ویٹ لینڈ شہر’’ سے‘‘بے ترتیب لان‘‘تک:شہروں میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی کہانیاں WhatsAppFacebookTwitter 0 30 July, 2025 سب نیوز


بیجنگ : حیاتی تنوع انسانی فلاح و بہبود سے گہرا تعلق رکھتی ہے اور انسانی بقا اور ترقی کی ایک اہم بنیاد ہے۔ چین حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنونشن پر دستخط اور توثیق کرنے والے اولین فریقوں میں سے ایک ہے ، اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی کوششوں میں نتیجہ خیز کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین کے زمینی حیاتیاتی نظام کی 90 فیصد اقسام اور قومی کلیدی تحفظ کے تحت جنگلی حیات کی 74 فیصد آبادی کو مؤثر طریقے سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ ان میں، شہری علاقوں میں ماحولیاتی تحفظ ایک اہم حصہ ہے.

حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور لوگوں کی ماحولیاتی بہبود کو بہتر بنانے کے علاوہ، یہ اقدام ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں لوگوں کے شعور کو بڑھانےمیں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے.ویٹ لینڈز کنونشن کے فریقوں کی 15 ویں کانفرنس میں ، چین کے مزید نو شہروں کو’’ انٹرنیشنل ویٹ لینڈ شہروں‘‘کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ اس طرح اب چین میں ایسے شہروں کی کل تعداد 22 ہو گئی ہے جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ۔’’انٹرنیشنل ویٹ لینڈ سٹی‘‘ ویٹ لینڈز کے ماحولیاتی تحفظ میں شہروں کے لیے سب سے بڑا اعزاز ہے۔ یہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے چین کی شہری تعمیر میں ماحولیاتی تحفظ کو سراہنے کی عکاسی کرتا ہے۔چین کے ویٹ لینڈ شہروں کی اپنی اپنی خصوصیات ہیں۔ مثال کے طور پر، شی زانگ خوداختیار علاقے کے لہاسا میں لالو ویٹ لینڈ نیشنل نیچر ریزرو دنیا کی سب سے بلند اور سب سے بڑی شہری قدرتی ویٹ لینڈ ہے،

صوبہ زے جیانگ کے ہانگ چو میں شی شی نیشنل ویٹ لینڈ پارک نے میں انسان، پانی میں مچھلی اور شہر میں پانی” کا شاعرانہ منظرنامہ تخلیق کیا ہے ، اور صوبہ فوجیئن کے فوچو نے ساحلی زمینوں کو پرندوں کی جنت میں تبدیل کرنے اور مقامی ثقافتی خصوصیات کو برقرار رکھنے کے درمیان بہترین توازن قائم کیا ہے۔عام طور پر ویٹ لینڈ کے بارے میں لوگوں کا خیال یہ ہوتا ہے کہ یہ شہروں سے دور ہوتے ہیں جہاں پرندوں کی بہتات ہوتی ہے ۔تاہم ، ویٹ لینڈ شہروں نے ویٹ لینڈ کے ماحولیاتی نظام کو شہری ماحول کے ساتھ یکجا کر دیا ہے، جس سے نہ صرف حیوانات و نباتات کو متنوع مسکن میسر آئے ہیں بلکہ شہریوں کو بھی فطرت کے قریب تر رہنے اور تفریح کرنے کا ماحول ملا ہے. دوسری جانب، یہ ویٹ لینڈ شہر ، شہری منصوبہ بندی و انتظام کے لیے بھی کچھ مختلف نقطہ ہائے نظر فراہم کرتے ہیں، جہاں ماحولیاتی تنوع اور شہری کمیونٹی کی منظم و خوبصورت ضروریات کے درمیان توازن تلاش کیا گیا ہے۔ شہری منصوبہ بندی میں نظم و ضبط شہری جمالیات اور افعالی ہم آہنگی کا بنیادی عنصر ہے، جو نہ صرف جگہ کی منظم ترتیب میں ظاہر ہوتا ہے، بلکہ معاشرتی انتظام کے نظامی نوعیت کی بھی عکاسی کرتا ہے.ان میں بیجنگ اور واشنگٹن ڈی سی کے محور پر مبنی منصوبہ بندی مثالیں ہیں۔ لیکن ضرورت سے زیادہ باقاعدگی کے اصرار نے بھی کچھ مسائل کو جنم دیا ہے۔ حال ہی میں، امریکہ میں ایک’’غیر منظم‘‘ لان نے گرما گرم بحث کو جنم دیا ہے. نیو یارک میں ایک چینی نے روایتی لان میں مختلف اقسام کے پودے اگائے،جس سے شہد کی مکھیاں اور تتلیاں بھی وہاں آئیں اور ایک چھوٹا ماحول دوست باغ بن گیا۔انہوں نے سوچابھی نہیں تھا کہ اس باغ کے لئے 2،000 ڈالر کا جرمانہ نوٹس ملے گا۔

