اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29جولائی 2025)حکومت کا الیکٹرک بائیکٹس آسان اقساط پر فراہم کرنے کا فیصلہ،الیکٹرک موٹرسائیکل کیلئے آن لائن رجسٹریشن ہوگی، مقررہ حد سے زیادہ درخواستوں کی صورت میں قرعہ اندازی کی جائے گی،اس منصوبے کووزیراعظم شہباز شریف 14 اگست کو سرکاری طور پر لانچ کریں گے،پیٹرول اور ڈیزل پر انحصار کم کرنے اور ماحول دوست سفری ذرائع کو فروغ دینے کے مشن کے تحت حکومت پاکستان نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے 1 لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیکس آسان اقساط پر فراہم کرنے کی سکیم تیار کرلی۔

حکومت الیکٹرک بائیکس پر 65 ہزار روپے سبسڈی دے گی جبکہ باقی رقم بینک بلاسود فراہم کریں گے۔حکام کا کہنا ہے کہ الیکٹرک وہیکلزپالیسی کے تحت 2030 تک ملک میں ای بائیکس کی تعداد کم از کم 20 لاکھ تک پہنچائی جائیگی۔

(جاری ہے)

اس مربوط اور مرحلہ وار حکمت عملی کا مقصد الیکٹرک وہیکل انڈسٹری کی تیز رفتار ترقی، ماحولیاتی آلودگی میں کمی، اور پائیدار معیشت کی بنیاد رکھنا ہے۔

ذرائع کے مطابق، الیکٹرک بائیکس کیلئے سبسڈی اور اقساط کی تفصیلی سکیم تیاری کے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان اور بینک ایسوسی ایشن مل کر اس سکیم کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔ ہر بائیک اور رکشہ پر 50 ہزار روپے کی حکومتی سبسڈی دی جائے گی۔ اہلیت کی عمر کی حد 18 سے 65 سال مقرر کی گئی ہے۔الیکٹرک بائیک کی متوقع قیمت 2 لاکھ 50 ہزار روپے ہوگی۔

سبسڈی کے بعد بقایا رقم آسان اقساط میں ادا کرنا ہوگی۔17 مقامی کمپنیاں الیکٹرک بائیکس بنانے کیلئے لائسنس حاصل کرچکی ہیں۔اس مقصد کے حصول کیلئے حکومت نے پانچ سالہ مدت میں 100 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رواں مالی سال کیلئے 9 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ آئندہ برسوں میں سبسڈی میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ 2027 میں 19 ارب روپے، 2028 میں 24 ارب روپے سے زائد، اور 2029 میں 26 ارب روپے سے زائد سبسڈی رکھی گئی ہے۔

حکومت نے ماحول دوست ٹیکنالوجی کو فروغ دینے اور ایندھن پر انحصار کم کرنے کیلئے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں انقلابی پالیسی اہداف متعین کئے ہیں۔ اس پالیسی کے تحت سال 2030 تک ملک بھر میں 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک میں تبدیل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ طویل المدتی منصوبہ بندی کے تحت 2040 تک 90 فیصد وہیکلز کو الیکٹرک بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔وفاقی حکومت نے درآمدی بل میں کمی اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ماحول دوست الیکٹرک گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے فروغ کیلئے سکیم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے الیکٹرک بائیکس فراہم کرنے کا فیصلہ ارب روپے کرنے کا کے تحت

پڑھیں:

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی

اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہتے ہیں اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔

پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاکہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظورکی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کواپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔

ان کاکہنا تھاکہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کےحوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ایران سمیت دیگراسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کاکہنا تھاکہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔

8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔

یاد رہے کہ 2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔

اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
  • کے الیکٹرک میں اعلی سطح پر اکھاڑ پچھاڑ، مونس علوی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • وزیراعظم شہباز شریف کا چترال میں یونیورسٹی، اسپتال اور گیس سہولت فراہم کرنے کا اعلان
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27ویں ترمیم کی حمایت
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • عوام ہو جائیں تیار!کیش نکلوانے اور فون کالز پر مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ؟
  • حکومت پنجاب نے وزیر اعظم کے پروٹوکول کیلئے گاڑیاں فراہم کر دیں
  • حکومت کا نیٹ میٹرنگ کی قیمت میں بڑی کمی پرغور