات جیسے اہم شعبوں کے لیے کچھ رعایت دی جائے گی تاہم شراب اس میں شامل نہیں ہوگی، یورپی یونین کے 27 ممالک نے مجموعی طور پر اس مجوزہ معاہدے کی منظوری دی ہے۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ یورپی یونین کی کوشش رہی کہ وسیع محصولات سے بچا جائے جو اس کی کمزور معیشت کو مزید نقصان پہنچا سکتے ہیں، یورپی یونین امریکی مائع قدرتی گیس کی خریداری بڑھانے پر متفق ہو گئی ہے، اس کے ساتھ دیگر سرمایہ کاری کی یقین دہانیاں بھی دی گئیں، آئرلینڈ کی اہم برآمد ادویات پر بھی 15 فیصد محصول لگے گا، یورپی یونین نے اسٹیل پر بھی ایک سمجھوتہ حاصل کیا ہے جس کے تحت ایک خاص مقدار امریکی مارکیٹ میں بغیر ٹیکس داخل کی جا سکے گی۔
بتایا جارہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دنیا کے ساتھ امریکی تجارت کو ازسر نو ترتیب دینے کی مہم شروع کر رکھی ہے، انہوں نے دھمکی دی ہے کہ جو ممالک یکم اگست تک واشنگٹن کے ساتھ معاہدہ نہیں کرتے انہیں سخت محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا، یکم اگست کی ڈیڈ لائن حتمی ہے اور کوئی توسیع یا مزید مہلت نہیں دی جائے گی، کیوں کہ ٹرمپ نے 90 دن میں 90 معاہدوں کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک ان کی انتظامیہ نے صرف پانچ معاہدوں کا اعلان کیا ہے، جن میں برطانیہ، جاپان اور فلپائن سے کیے گئے معاہدے شامل ہیں جس کی وجہ سے امریکی عوام وائٹ ہاؤس کی حکمت عملی سے مطمئن نہیں اور ٹرمپ کی مقبولیت 37 فیصد تک گر گئی ہے، جو جنوری کے مقابلے میں 10 پوائنٹس کم ہے۔