کچھ مغربی ممالک میں، ایک صاف ستھرے اور منظم لان کو اقتصادی حیثیت اور سماجی وقار کی علامت سمجھا جاتا ہے اور یہ گھروں کی ظاہری شکل کے معیارات میں سے ایک ہے، یہاں تک کہ یہ جائیداد کی قیمت کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ایک “غیرمنظم” لان کے حوالے سے ہمسایے شکایات کر سکتے ہیں ، یہاں تک کہ ہزاروں ڈالر تک جرمانے بھی لاگو ہو سکتے ہیں ۔ حامیوں کا کہنا ہے کہ نظم و ضبط کی پاسداری ضروری ہے۔ جبکہ مخالفین کا خیال ہے کہ ” منظم” لان کو برقرار رکھنے کے لیے بہت زیادہ دیکھ بھال کی لاگت آتی ہے، پانی کا ضیاع ہوتا ہے اور ماحولیاتی تنوع کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ درحقیقت،منظم لان اور شہر میں ویٹ لینڈ، دونوں انسانیت اور فطرت کے درمیان تعلقات کے عکاس ہیں۔ لان میں کھلنے والے ہر گل قاصدی کو توڑنےاور مقررہ اونچائی سے لمبے ہر گھاس کو کاٹنے سے فطرت پر مکمل کنٹرول کا اعلان کرنا ہو، یا کنکریٹ کے جنگل میں جنگلی حیات کے لیے کچھ رہائش گاہ محفوظ رکھ کر قدرت سے ہاتھ ملانا ہو ،یہ ایک انتخاب ہے۔لیکن ،اصل میں یہ ایک واحد انتخاب والا سوال نہیں ہونا چاہئے۔انسانوں نے شہروں میں آباد ہو کر فطرت کے درندوں کے خطرے سے بچنے کی کوشش کی، انہوں نے تہذیبی نظم و ضبط قائم کیا تاکہ جنگل کی بے ترتیبی سے بچا جا سکے۔ لیکن آخرکار، انسان پھر بھی فطرت کا ہی حصہ ہے۔امریکی نیچر لسٹ رائٹر مائیکل پولن کا خیال ہے کہ فطرت اور انسانی ثقافت کو متضاد قرار دینا ایک بے بنیاد انتخاب ہے۔ برطانیہ اور امریکہ کے’’مئی میں گھاس نہ کاٹنے‘‘ کے اقدام سے لے کر نیدرلینڈز کے’’اینٹیں اور جنگلی پن‘‘ کے منصوبے تک، یہ سب انسانی تہذیبی نظم و ضبط اور فطری تحفظ کے درمیان توازن کی تلاش کی عملی مثالیں ہیں۔

