معذور بچوں کے لیے مساوی تعلیم کا خواب، برٹش کونسل اور پنجاب حکومت کے درمیان معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
برٹش کونسل اور حکومت پنجاب کے محکمہ اسپیشل ایجوکیشن نے ایک نئے مرحلے کا آغاز کرتے ہوئے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد صوبہ بھر کے خصوصی تعلیمی اداروں میں قیادت اور انتظامی صلاحیتوں کو مؤثر بنانا ہے۔
اس حکمتِ عملی پر مبنی شراکت داری کو جلد ایک آپریشنل الائنس ایگریمنٹ کے ذریعے باضابطہ شکل دی جائےگی، جس کے تحت 290 اسکول سربراہان اور 790 سینیئر اساتذہ کی پیشہ ورانہ قابلیتوں کو فروغ دیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں: فروغ تعلیم کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب نے کیا انقلابی فیصلے کیے ہیں؟
اس پروگرام میں اسپیشل ایجوکیشن کے میدان میں قیادت کے معیارات متعارف کرائے جائیں گے، اسکول مینجمنٹ کے نظام میں بہتری لائی جائے گی اور خصوصی ضروریات رکھنے والے بچوں کے لیے جامع اور طالب علم مرکز ماحول کو فروغ دیا جائےگا۔
اس منصوبے کے ذریعے برٹش کونسل اور اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب مشترکہ طور پر ایک مؤثر لیڈرشپ ڈیویلپمنٹ ماڈل نافذ کریں گے، جو دونوں اداروں کے ماہرین کی مشترکہ کاوش کا نتیجہ ہو گا۔ اس پروگرام میں رہنمائی اور باہمی سیکھنے کے مواقع بھی شامل ہوں گے تاکہ اسکول سربراہان کے لیے پیشہ ورانہ ترقی کا ایک معاون ماحول فراہم کیا جا سکے۔
کنٹری ڈائریکٹر برٹش کونسل پاکستان جیمز ہیپسن نے کہاکہ برابری، تنوع اور شمولیت ہمارے کام کے مرکز میں ہے۔ خواہ وہ فنون، معاشرہ، جامع تعلیم، انگریزی تدریس یا امتحانات ہوں۔ محکمہ اسپیشل ایجوکیشن پنجاب کے ساتھ یہ معاہدہ ہر بچے کے لیے ایک جامع اور مساوی سیکھنے کے ماحول کی تشکیل کے لیے نہایت اہم ہے۔
سینیئر اسسٹنٹ برائے وزیر اعلیٰ برائے اسپیشل ایجوکیشن پنجاب ثانیہ عاشق جبین نے کہاکہ ہمارے قائد کا نظریہ ہے کہ تعلیم ہر بچے کا حق ہے۔ ہمارے لیے معذوری کمزوری نہیں ہے۔ ہم اپنے قائد کے وژن پر عمل پیرا ہیں۔
سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب محمد خان رانجھا کا کہنا تھا کہ ہر بچے کی اپنی ایک الگ کہانی ہے لیکن ان سب کا ایک جیسا حق ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’سیکھنا، ترقی کرنا اور کامیاب ہونا‘ ہم جامع تعلیم کے لیے اپنی وابستگی پر قائم ہیں تاکہ ہر اسپیشل چائلڈ اپنی مکمل صلاحیتوں تک پہنچ سکے۔
یہ شراکت داری اسپیشل ایجوکیشن کے شعبے میں قیادت اور نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے مقامی طور پر موزوں اور پائیدار حل پیدا کرنے کے طویل مدتی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹریٹ اسکول کا بچوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کا کارگر انداز
اس منصوبے کی تیاری میں مختلف فریقوں نے حصہ لیا ہے اور یہ عالمی معیار کی بہترین پریکٹسز اور مقامی تجربات کا امتزاج ہوگا، جس کا مقصد پنجاب کے اسپیشل ایجوکیشن نظام کو زیادہ معیاری، منصفانہ اور مؤثر بنانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتظامی صلاحیتیں برٹش کونسل خصوصی تعلیمی ادارے محکمہ اسپیشل ایجوکیشن مساوی تعلیم معذور بچے وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انتظامی صلاحیتیں برٹش کونسل خصوصی تعلیمی ادارے محکمہ اسپیشل ایجوکیشن مساوی تعلیم معذور بچے وی نیوز اسپیشل ایجوکیشن برٹش کونسل کے لیے
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