جاپان کے’’ہر چیز میں روح‘‘ کے تصور سے لے کر چین کے‘‘فطرت اور انسان کے اتحاد’’ تک، پھر‘‘کرہ ارض پر زندگیوں کے ہم نصیب معاشرے ’’ سے پہاڑ اور شفاف پانی انمول اثاثے ہیں‘‘ کے ترقیاتی تصور تک، یہ سب انسان اور فطرت کے باہمی تعلق پر انسانی غور و فکر اور جوابات ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب لوگوں کو احساس ہو جائے کہ فطرت اور انسان ایک دوسرے کے مخالف نہیں ہیں، ماحولیاتی تنوع اور انسانی فلاح و بہبود کا تعلق کوئی زیرو سم گیم نہیں ہے، تو ثقافتی تنوع کی بقا بھی مزید امکانات کو جنم دے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحلال اور حرام کے درمیان ختم ہونے والی لکیر یکم اگست سے پیٹرول اور ڈیزل سستا، لائٹ ڈیزل مہنگا ہونے کا امکان چین بحیرہ جنوبی چین کے معاملے کو فوجی اتحاد مضبوط کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کی مخالفت کرتا ہے، چینی وزارت... چین امریکہ تجارتی مذاکرات کا سویڈن میں آغاز چین کی قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کا دورہ ہنگری پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست فوری طلب کر لی عوام کیلئے اچھی خبر، کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی سستی ہونے کا امکان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ویٹ لینڈ شہر

پڑھیں:

ہمیں بچا لیں اس سے پہلے کے مار دیا جائے، 22 سالہ لڑکی نے ایسا کیوں کہا؟

گزشتہ کئی روز سے غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں مسلسل اضافہ نظر آرہا ہے، کسی کو مارنے کے بعد اس کی خبر بنی تو کوئی ایسا بھی ہے جو مرنے سے پہلے تحفظ مانگ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کے قتل کا مقدمہ درج، مشتبہ شخص گرفتار

کراچی سے تعلق رکھنے والی لڑکی جس نے پسند کی شادی کررکھی ہے، کی جان کو خطرہ لاحق ہے اور مسلسل غیرت کے نام پر قتل کی خبروں نے اس کو بھی خوفزدہ کردیا ہے۔

کراچی کے علاقے ڈالمیا شانتی نگر کی رہائشی 22 سال کی کومل اور 24 سال کے زبیر کو لڑکی کے خاندان سے خطرہ ہے، یہ الزام خود کومل نے اپنے گھر والوں پر لگایا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پسند کی شادی جرم بن گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ گھر والے ہماری جان کے دشمن بن گئے ہیں۔

کومل کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنی مرضی سے پسند کی شادی کی، کوئی جرم نہیں کیا، گھر والوں نے اغوا کے جھوٹے مقدمے درج کروائے ہیں جو عدالت نے سی کلاس قرار دیے ہیں، ہمیں عدالت بھی جانے نہیں دیا جا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور میں فائرنگ، پسند کی شادی کرنیوالا جوڑا ہلاک

متاثرہ لڑکی نے تحفظ کے لیے وزیراعظم، وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ سے تحفظ کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تحفظ نہ ملا تو ہمیں بھی بلوچستان کے جوڑے کی طرح مار دیا جائے گا، میرے گھر والے مالی و سیاسی طور پر طاقتور ہیں، خدارا میری مدد کریں، ورنہ ایک اور بیٹی جان سے جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اغوا کا مقدمہ پسند کی شادی جان کو خطرہ غیرت کے نام پر قتل کراچی کومل لڑکی کی فریاد وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • خواتین کی عالمی مقابلوں میں شرکت کے لیے جینیاتی جانچ لازم، عالمی اتھلیٹکس کا اہم فیصلہ
  • غزہ: قحط نما کیفیت میں ہلاکتوں اور بیماریوں میں اضافہ
  • جڑواں شہروں میں شدید طوفان باد و باراں، شہر کے نشیبی علاقے زیرِ آب
  • ہمیں بچا لیں اس سے پہلے کے مار دیا جائے، 22 سالہ لڑکی نے ایسا کیوں کہا؟
  • اسرائیلی شہروں میں گندے پانی کا سیلاب، بیت شیمش بدبو میں ڈوب گیا
  • حکومت کا شوگر مل اسٹاکس کی کڑی نگرانی کا اعلان
  •   بڑے سمندری طوفان کا خطرہ، الرٹ جاری
  • جنگلات کے تحفظ اور شجرکاری کے لیے جدید اقدامات، پنجاب کو سرسبز بنانے کا عزم
  • ایئرعربیہ نے پاکستان کے 2 بڑے شہروں کیلئے اپنی پروازیں بڑھادیں